اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگلا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، بجٹ وزارت خزانہ کے تحت بننے والا ٹیکس پالیسی بورڈ بنائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ رکن کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ صاحب ٹیکس کلکشن کلاشنکوف سے نہیں ہوتی، تاجروں کے ساتھ تاجروں والا برتاؤ کریں، طالبان یا دہشت گردوں کی طرح برتاؤ نہ کریں۔سینیٹر افنان نے کہا کہ ایف بی آر سیاسی بنیادوں پر نوٹس جاری کرکے تنگ کررہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اب پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا گیا ہے، اب ایف بی آر صرف ٹیکس کلکشن پر فوکس کرے گا،پہلے جون میں بجٹ پیش ہونا ہوتا تھا اور ایک مہینہ پہلے دربار لگا کر بیٹھ جاتے تھے، ایک مہینے میں بجٹ سازی پر کیا مشاورت ہوسکتی ہے، اب یہ پالیسی بورڈ پورا سال بجٹ سازی کے بارے میں مشاورت کرے گا، ٹیکس پالیسی بورڈ کا آفس تکمیلی مراحل میں ہے، اس سے اوپر ایک ایڈوائزری بورڈ قائم کریں گے، اس ایڈوائزری بورڈ میں ماہرین بھی ہوں گے نجی شعبے سے بھی لوگ لیے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایڈوائزری بورڈ اگرچہ بائنڈنگ نہیں ہوگا مگر مشاورت ضرور ہوسکے گی، سگریٹ ،بیوریج، شوگر سمیت جو بھی شعبہ ہو جہاں بھی کارروائی ہورہی ہے، اسے ہم نے خفیہ نہیں رکھنا، اگر کہیں غلط ہورہا ہے تو اس کی نشاندہی کریں، ہم اس کو دیکھیں گے۔رکن کمیٹی سینیٹر دلاور نے کہا کہ میں خود تمباکو کا زمیندار ہوں، اس سال تین سو روپے کلو میں تمباکو خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے، اس مرتبہ تمباکو کی بمپر فصل ہوئی ہے مگر خریدنے کو کوئی تیار نہیں ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں،پیشگی اقدامات اور اسٹرکچرل بینچ مارکس پر بات چیت ہورہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ا ایف بی ا ر ر نہیں
پڑھیں:
روز ویلٹ ہوٹل کیلئے مالی معاونت کی سمری مؤخر کردی گئی
اسلام آباد:کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)نےروزویلٹ ہوٹل نیویارک کے لیے مالی معاونت کی سمری مؤخر کردی ہے تاہم ہوٹل کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے وزارت دفاع کو تخمینوں کا ازسرنو جائزہ لے کر معاملہ دوبارہ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس جمعرات کووفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں وزارت دفاع کی جانب سے روزویلٹ ہوٹل، نیویارک کے لیے مالی معاونت سے متعلق سمری پر غور کیا گیا، یہ معاونت تکنیکی ضمنی گرانٹ (ٹی ایس جی) کی شکل میں طلب کی گئی تھی جو ہوٹل کے نیویارک سٹی کے ساتھ لیز معاہدہ ختم ہونے کے بعد درپیش مالی مشکلات کے تناظر میں تھی۔
کمیٹی نے ہوٹل کی فوری ضروریات پوری کرنے کی حمایت کرتے ہوئے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ تخمینوں کا ازسرنو جائزہ لے کر معاملہ دوبارہ ای سی سی میں پیش کیا جائے۔
اجلاس میں وزارت دفاع کی ایک اور سمری پر غور کیا گیا جس کا تعلق ڈیفنس کمپلیکس اسلام آباد کی تعمیر کے لیے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو نقد معاوضے کی فراہمی سے تھا، ای سی سی نے اس مقصد کے لیے 4 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جو وزارت خزانہ فراہم کرے گی اور باقی رقم کی فراہمی کی ذمہ داری کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو سونپ دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ و انسداد منشیات کی درخواست پر ای سی سی نے امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے 20 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی، یہ فنڈز وزارت خزانہ کی مشاورت سے وزارت داخلہ کو ضرورت کے مطابق مرحلہ وار فراہم کیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں خیبرپختونخوا (شمال) فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹرز پشاور کی قانون نافذ کرنے سے متعلق ضروریات کے لیے وزارت داخلہ کو 17 کروڑ 48 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ بھی منظور کی گئی۔
اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے پیش کردہ ایک مسودہ ایس آر او کی بھی منظوری دی گئی جس کا مقصد افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بزنس ٹو بزنس(بی ٹوبی) بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترمیم کرنا ہے۔