امریکی سینیٹ نے فنڈنگ بل مسترد کر دیا، 7 لاکھ سے زائد نوکریاں خطرے میں پڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
امریکا میں تقریباً 7 سال بعد پہلی بار وفاقی حکومت کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ سینیٹ میں ہنگامی فنڈنگ بل منظور نہ ہوسکا جس کے باعث وفاقی ادارے اپنی سرگرمیاں بند کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چینی کمپنیوں کو امریکا سے باہر رکھ کر امریکی معیشت کو نقصان ہوگا، چین
ریپبلکنز کی جانب سے پیش کیا گیا یہ بل 60 ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا اور صرف 55 ووٹ مل سکے۔
ڈیموکریٹس نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے صحت کے منصوبوں کے لیے سبسڈی بڑھانے اور مقامی پروگراموں پر کٹوتی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اگر آج رات تک کوئی معاہدہ نہ ہوا تو وفاقی حکومت باضابطہ طور پر شٹ ڈاؤن میں چلی جائے گی۔
اس دوران ضروری ادارے جیسے فوج، ہسپتال، ڈاک سروس اور بارڈر سیکیورٹی کام کرتے رہیں گے لیکن تنخواہیں رُک سکتی ہیں۔ غیر ضروری محکموں کے تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار ملازمین یا تو عارضی طور پر فارغ کر دیے جائیں گے یا کام روک دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی معیشت کہاں کھڑی ہے، کیا ایلون مسک 2 ٹریلین ڈالر کی بچت کا وعدہ پورا کر سکیں گے؟
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کو صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی دھمکی دی۔
ان کا کہنا تھا ہم بہت سے لوگوں کو فارغ کرنے پر مجبور ہوں گے، اور وہ ڈیموکریٹس ہی ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق اگر شٹ ڈاؤن طویل ہوا تو معیشت پر بھی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ 2019 کے آخری شٹ ڈاؤن سے امریکا کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
سینیٹ ریپبلکن رہنما جان تھون کا کہنا ہے کہ قانون ساز دوبارہ کوشش کرسکتے ہیں، لیکن فوری حل نکلنے کے امکانات کم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی سینیٹ شٹ ڈاؤن صدر ٹرمپ فنڈنگ بل مسترد ملازمت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا امریکی سینیٹ شٹ ڈاؤن ملازمت شٹ ڈاؤن
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن: لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، جس سے بڑے پیمانے پر سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق خلائی ادارہ ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ فنڈز کی معطلی کے بعد اس کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ صرف محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ خلابازوں یا حساس مشنز کو کسی خطرے سے بچایا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کانگریس لائبریری اور کپٹل ہل بھی عوام کے لیے بند کر دیے گئے۔ ایئر ٹریول، سائنسی تحقیق اور عوامی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بحران جلد حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔
نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کب تک جاری رہے گا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں ہزاروں ملازمین اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب سینیٹ نے عارضی فنڈنگ بل مسترد کردیا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ فنڈنگ بل پر آج دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔