Jasarat News:
2025-11-18@20:26:38 GMT

2025 میں غربت کی شرح میں مزید اضافے کا خطرہ ہے

اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ نے پاکستان میں غربت میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غلط پالیسیوں اورغیرپائیدار ترقیاتی ماڈل نے صورتحال کوبگاڑا ہے۔ عالمی بینک نے خبردارکیا ہے کہ غربت کی شرح جو 19-2018 میں 21.

9 فیصد تھی بڑھ کر25۔ 2024 میں 25.3 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کے نتیجے میں مزید پونے دو کروڑ افراد غربت کا شکارہوجائیں گے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت ابھی تک بیرون ملک سے ترسیلات زراورمقامی مارکیٹ پر انحصار کرتی ہے، جو معیاری اور لوگوں کی ضرورت کے مطابق روزگارفراہم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 42.7 فیصد ابھرتی ہوئی مڈل کلاس مہنگائی، سیلاب اور معاشی عدم استحکام سے شدید خطرے میں ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکارہیں اور 75 فیصد پرائمری سطح کی تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، جس سے مستقبل کی افرادی قوت بنیادی تعلیم سے محروم ہورہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دیہی علاقوں میں غربت شہری علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، اس لیے قومی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ کاروباری برادری قومی ترقی کے لیے پرعزم ہے انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کی عوام سینٹرک اصلاحات کی تجویز پر عمل درآمد ایک قومی فریضہ ہے اور قرضوں کے بہترانتظام، اخراجات میں توازن، صنعت و تجارت دوست پالیسیوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ نجی شعبے کی سرمایہ کاری بڑھے اورمعیاری روزگارکے مواقع پیدا ہوں۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت، صاف پانی اورصفائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری غربت کوختم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے قلیل مدتی پالیسیوں سے خبردارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوپائیدارمستقبل کے لئے انسانی ترقی اور سٹرکچرل اصلاحات پرتوجہ دینی ہوگی۔

کامرس رپورٹر گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں زاہد حسین نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-08-21

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعد اب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں۔ پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیدار اقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے لیے 2 بنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے، یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرز ہیں، پاکستان میں 40 فیصد کے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکار ہیں، 50 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کے لیے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کے لیے تیارہیں۔انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، کچی آبادیاں بھی مسائل کا باعث بنتی ہیں، کچی آبادیوں کا کوئی ڈیٹا حکومت کے پاس موجود نہیں ہوتا،ان آبادیوں میں پینے کے لیے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کے لیے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • محکمہ تعلیم گلگت بلتستان اور گرین ایج کالج کے درمیان سکالرشپ کا معاہدہ
  • آٹو سیکٹر سے اچھی خبر ،فنانسنگ میں 33 فیصد اضافہ
  • ایل این جی قیمتوں میں1.97 فیصد تک کا مزید اضافہ کردیا گیا
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے،ترقی کی رفتار بڑھانے کیلیے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے‘ وزیر خزانہ
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے مزید دو ججز جسٹس روزی اور ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
  • این ایف سی کا ابتدائی اجلاس پھر مؤخر، سیاسی مشاورت کی جائے گی
  • پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک
  • 90 فیصد شوگر ملز غیر فعال، ملک میں چینی کا مصنوعی بحران
  • گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف