چینی سائنس دانوں نے مقناطیسی فیلڈ کا عالمی ریکارڈ توڑ کر نئی تاریخ رقم کی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
ہیفائی میں موجود چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف پلازما فزکس نے اپنے شراکتی اداروں کے ساتھ مل کر ایسا سپر کنڈکٹنگ مقناطیس تیار کیا ہے جس نے دنیا میں مقناطیسی فیلڈ کی سب سے بڑی شدت پیدا کر کے نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
اس منفرد کامیابی میں تیار کیا گیا مقناطیسی نظام 3 لاکھ 51 ہزار گوس کی فیلڈ بنانے میں کامیاب رہا، جو سائنس کے شعبے میں ایک غیر معمولی سنگ میل ہے۔
یہ تحقیق ہیفائی انٹرنیشنل اپلائیڈ سپر کنڈکٹیویٹی سینٹر، ہیفائی کمپریہنسو نیشنل سائنس سینٹر اور بیجنگ کی مشہور سِنگھوا یونیورسٹی کے اشتراک سے ممکن ہوئی ہے۔
اس منصوبے کو کئی برسوں کی انتھک محنت کے بعد عملی شکل دی گئی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سپر کنڈکٹنگ مقناطیس سے حاصل ہونے والی یہ فیلڈ نہ صرف عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے بلکہ اس سے قبل بنائے گئے 3 لاکھ 23 ہزار 500 گوس کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔
اگر اس کامیابی کے سائنسی اور تکنیکی پہلوؤں پر غور کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ مستقبل کی کئی بڑی صنعتوں میں اس ایجاد کا براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔ یہ مقناطیسی ٹیکنالوجی فیوژن مقناطیسی نظام، اسپیس الیکٹرو میگنیٹک پروپلژن، سپر کنڈکٹنگ انڈکشن ہیٹنگ، میگنیٹک لیویٹیشن ٹیکنالوجی اور کارگر پاور ٹرانسمیشن جیسے شعبوں کو ایک نئی جہت فراہم کرے گی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ زمین بذاتِ خود ایک قدرتی مقناطیس ہے جو صرف 0.
ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر کنڈکٹنگ مٹیریلز سے بنائے گئے یہ مقناطیس اپنی ساخت کے اعتبار سے نہایت پیچیدہ اور حساس ہوتے ہیں، لیکن ان کی طاقت انسانی تخلیق کے کمال کو ظاہر کرتی ہے۔
چین کی یہ کامیابی عالمی سائنسی برادری کے لیے نہ صرف حیران کن ہے بلکہ آنے والے برسوں میں سپر کنڈکٹنگ تحقیق اور اس کے عملی استعمالات کو تیز تر کرنے میں مددگار بھی ثابت ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سپر کنڈکٹنگ
پڑھیں:
ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسٹاک ہوم (انٹرنیشنل ڈیسک) نوبیل انعام دینے والی سوئیڈش کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔ صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2100 تحقیقاتی منصوبے ختم کیے گئے، جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔ حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا اہم انجن ہے۔