آزادکشمیر احتجاج: وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 7 رکنی کمیٹی تشکیل، مذاکرات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد جموں و کشمیر کے اہم امور پر بات چیت اور رابطے کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جس نے رات گئے ہی اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال ناکام، فائرنگ اور رکاوٹوں سے 2 افراد جاں بحق
کمیٹی کے ارکان میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینیئر امیر مقام، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، سینیٹر رانا ثناءاللہ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف، وفاقی وزیر احسن اقبال، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔
مذاکرات کا آغازکمیٹی آج جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران سے مذاکرات کا آغاز کرے گی تاکہ علاقائی مسائل کے حل اور رابطہ کاری کے سلسلے میں پیش رفت کی جا سکے۔
یہ کمیٹی آزاد جموں و کشمیر کے معاملات میں وفاقی حکومت کی حکمت عملی اور رابطوں میں مدد فراہم کرے گی، اور متوقع طور پر خطے میں امن و استحکام کے لیے تجاویز پیش کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر احتجاج مذاکراتی کمیٹی مظفر آباد وزیراعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف وفاقی وزیر
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بالکل برعکس تھی، سید حفیظ ہمدانی
ممبر جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ حکومت کی ہٹ دھرمی اور نااہلی کی وجہ سے آج پورا کشمیر لہولہان ہے، اب بھی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ لانگ مارچ مظفرآباد پہنچنے سے قبل اپنی تمام غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے جائز عوامی مطالبات فوری حل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان مرکزی انجمن تاجران مظفرآباد و ممبر جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سید حفیظ ہمدانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری کی پریس کانفرنس حقائق کے بالکل برعکس تھی، جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اب تک گیارہ کارکنان جاں بحق، دو سو سے زائد کارکنان زخمی ہیں، جن میں اکثریت تشویشناک حالت میں ہیں، سب کو گولیاں لگی ہیں، گرفتار کارکنان کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کرنے کی بات بھی حقائق سے مغائر ہے، اگر ہمارے مطالبات مان لیے گئے ہوتے تو ہمیں قطعی شوق نہیں تھا کہ ہم احتجاج کرتے پھریں، حکومت اگر پوائنٹ سکورنگ سے نکل کر حقائق کو فیس کرے اور بامقصد مذاکرات پر رضامند ہو تو ہم نے کبھی بھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، حکومت کی ہٹ دھرمی اور نااہلی کی وجہ سے آج پورا کشمیر لہولہان ہے، اب بھی حکومت کے پاس وقت ہے کہ وہ لانگ مارچ مظفرآباد پہنچنے سے قبل اپنی تمام غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے جائز عوامی مطالبات فوری حل کرے۔