دورہ جامعہ اشرفیہ‘ علوم کی تقسیم حکمرانوں نے اپنے مفادات کیلئے کی: فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملک کے معروف دینی ادارہ جامعہ اشرفیہ لاہور کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم کی عیادت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحیم کی دینی علمی و ملی خدمات انتہائی قابل قدر اور علماء کے لیے مشعل راہ ہیں۔ اللہ تعالی ان کو جلد مکمل صحت عطا فرمائے۔ مولانا فضل الرحمن نے جامعہ شرفیہ لاہور کے نائب مہتمم و ناظم اعلیٰ مولانا قاری ارشد عبید، استاذ الحدیث و ناظم تعلیمات پروفیسر مولانا محمد یوسف خان، مولانا حافظ اسعد عبید، حافظ اجود عبید، مولانا زبیر حسن اور مولانا مجیب الرحمن سمیت دیگر علماء سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ اشرفیہ لاہور کی اسلام اور ملک و قوم کے لیے خدمات قابل فخر اور لائق تحسین ہیں۔ اس موقعہ پر مولانا اویس حسن، مولانا سعد بن اسعد، مولانا حسن اشرفی، مولانا حماد حسن اور دیگر علماء بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے مسجد حسن جامعہ اشرفیہ لاہور میں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دینی مدارس دین اسلام کے محافظ، ہدایت کے سرچشمے اور اسلام کے مضبوط قلعے ہیں۔ نسل نو کی ایمان کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی و عصری علوم کی تقسیم انگریز اور حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لیے کی ہے۔ 1857ء کی جنگ آزادی سے قبل ان علوم کی یہ تقسیم نہیں تھی۔ اس موقعہ پر انہوں نے دورہ حدیث شریف کے طلباء اور علماء کرام کو ’’ اجازت سند حدیث ‘‘بھی دی۔ فضل الرحمن نے دارالعلوم مدینہ ملتان روڈ میں امیر جے یو آئی لاہور شیخ الحدیث مولانا محب النبی، ناظم شعبہ تبلیغ لاہور مولانا عبدالشکور یوسف، قاری عبدالعزیز سے ان کے مرحومین کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فضل الرحمن نے جامعہ اشرفیہ مولانا فضل کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ امن معاہدے میں اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا(مولانا فضل الرحمان)
حکومت کی پالیسی سے متفق نہیں،ٹرمپ کی باتوں میں تضاد ہے،معاہدے میں اسرائیل کا ہاتھ کھلا چھوڑا گیا ہے
پاک سعودی دفاعی معاہدے کا دل و جان سے خیر مقدم، دیگر اسلامی ممالک بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں، گفتگو
جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے کا ہم دل و جان سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہماری آرزو تھی کہ پاکستان اور سعودی عرب اسلامی دنیا کی قیادت کریں۔ دونوں ممالک نے خطے اور اسلامی دنیا کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ معاہدہ کیا ہے، ہم سعودی حکومت کو اس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اب اس کی ابتدا ہوگئی ہے، دیگر اسلامی ممالک بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔انہوں نے ٹرمپ امن معاہدہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی پالیسی سے ہم متفق نہیں ہیں۔ ٹرمپ کی اپنی باتوں میں تضاد ہے، ان پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، لہذا یہ معاہدہ کسی طور قابلِ قبول نہیں۔جو نکات پہلے پیش کیے گئے اور جو بعد میں سامنے لائے گئے ان میں واضح فرق ہے۔اسلامی دنیا کے جن ممالک نے ٹرمپ سے ملاقات کی، انہوں نے بھی معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس معاہدے میں گریٹر اسرائیل کا راستہ نہیں روکا گیا بلکہ اسرائیل کا ہاتھ کھلا چھوڑا گیا ہے اور فلسطین کو محکوم بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس طرح کے معاہدے ناقابلِ عمل ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیل گریٹر اسرائیل کی بات کرے گا، ہم مکمل فلسطین کی بات کریں گے۔سینیٹر مشتاق مظلوم فلسطینیوں کی مدد کے لیے پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ہماری دعائیں ان کے ساتھ ہیں، اللہ انہیں اپنی حفظ و امان میں رکھے۔