مڈغاسکر میں پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت تحلیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اینٹانانیریو (انٹرنیشنل ڈیسک) افریقی ملک مڈغاسکر کے صدر آندری راجولینا نے پرتشدد عوامی مظاہروں کے بعد حکومت تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ فیصلہ پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والے ان مظاہروں کے بعد کیا گیا جن میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ کینیا اور نیپال کی جنریشن زی تحریکوں سے متاثر 3روزہ مظاہرے حالیہ برسوں میں اس جزیرہ نما ملک میں سب سے بڑے مظاہرے قرار دیے جا رہے ہیں اور 2023 ء کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد صدر راجولینا کو درپیش سب سے بڑا سیاسی چیلنج تصور کیے جا رہے تھے ۔ اپنے ٹیلی وژن خطاب میں صدر راجولینا نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں اور معذرت خواہ ہیں کہ حکومت کے کچھ ارکان اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکے۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق ہلاکتوں میں نہ صرف مظاہرین اور راہگیر شامل ہیں جنہیں سیکورٹی فورسز نے نشانہ بنایا بلکہ بعد میں ہونے والے پرتشدد واقعات اور لوٹ مار کے دوران مارے گئے افراد بھی شامل ہیں۔ دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہونے والے مڈغاسکر میں 1960 ء میں آزادی کے بعد سے بارہا عوامی تحریکیں اور احتجاج ہوتے رہے ہیں جن میں 2009 ء کے بڑے مظاہرے بھی شامل ہیں جن کے نتیجے میں اس وقت کے صدر مارک راوالومانانا کو اقتدار چھوڑنا پڑا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت ہے،ماہرین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین نے کہاکہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہذاتربیت اہم عنصر ہے۔انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔