موٹرویز پر سالانہ کتنا ٹول ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اور کونسی گاڑیاں مستثنیٰ ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی موٹروے کو ایک محفوظ، تیز اور آرام دہ سفر کی علامت سمجھا جاتا ہے، ملک کے مختلف شہروں کو آپس میں جوڑنے والی یہ سڑکیں نہ صرف وقت کی بچت کا ذریعہ ہیں بلکہ ٹریفک کے دباؤ سے بچنے کا مؤثر حل بھی فراہم کرتی ہیں۔
تاہم، جہاں موٹروے کے سفر کی سہولت کو سراہا جاتا ہے، وہیں اس پر عائد بھاری ٹول ٹیکس عوامی تشویش کا باعث بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
روزانہ موٹروے کے ذریعے سفر کرنے والی گاڑیوں کی تعداد اور سالانہ جمع ہونے والے ٹول ٹیکس سے متعلق سوال کے جواب میں وزارت مواصلات نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ اسلام آباد لاہور موٹروے یعنی ایم-2 پر روزانہ اوسطاً ایک لاکھ 30 ہزار گاڑیاں سفر کرتی ہیں۔
وزارت مواصلات کی دستاویز کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران موٹرویز سے ٹول ٹیکس کی مد میں 29 ارب 99 کروڑ روپے جمع کیے گئے جبکہ ہائی ویز سے 34 ارب 42 کروڑ روپے جمع کیے گئے۔
مالی سال 2023-24 کے دوران موٹرویز سے ٹول ٹیکس کی مد میں 14 ارب 30 کروڑ روپے جمع کیے گئے جبکہ ہائی ویز سے 17 ارب 17 کروڑ روپے جمع کیے گئے۔
ٹول ٹیکس میں اضافے کے باعث ایک سال میں ٹول ٹیکس کی وصولیوں میں 101 فیصد یعنی 32 ارب 35 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:
دستاویز کے مطابق پنجاب میں مالی سال 2024-25 کے دوران 19 ارب 58 کروڑ کا ٹول ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ سال 2023-24 میں 10 ارب 66 کروڑ روپے ٹول ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔
سندھ میں مالی سال 2024-25 کے دوران 11 ارب 37 کروڑ کا ٹول ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ سال 2023-24 میں 5 ارب 50 کروڑ روپے ٹول ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں مالی سال 2024-25 کے دوران 2 ارب 38 کروڑ کا ٹول ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ سال 2023-24 میں 1 ارب 24 کروڑ روپے ٹول ٹیکس وصول کیا گیا تھا،
مزید پڑھیں:
دوسری جانب بلوچستان میں مالی سال 2024-25 کے دوران 1 ارب 8 کروڑ کا ٹول ٹیکس وصول کیا گیا جبکہ سال 2023-24 میں 59 کروڑ روپے ٹول ٹیکس وصول کیا گیا تھا۔
وزیر مواصلات نے بتایا کہ ٹولنگ پالیسی کے مطابق بعض سرکاری اور ایمرجنسی گاڑیوں کے سوا کسی گاڑی کو ٹول ٹیکس سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔
ٹول ٹیکس سے استثنیٰ کے حامل اداروں میں نیشنل اور پروونشل ہائی وے اور موٹروے پولیس، فائر بریگیڈ، ایمبولینس سمیت پاک فوج کی ’براڈ ایرو‘ نمبر پلیٹس والی گاڑیاں اور سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے جھنڈے یا نشان والی گاڑیاں شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایمبولینس براڈ ایرو ٹول ٹیکس ٹولنگ پالیسی سپریم کورٹ فوج موٹروے پولیس ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمبولینس براڈ ایرو ٹول ٹیکس ٹولنگ پالیسی سپریم کورٹ فوج موٹروے پولیس ہائیکورٹ میں مالی سال 2024 25 کے دوران کروڑ روپے جمع کیے گئے
پڑھیں:
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت سے 30 افراد جاں بحق، نیپرا نے 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کے باعث مالی سال 2023-24 کے دوران 30 قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیشن اتھارٹی نے تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
ایکسپریس نیوز نے مالی سال 2023-24 کے دوران پیش آنے والے مہلک حادثات میں 30 قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر نیپرا نے تین بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔اتھارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے الگ الگ فیصلوں میں لیسکو، گیپکو اور فیسکو کو سنگین غفلت اور حفاظتی اقدامات میں کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
خطے کی خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب
فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا نے واضح کیا کہ کمپنیوں کے بروقت اور مؤثر اقدامات سے ان اموات کو روکا جا سکتا تھا، مگر ضروری حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث حادثات پیش آئے۔
اتھارٹی کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ لیسکو ریجن میں 13، گیپکو میں 9 جبکہ فیسکو ریجن میں 8 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ تینوں کمپنیاں شوکاز اتھارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔
نیپرا نے کمپنیوں کو حکم دیا ہے کہ مستقبل میں حادثات سے بچاؤ کے لیے مضبوط اور مؤثر حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
عمران خان کو قید تنہائی میں رکھنا غیر قانونی ہے،27ویں ترمیم کے خلاف قوم کھڑی نہ ہوئی تو پھر بھیڑ بکریاں بنا دی جائے گی،علیمہ خان
مزید :