فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی ظلم کی نئی داستان ہے، شیری رحمان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے غزہ کے لیے امدادی قافلے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، پُرامن امدادی مشن کو نشانہ بنانا اسرائیلی درندگی کا تسلسل ہے، پُرامن امدادی مشن کے کارکنوں کی گرفتاری انسانی وقار کے منافی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امداد کو روکنا اسرائیل کی بے رحمانہ پالیسیوں اور سامراجی ذہنیت کی عکاس ہے، اسرائیلی بربریت نے بین الاقوامی قوانین اور عالمی ضمیر کو روند ڈالا ہے، اسرائیلی بربریت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ فوری کارروائی کرے۔
غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کشتی میں سوار صحافیوں کو نشانہ بنانا اظہار رائے پر حملہ اور سچ کو دبانے کی کوشش ہے، دنیا فلسطین کے حق میں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو، عالمی طاقتیں اسرائیلی مظالم کے خلاف عملی اقدام کریں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ فلوٹیلا پر حملہ اسرائیلی گھبراہٹ کا مظہر اور ظلم کی نئی داستان ہے، اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی میڈیا کی آواز دبانا ناقابلِ قبول ہے، امدادی قافلے پر حملے نے اسرائیل کا جابرانہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے، اسرائیلی مظالم پر اب خاموشی کا وقت نہیں، مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا اور اسرائیل کو جوابدہ بنانا عالمی امن کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطین پر مسلسل حملے، محاصرہ اور قحط اسرائیل کے ہاتھوں انسانیت کی تباہی کی عکاسی ہے، غزہ میں امداد کا مستحقین تک پہنچنا اولین ترجیح ہے، اسرائیلی بربریت بند اور خطے میں مستقل امن کا قیام ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فلوٹیلا پر حملہ
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان
قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔
اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔
مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز