Nawaiwaqt:
2025-10-04@13:57:00 GMT

مہنگائی کی نئی لہر، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئیں

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

مہنگائی کی نئی لہر، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھ گئیں

حکومت نے گزشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کر دیا، جس کے نتیجے میں پیٹرول اور ڈیزل دونوں مہنگے ہوگئے ہیں۔ پیٹرول کی قیمت 4 روپے 7 پیسے بڑھ کر 268 روپے 68 پیسے فی لیٹر، جبکہ ڈیزل کی قیمت 4 روپے 4 پیسے اضافے کے ساتھ 276 روپے 81 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟حکومتی دستاویزات کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر ’’فریٹ مارجن‘‘ یعنی ترسیلی لاگت بڑھائی گئی ہے۔ پیٹرول پر فریٹ مارجن فی لیٹر 2 روپے 40 پیسے بڑھا دیا گیا .

جس کے بعد یہ 8 روپے 69 پیسے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ اسی طرح ڈیزل پر بھی فریٹ مارجن 2 روپے 9 پیسے بڑھایا گیا۔فریٹ مارجن دراصل ٹرانسپورٹ یا ڈلیوری کا خرچ ہوتا ہے۔یعنی جب پیٹرول یا ڈیزل آئل ریفائنری سے نکل کر مختلف شہروں اور پمپوں تک پہنچایا جاتا ہے تو اس کی ترسیل پر اخراجات آتے ہیں (جیسے ٹینکرز کا کرایہ، ڈیزل کا خرچ، ڈرائیور کی اجرت، ہائی وے ٹول ٹیکس وغیرہ)۔یہی اخراجات عوام پر ڈالنے کے لیے حکومت پیٹرول یا ڈیزل کی قیمت میں ایک فریٹ مارجن شامل کر دیتی ہے۔پیٹرول پر کسٹمز ڈیوٹی میں 1 روپے 35 پیسے اضافہ کیا گیا جبکہ ڈیزل پر یہ اضافہ 2 روپے 75 پیسے کا ہوا۔ اگرچہ ڈیزل پر ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے باعث 1 روپے 12 پیسے کی کمی آئی، مگر فریٹ مارجن اور ڈیوٹی کے اضافے نے قیمت کو پھر بھی اوپر دھکیل دیا۔مزید یہ کہ ڈیزل پر 32 پیسے کا ’’ایکسٹرا مارجن‘‘ بھی لگا دیا گیا۔ البتہ پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی، ڈیلر مارجن اور ڈسٹری بیوشن مارجن وہی برقرار رکھے گئے ہیں۔یوں دیکھا جائے تو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں یہ اضافہ براہِ راست عالمی منڈی سے نہیں بلکہ مقامی سطح پر لاگو کیے گئے مارجن اور ڈیوٹیز کے باعث کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق اس وقت کاربن لیوی پیٹرول پر 78 روپے 2 پیسے اور ڈسٹری بیوشن مارجن 78 روپے 64 پیسے فی لیٹر پر برقرار ہے۔مختصراً یہ اضافہ عوام پر مزید بوجھ تو ڈالے گا. لیکن اس کے پیچھے اصل وجہ تیل کی عالمی قیمتیں نہیں بلکہ حکومتی محصولات اور فریٹ لاگت میں اضافہ ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پیٹرول اور ڈیزل پیسے فی لیٹر ڈیزل کی قیمت فریٹ مارجن ڈیزل پر

پڑھیں:

سیلاب کے بعد مہنگائی میں نمایاں اضافہ، عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ

پاکستان میں حالیہ سیلاب کے بعد مہنگائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس نے ملک بھر میں عام آدمی کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 2 فیصد بڑھی، جس کے بعد سالانہ مہنگائی کی سطح 5.6 فیصد تک جا پہنچی — جو گزشتہ گیارہ ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 5.5 فیصد رہی، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 5.8 فیصد تک پہنچ گئی — جو ظاہر کرتا ہے کہ دیہی معیشت سیلاب کے اثرات سے کچھ زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ جولائی سے ستمبر تک مجموعی مہنگائی 4.22 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کو پہنچنے والے نقصان کے بعد روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ چند نمایاں اشیاء میں   آٹا: 34 فیصد مہنگا،  پیاز: 28 فیصد مہنگے، سبزیاں: 9 فیصد اضافہ، آلو: 5.72 فیصد، انڈے: 4.9 فیصدمہنگے ہوئے۔
اس کے علاوہ مکھن، چینی، چاول، گڑ، دال چنا، بیسن اور پھل بھی مہنگے ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ بنیاد پر غذائی اشیاء کی قیمتیں اوسطاً 5 فیصد تک بڑھی ہیں۔
صرف خوراک ہی نہیں، زندگی کے دیگر شعبے بھی مہنگائی سے متاثر ہوئے ہیں تعلیم: 10.72 فیصد اضافہ،  صحت کی سہولیات: 10.59 فیصد، کپڑے اور جوتے: 8 فیصد اضافہ، پوسٹل سروسز، ٹیکسٹائل، شادی ہال چارجز، میڈیکل ٹیسٹ کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نان فوڈ نان انرجی کی بنیاد پر کور انفلیشن ریٹ 7 فیصد رہا، جو معاشی دباؤ کی ایک اور علامت ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ملک میں حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • میرپورخاص،شہریوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • ٹنڈوجام،پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ،عوام مشکلات کا شکار
  • مزید مہنگائی ، مزید غربت ، مزید قرضے
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کی اڑان جاری، ڈالر کی قدر میں آج بھی کمی
  • مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں بھی اضافہ
  • کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی بے قدر میں اضافہ
  • مہنگائی کا طوفان، ایندھن بڑھنے کے بعد ایک اور بری خبر
  • سیلاب کے بعد مہنگائی میں نمایاں اضافہ، عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ