بلوچستان حکومت کا جامعات کیلئے 80 کروڑ سے زائد گرانٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
حکومت بلوچستان نے صوبے کی سرکاری جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لیے 80 کروڑ 19 لاکھ 54 ہزار 226 روپے کی رقم جاری کر دی۔محکمہ خزانہ کے اعلامیے کے مطابق یہ گرانٹ پبلک سیکٹر یونیورسٹیز الاونس کے تحت فراہم کی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جامعہ بلوچستان کے لیے 27 کروڑ 29 لاکھ 79 ہزار روپے، بیوٹمز کے لیے 17 کروڑ ایک لاکھ 99 ہزار روپے اور بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار کے لیے 10 کروڑ 17 لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کی گئی ہے۔اسی طرح لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ میرین سائنسز کے لیے 7 کروڑ 88 لاکھ 21 ہزار 774 روپے، یونیورسٹی آف تربت کے لیے 4 کروڑ 10 لاکھ 98 ہزار 438 روپے اور یونیورسٹی آف لورالائی کے لیے 2 کروڑ 98 لاکھ 9 ہزار 978 روپے کی گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔مزید برآں میر چاکر رند یونیورسٹی سبی کو ایک کروڑ 37 لاکھ 2 ہزار 725 روپے، یونیورسٹی آف گوادر کو ایک کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 526 روپے، بولان یونیورسٹی آف ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل سائنسز کو ایک کروڑ 15 لاکھ 52 ہزار 378 روپے جبکہ یونیورسٹی آف مکران پنجگور کو 91 لاکھ 90 ہزار 62 روپے کی گرانٹ جاری کی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق یونیورسٹی آف بلوچستان کے خاران کیمپس کو بھی 34 لاکھ روپے کی خصوصی گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: یونیورسٹی آف کی گئی ہے روپے کی کے لیے
پڑھیں:
بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غفلت اور ناقص حفاظتی انتظامات ایک بار پھر سنگین سانحے کی صورت میں سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے بلکہ ملک میں انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے موجود کمزور نظام کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بجلی سے متعلق حادثات میں 30 افراد کی جانیں چلی گئیں، جن کا ذمہ دار نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے براہِ راست تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو قرار دیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے اپنے الگ الگ فیصلوں میں ان کمپنیوں کی سنگین کوتاہی ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ روپے، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اس بنیاد پر عائد کیا گیا کہ تینوں کمپنیاں حادثات کے وقت بروقت اور مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ان واقعات میں زیادہ تر ہلاکتیں اُن مقامات پر ہوئیں جہاں بجلی کے نظام کی مرمت یا دیکھ بھال کے کاموں کے دوران مناسب حفاظتی پروٹوکول موجود نہیں تھے۔ کئی مقامات پر لائن مین اور دیگر عملہ بغیر حفاظتی آلات کام کرتا پایا گیا، جبکہ بعض حادثات میں ٹوٹی ہوئی تاریں اور بے حفاظتی پولز عوام کے لیے براہِ راست خطرہ بنے رہے۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جو کہ کمپنی کی کارکردگی پر سخت سوالیہ نشان ہے۔ گیپکو میں 9 جب کہ فیسکو میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ تینوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ اتھارٹی کو قائل کرنے یا اپنی پالیسیوں اور ذمہ داریوں میں بہتری ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
اس ناکامی نے یہ واضح کردیا کہ متعلقہ کمپنیاں نہ صرف حفاظتی اقدامات میں غفلت برت رہی تھیں بلکہ اندرونی نظام بھی اس قابل نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے سکے۔
اتھارٹی نے اپنے حکم نامے میں مستقبل کے لیے نہایت سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار ادارے انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے واضح، مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی حکمتِ عملی بنائیں۔
نیپرا کی جانب سے یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ لائن اسٹاف کے لیے حفاظتی تربیت اور آلات کو معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے جب کہ فیلڈ انسپیکشنز کو مزید سخت اور مسلسل رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غفلت کے باعث پیش آنے والے یہ حادثات دوبارہ جنم نہ لیں۔