فرانس اور جرمنی کی مساجد میں خنزیر کے سر پھینکنے کے الزام میں 11 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
بلغراد: سربین پولیس نے فرانس اور جرمنی میں مساجد کے باہر سور کے سر رکھنے اور یہودی مذہبی مقامات کی بے حرمتی کے الزام میں 11 افراد کو گرفتار کر لیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق یہ گروہ مبینہ طور پر ایک مشتبہ شخص کی تربیت یافتہ تھا جو اس وقت مفرور ہے اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی کے لیے کام کر رہا تھا۔ حکام کے مطابق گرفتار افراد کا مقصد نفرت، امتیاز اور تشدد پر مبنی خیالات کو فروغ دینا تھا۔
رپورٹس کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں پیرس اور اس کے نواحی علاقوں کی مساجد کے باہر 9 سور کے سر رکھے گئے، جس سے مسلم کمیونٹی میں سخت غم و غصہ پھیل گیا۔ یاد رہے کہ اسلام میں سور کو ناپاک جانور سمجھا جاتا ہے۔
اس سے قبل اپریل میں پیرس میں ہولوکاسٹ میموریل، تین عبادت گاہوں اور ایک ریسٹورنٹ کو سبز رنگ سے خراب کیا گیا تھا۔ فرانس میں تین سرب شہریوں پر مقدمہ چلا کر انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
سرب پولیس کا کہنا ہے کہ حالیہ گرفتاریاں دارالحکومت بلغراد اور جنوبی قصبے ویلیکا پلانہ میں کی گئیں، اور ملزمان پر نسل پرستی، نفرت انگیزی اور جاسوسی سمیت کئی الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل صمود فلوٹیلا سے گرفتار افراد کیخلاف کیا کارروائی کرے گا؛ حکام نے بتادیا
صمود فلوٹیلا کے قافلے میں 40 کشتیاں شامل ہیں جن میں دنیا بھر سے 500 سے زائد افراد سوار ہیں اور ان کی منزل غزہ میں محصور فلسطینیوں کو خوراک پہنچانا تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے ان کشتیوں کو غزہ پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا اور 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔
حراست میں لیے گئے افراد میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں جو بطور رضاکار کشتی میں سوار تھے۔ دیگر اسیروں میں معروف سماجی کارکن، وکلا اور خواتین بھی شامل ہیں۔
Already several vessels of the Hamas-Sumud flotilla have been safely stopped and their passengers are being transferred to an Israeli port.
Greta and her friends are safe and healthy. pic.twitter.com/PA1ezier9s
اسرائیلی بحریہ کی مسلسل کارروائیوں کے باوجود گلوبل صمود فلوٹیلا کی 30 کشتیاں اب بھی اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہیں اور اس وقت غزہ سے 85 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔
تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گرفتار کیے گئے 200 سے زائد سماجی کارکنوں کے ساتھ اسرائیلی حکومت کیا کرنے جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکام نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انتباہ کے باوجود غزہ کی ناکہ بندی کی خلاف ورزی پر ان افراد کو حراست میں لے کر اسرائیل کی سرزمین پر لایا جائے گا۔
View this post on InstagramA post shared by Global Sumud Flotilla (@globalsumudflotilla)
حکام کے بقول اسرائیل میں ضابطے کی کارروائی کے بعد ان افراد کو ان کے اپنے اپنے ملک بھیج دیا جائے گا۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ کشتیوں کو روکنے اور گرفتاریوں کے عمل کے دوران فوجی نہایت نرمی سے پیش آٗئے اور کوئی غیر قانونی قدم نہیں اُٹھایا گیا۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ امداد کسی بین الاقوامی تنظیم کے ذریعے بھی بھیجی جا سکتی تھی۔ اس کے لیے یہ راستہ چننا ہمارے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
UPDATE – OCTOBER 2ND, 3:20 GMT+3
30 boats still sailing strong on their way to Gaza, just 46 nautical miles away, despite the incessant aggressions from the Israeli occupation navy. #BreakTheSiege #FreePalestine #SailToGaza #GlobalMovementToGaza #glob… https://t.co/5vQjn0u0iS
اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا میں سوار دانستہ یا غیر دانستہ طور پر حماس کی مدد کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کئی یورپی اور عرب ممالک کے کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیل کی غزہ پر عائد سخت ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔