اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اسرائیل کی طرف سے اس امدادی بحری قافلے کو روکے جانے پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے۔

فلوٹیلا منتظمین کا بیان

''متعدد بحری کشتیوں ... کو اسرائیلی قابض افواج نے بین الاقوامی پانیوں میں غیر قانونی طور پر روکا اور ان میں داخل ہو گئے۔‘‘

غزہ مارچ یونان، بیڑے کے ایک رکن

’’یہ بین الاقوامی قانون اور سمندری قانون کی مسلسل خلاف ورزیاں اور سمندری قزاقی کے اقدامات ہیں۔

‘‘

’’یونانی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عملے کی حفاظت کی ضمانت دے اور جہاز پر موجود یونانی مردوں اور عورتوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے۔‘‘

اسرائیلی وزارت خارجہ کا ایکس پر جاری کردہ بیان

’’حماس - صمود کے مسافر اپنی کشتیوں پر بحفاظت اور پرامن طریقے سے اسرائیل کی طرف جا رہے ہیں، جہاں سے ان کی یورپ ملک بدری کا عمل شروع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

مسافر محفوظ اور اچھی صحت میں ہیں۔‘‘ فلسطینی وزارت خارجہ کا بیان

فلسطینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیڑے کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ غزہ کی پٹی کے ساحلوں سمیت فلسطینی ''علاقائی پانیوں‘‘ پر اسرائیل کو کوئی اختیار یا خود مختاری حاصل نہیں ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کا بیان

حماس نے ایک بیان میں اس بیڑے کے کارکنان کی حمایت کا اظہار کیا اور بیڑے کو روکنے کو اسرائیل کا ''مجرمانہ فعل ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، اور اسرائیل کی مذمت کے لیے عوامی احتجاج کا مطالبہ کیا۔

برطانوی دفتر خارجہ کا بیان

’’ہم اسرائیلی حکام سے رابطے میں رہے ہیں تاکہ یہ واضح کر سکیں کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ صورتحال کو بین الاقوامی قانون کے مطابق اور جہاز پر موجود تمام افراد کے حقوق کا مناسب احترام کرتے ہوئے محفوظ طریقے سے حل کیا جائے گا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''بیڑے کی جانب سے لائی گئی امداد کو زمینی سطح پر انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے حوالے کیا جانا چاہیے تاکہ اسے غزہ میں محفوظ طریقے سے پہنچایا جا سکے۔

غزہ میں خوفناک انسانی بحران کو حل کرنا اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ اور این جی اوز (غیر سرکاری تنظیمیں) کو انتہائی ضرورت مند شہریوں تک خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء پہنچانے کے لیے امداد پر عائد پابندیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر اٹھایا جائے۔‘‘ کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو

کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ایکس پر لکھا، ''اگر یہ معلومات درست ہیں تو یہ (اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن) نیتن یاہو کا ایک اور بین الاقوامی جرم ہے۔

‘‘ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم

’’ایک انسانی ہمدردی کے مشن کو روک کر، اسرائیل نے نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق بلکہ دنیا کے ضمیر کے لیے بھی مکمل حقارت کا اظہار کیا ہے۔ یہ بیڑا یکجہتی، ہمدردی اور محاصرے میں رہنے والوں کے لیے راحت کی مجسم امید ہے۔‘‘

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف

’’پاکستان 40 کشتیوں پر مشتمل صمود غزہ بیڑے پر اسرائیلی افواج کے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

‘‘ ان کے ایک بیان میں مزید کہا گیا، ''اس بربریت کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ امن کو ایک موقع دیا جانا چاہیے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ضرورت مندوں تک پہنچنا چاہیے۔‘‘ گلوبل صمود فلوٹیلا اور اس کا سفر

تقریباً 45 کشتیوں پر مشتمل گلوبل صمود فلوٹیلا نے گزشتہ ماہ غزہ کے لیے اپنا سفر شروع کیا تھا، جس پر سویڈن کی موسمیاتی مہم چلانے والی گریٹا تھنبرگ سمیت مختلف ملکوں کے سیاستدان اور نسانی حقوق کے کارکن سوار ہیں۔

اس قافلے کا مقصد فلسطینی علاقے غزہ پٹی کے اسرائیلی محاصرے کو توڑنا تھا، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق قحط پڑ چکا ہے۔

اسرائیلی بحریہ نے بدھ کو کارکنوں کو ان پانیوں میں داخل نہ ہونے کی وارننگ دینے کے بعد جہازوں کو روکنا شروع کر دیا تھا، جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اس کی ناکہ بندی کے تحت آتے ہیں۔ روکے جانے والی کشتیوں میں گریٹا تھنبرگ کی کشتی بھی شامل تھی۔

جمعرات تک فلوٹیلا کے ٹریکنگ سسٹم کے مطابق تقریباً 45 بحری جہازوں میں سے 30 سے ​​زیادہ کو روکا جا چکا تھا یا فرض کیا گیا تھا کہ انہیں روک لیا گیا ہے۔

ادارت: مقبول ملک، کشور مصطفیٰ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بین الاقوامی کے لیے

پڑھیں:

سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا

اسرائیل نے ایک بار پھر عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر دیا۔یہ قافلہ خوراک اور ادویات لے کر غزہ کے عوام کے لیے روانہ ہوا تھا، لیکن اسرائیلی بحریہ نے گھیراؤ کر کے 200 سے زائد انسانی حقوق کارکن گرفتار کر لیے، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ اس قافلے میں پاکستان کی نمائندگی بھی موجود تھی۔ سینیٹر مشتاق احمد اس مشن کا حصہ تھے اور انہوں نے دنیا کو پیغام دیا کہ فلسطینی عوام کی مدد انسانیت کا سب سے بڑا فریضہ ہے۔فلوٹیلا انتظامیہ نے کہا کہ یہ اقدام کھلی بین الاقوامی قانون شکنی ہے، اور عالمی برادری کو خاموشی توڑنی ہوگی۔ دنیا بھر میں احتجاج شروع ہو چکا ہے، اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حملے اور گرفتاریوں کے باوجود فلوٹیلا کا مشن جاری ہے۔اب بھی 30 کشتیاں اسرائیلی فوج سے بچتے ہوئے غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔یہ جدوجہد ایک سوال چھوڑ جاتی ہے:

کیا دنیا مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، یا اسرائیل کی ہٹ دھرمی پر پھر خاموش رہے گی؟

متعلقہ مضامین

  • ویڈیو: فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر کے سامنے فلسطین کے حق میں نعرے لگادیے
  • اسرائیل نے صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی روک لیا، 500 کارکنان گرفتار
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کی آخری کشتی کو بھی اسرائیل نے قبضے میں لے لیا
  • اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلاکے گرفتار کارکنان کو یورپ منتقل کرنے کا اعلان
  • اسرائیل صمود فلوٹیلا سے گرفتار افراد کیخلاف کیا کارروائی کرے گا؛ حکام نے بتادیا
  • اسرائیل کا غزہ جانے والے بحری قافلے صمود کے کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کرنے کا اعلان
  • سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا
  • گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ، کولمبیا نے اسرائیل کے خلاف بڑا اعلان کر دیا
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان میں گریٹا تھنبرگ اور پاکستانی سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل