حماس نے صمود فلوٹیلا پر حملہ اور کارکنوں کی گرفتاری کو دہشتگردی قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کو بحری قزاقی اور دہشت گردی قرار دیا ہے۔
اپنے بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امدادی کشتیوں میں سوار کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا، جو انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے اور اس اقدام سے دنیا بھر میں عوامی غصہ مزید بڑھ جائے گا۔
تنظیم نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں اور کارکنوں سمیت امدادی کشتیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ یہ فلوٹیلا 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور دورانِ سفر مختلف ممالک سے مزید کشتیاں اس قافلے میں شامل ہوتی گئیں۔ رپورٹس کے مطابق فلوٹیلا کی درجنوں کشتیوں میں تقریباً 500 افراد سوار تھے، تاہم اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی سمندری حدود سے تقریباً 90 ناٹیکل میل دور متعدد جہازوں کو روک کر تحویل میں لے لیا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
اسرائیل کا پروپیگنڈا جھوٹ، کشتیوں میں طبی و خوراکی امداد موجود تھی، گلوبل صمود فلوٹیلا منتظمین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ فلوٹیلا کی کشتیوں پر غزہ کے لیے کوئی انسانی امداد موجود نہیں تھی، اسرائیلی مؤقف کھلا جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پراپیگنڈا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق فلوٹیلا کے ترجمان نے کہا کہ فلوٹیلا کی تمام کشتیاں مکمل طور پر دستاویزی طور پر ثابت شدہ ادویات، خوراک اور دیگر زندگی بچانے والی اشیاء سے بھری ہوئی تھیں۔
منتظمین کے مطابق متعدد صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں، پارلیمنٹیرینز اور امدادی تنظیموں نے کشتیوں پر موجود امدادی سامان کی موجودگی کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
فلوٹیلا کے مطابق اسرائیل دراصل ایک منظم جھوٹا پروپیگنڈا چلا رہا ہے تاکہ غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی کوششوں کو بدنام کیا جا سکے اور دنیا کی نظر اپنی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی اسرائیل نے اسپتالوں پر بمباری، قافلوں کی راہ میں رکاوٹ، اور امدادی کارکنوں کے قتل جیسے واقعات کی تردید کی، مگر بعد میں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد صحافیوں نے ان الزامات کو درست ثابت کیا۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ اسرائیل کے جھوٹ دہرانا دراصل نسل کشی کو چھپانے میں شراکت داری ہے،” فلوٹیلا کے منتظمین نے کہا، اور عالمی میڈیا پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی دعووں کو تقویت دینا بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کشتیوں پر امداد محدود تھی، لیکن یہ “نہ صرف حقیقی تھی بلکہ اس بات کی علامت بھی تھی کہ اصل حل صرف ناکہ بندی توڑنے کے بعد ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت بالکل واضح ہے: فلوٹیلا انسانی امداد لے کر جا رہی تھی، غزہ کو دانستہ طور پر بھوکا رکھا جا رہا ہے، اور اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کشتیوں پر حملہ کر کے انہیں قبضے میں لے لیا اور 50 ممالک کے تقریباً 470 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ ان میں انسانی حقوق کے کارکن، سابق سینیٹرز، صحافی اور عالمی تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔
اسرائیل گزشتہ 18 برسوں سے غزہ پر ناکہ بندی مسلط کیے ہوئے ہے۔ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 66 ہزار 300 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ غزہ قحط سالی، ادویات اور طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث رہنے کے قابل نہیں رہا۔