سیلاب کے بعد مہنگائی میں نمایاں اضافہ، عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد مہنگائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے ملک بھر میں عام آدمی کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 2 فیصد بڑھی، جس کے بعد سالانہ مہنگائی کی سطح 5.6 فیصد تک جا پہنچی — جو گزشتہ گیارہ ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 5.
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کو پہنچنے والے نقصان کے بعد روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ چند نمایاں اشیاء میں آٹا: 34 فیصد مہنگا، پیاز: 28 فیصد مہنگے، سبزیاں: 9 فیصد اضافہ، آلو: 5.72 فیصد، انڈے: 4.9 فیصدمہنگے ہوئے۔
اس کے علاوہ مکھن، چینی، چاول، گڑ، دال چنا، بیسن اور پھل بھی مہنگے ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ بنیاد پر غذائی اشیاء کی قیمتیں اوسطاً 5 فیصد تک بڑھی ہیں۔
صرف خوراک ہی نہیں، زندگی کے دیگر شعبے بھی مہنگائی سے متاثر ہوئے ہیں تعلیم: 10.72 فیصد اضافہ، صحت کی سہولیات: 10.59 فیصد، کپڑے اور جوتے: 8 فیصد اضافہ، پوسٹل سروسز، ٹیکسٹائل، شادی ہال چارجز، میڈیکل ٹیسٹ کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نان فوڈ نان انرجی کی بنیاد پر کور انفلیشن ریٹ 7 فیصد رہا، جو معاشی دباؤ کی ایک اور علامت ہے۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین
عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین WhatsAppFacebookTwitter 0 16 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) دی اکانومسٹ کی خصوصی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے کہا ہے کہ خصوصی رپورٹ انٹرویوز کی بنیاد پر ہے اور جو مواد ہمیں ملا، اس کا صرف 10 فیصد رپورٹ میں ہے، بہت سی چیزیں چھاپی نہیں جا سکتی تھیں۔
سینئر صحافی بشریٰ تسکین نے بتایا کہ پہلے بھی بشریٰ بی بی کے جادو ٹونے پر رپورٹنگ ہوتی رہی ہے، لیکن ہم نے اس پر کام شروع کیا تو ہمارے لیے بہت ساری معلومات حیران کن تھیں، سب سے زیادہ بشریٰ بی بی کا روحانی بصیرت کا لبادہ جو اوڑھا ہوا تھا اور عمران خان کو جس طرح انہوں نے کنٹرول کیا تو اس کے نتیجے میں ملک کا جو حال ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے سیاسی وعدے صرف باتوں کی حد تک تھے، ہم نے اس میں سے کسی ایک پر بھی عمل ہوتے نہیں دیکھا، ہم نے ان کی پارٹی کے سینئر ممبران، ان کی کابینہ میں شامل وزرا، ان کے اراکین پارلیمنٹ سمیت درجنوں افراد سے رابطہ کیا تو اکثریت نے اعتراف کیا کہ عمران خان کی ناکامی کی وجوہات اسٹیلشمنٹ کے عنصر کے بجائے انتظامی تھیں۔
کالے جادو اور سیاست میں مداخلت سے متعلق سوال پر صحافی بشریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو یاد ہو کہ جب بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی تھی تو جمائمہ نے ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس میں کالے جادو کا تذکرہ تھا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے اس معاملے کو اس طرح سے رپورٹ نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم نے اس معاملے کو دیکھنا شروع کیا تو ہمارے لیے یہ بہت مشکل تھا کہ ہم اپنے ادارے اور بین الاقوامی آڈینس کو کالے جادو یا روحانیت سے متعلق کس طرح سے سمجھائیں گے حالانکہ پاکستان میں تو اس طرح کے معاملات عام ہیں لیکن خوش قسمتی سے ہم جن جن لوگوں سے ملے اور جو ثبوت ہمارے ہاتھ آئے تو اس سے ہمارے لیے چیزیں آسان ہوتی چلی گئیں۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے طلاق لے کر عمران خان سے شادی کرنے سے متعلق سینئر صحافی نے بتایا کہ جب اس حوالے سے ہماری خاور مانیکا سے بات ہوئی تو انہوں نے دوران گفتگو ایک جملہ کہا کہ بشریٰ بی بی بلا کی ذہین تھیں۔
بشریٰ تسکین کے مطابق آپ اس سے خود اندازہ لگا لیں، ظاہر ہے وہ تو بشریٰ بی بی کو بہت سالوں سے جانتے تھے، جو چیز ہمارے لیے دھماکے دار اور حیران کن چیز تھی وہ یہ کہ جب یہ خبر آئی کہ عمران خان کو ایک پیر اور روحانی شخصیت مل گئی ہے اور وہ ایک خاتون ہیں، جب یہ خبر آئی کہ عمران خان نے اپنی پیرنی سے شادی کر لی ہے تو یہ چیز ہمارے لیے ایک ناقابل قبول فیکٹ کے طور پر سامنے آئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم نے بہت سی روحانی شخصیات سے بھی رابطہ کیا کہ روحانیت کس طرح کام کرتی ہے، جادو ٹونہ کس طرح سے ہوتا ہے تو اکثریت نے کہا کہ ہم لوگ جس طرح بھی ہیں لیکن ہمارا مریدین کے ساتھ تعلق بہت ہی محتاط ہوتا ہے لیکن یہاں پر تو پیر نے مرید سے شادی کر لی ہے تو ہم اس کو نہیں مانتے۔
بشریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس ایسے ذرائع تھے جو انہیں معلومات فراہم کرتے تھے، اگر ان کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو ان کا، عمران خان، پی ٹی آئی کا اور ان کی حکومت کا وہ حال نہ ہوتا جو اب ہوچکا ہے، انہوں نے عوامی طور پر اور سیاسی طور پر کوئی چیز حاصل نہیں کی، میرے لیے سب سے زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ حکومت پاکستان کے روز مرہ کے معاملات، تقرر و تبادلے، آنا جانا اور ملنا ملانا ہر چیز جادو اور علم کی بنیاد پر ہونے لگی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ آبادی والے ایک جوہری ملک کا سربراہ جو کہ یہ دعویٰ کرتا تھا کہ ان کی پارٹی سب سے زیادہ عوامی مقبول اور سب سے بڑی پارٹی ہے، وہ اپنی حکومت کے فیصلے جادو اور روحانیت کی بنیاد پر کررہے تھے، یہ چیزیں ہمارے لیے بہت ہی حیران کن تھیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ صدر مملکت اور وزیراعظم کا باہمی احترام کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ پی ٹی آئی والے عمران کو بہت عقلمند سمجھتے تھے لیکن ایک عورت نے اسے بیچ ڈالا: خواجہ آصف وزیراعظم اور شاہ اردن کے درمیان ملاقات، دوطرفہ تعلقات، دفاعی تعاون سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کراچی میں اب تک 61 ہزار 850 سے زائد ای چالان ، اعداد و شمار سامنے آگئے کے پی حکومت کا برطانوی جریدے کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کرنے کا اعلان بہار الیکشن؛ مودی نے کسی مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا؛ اپوزیشن کے 11 مسلم امیدوار کامیابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم