پاکستان اورایتھوپیا میں زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، خوراک کے تحفظ اور معاشی ترقی کو فروغ دیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ سے اعلیٰ سطحی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان زرعی اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وفاقی وزیر نے سفیر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور دونوں ممالک بنیادی طور پر زرعی معیشت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس مشترکہ پہلو کو بنیاد بنا کر خوراک کے تحفظ کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تعاون کو بڑھایا جا سکتا ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان کے زرعی شعبے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور ایتھوپیا کے ساتھ تعاون دونوں ممالک کے لیے غذائی نظام کو مستحکم کرنے، اختراعات کو فروغ دینے اور دیہی ترقی کو آگے بڑھانے میں فائدہ مند ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک رول ماڈل ہے جس نے مقامی بنیادوں پر ترقیاتی ماڈل اپنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھی بیرونی ماڈلز اپنانے کے بجائے مقامی بنیادوں پر ترقی کا حامی ہے۔وزیر نے دونوں ممالک کے درمیان مکالمے اور تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے زرعی اور لائیو اسٹاک پر مشترکہ ورکنگ گروپ (JWG) قائم کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورکنگ گروپ تحقیق، لائیو اسٹاک صحت، ویٹرنری سروسز، ٹیکنالوجی کی منتقلی، آبپاشی اور تکنیکی تبادلوں کے ذریعے استعداد کار میں اضافے کے لیے تعاون کو فروغ دے گا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ زرعی تجارت کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سینیٹری اور فائٹو سینیٹری (SPS) معیارات کے ہم آہنگی پر تعاون ضروری ہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایتھوپیا کی شاندار کامیابی، بالخصوص کافی کی برآمدات میں اضافہ، اس کی پالیسیوں کی درست سمت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اعلیٰ معیار کی ایتھوپیائی کپاس درآمد کرنے کا خواہاں ہے تاکہ زرعی درآمدات میں تنوع لایا جا سکے اور ٹیکسٹائل کی پیداوار کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی اسٹریٹجک حیثیت کے باعث وسطی ایشیا کے لیے گیٹ وے ہے، جس کی وجہ سے اسے خطے میں تجارت اور روابط کے لیے کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تحقیق پر مبنی تعاون کے ذریعے ایتھوپیا کے ساتھ خوراک کے تحفظ، اختراعات اور پائیدار ترقی کے اہداف کو آگے بڑھائے گا۔سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ نے پاکستان کے وڑن کو سراہا اور زرعی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا نے مقامی بنیادوں پر ترقیاتی ماڈل اپنا کر اپنی عوام کو متحرک کیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ مسائل اور ان کے حل مقامی حالات کے مطابق ہی ڈھونڈے جانے چاہئیں۔ملاقات کے اختتام پر رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان زرعی تعاون کو بڑھا کر نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا بلکہ یہ شراکت داری دونوں ممالک میں خوراک کے تحفظ، دیہی معیشت اور خوشحالی کو بھی یقینی بنائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رانا تنویر حسین نے انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے خوراک کے تحفظ ایتھوپیا کے کے درمیان تعاون کو کے لیے
پڑھیں:
بنگلہ دیش اور پاکستان پولیس اکیڈمیوں کے تعاون کو بڑھانے کا اعلان
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر داخلہ، لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد جہانگیر عالم چودھری نے اعلان کیا ہے کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کی پولیس اکیڈمیوں کے درمیان تعاون کو بڑھایا جائے گا تاکہ پیشہ ورانہ تربیت اور صلاحیت سازی کو مضبوط کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ماضی کی تلخ یادیں بھول چکے، پاکستان بنگلہ دیش کو بھائی کی طرح دیکھتا ہے، مولانا فضل الرحمان
یہ اعلان انہوں نے منگل کو پاکستانی ہائی کمشنر عمران حیدر سے وزارت داخلہ کے دفتر میں ملاقات کے دوران کیا۔
ملاقات میں دونوں جانب سے پولیس فورسز کے تعاون کو بڑھانے، قیدیوں کی منتقلی کے نظام، شہری سلامتی اور سیف سٹی منصوبوں سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
مشیر داخلہ نے پاکستانی ہائی کمشنر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان تاریخی اور ثقافتی رشتوں کے حامل ہیں۔
انہوں نے ذکر کیا کہ بنگلہ دیش کی ہوم منسٹری کے سینیئر سیکریٹری نے ستمبر کے آخر میں پاکستان کا دورہ کیا جس سے دوطرفہ تعاون کو فروغ ملا۔
مزید پڑھیے: حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل
سینیئر سیکریٹری نے پاکستان کے انفراسٹرکچر اور مینجمنٹ سسٹمز خاص طور پر سیف سٹی ماڈل کو سراہا جسے بنگلہ دیش بھی نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان نے بھی اس سلسلے میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔
مشیر داخلہ نے مزید کہا کہ جلد ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ دونوں ممالک کی پولیس اکیڈمیوں کے درمیان تعاون کو باضابطہ بنایا جا سکے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ فی الحال دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کی منتقلی یا تبادلے کے لیے کوئی قانونی فریم ورک موجود نہیں ہے۔ اگرچہ 2004 میں اس حوالے سے ایک معاہدہ شروع کیا گیا تھا لیکن یہ کبھی حتمی شکل نہیں پا سکا۔ بنگلہ دیش حکومت اس عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پاکستانی ہائی کمشنر عمران حیدر نے بنگلہ دیش پولیس کی معاونت کے لیے آرمورڈ سیکیورٹی گاڑیاں، ڈرونز اور زرعی مشینری میں تعاون کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: روسی بحری جہاز 5 روزہ خیرسگالی دورے پر بنگلہ دیش پہنچ گیا
اس موقعے پر ہوم منسٹری کے ایڈیشنل سیکریٹری (سیاسی) محمد محبوب الرحمان اور پاکستانی ایمبیسی کے کونسلر کامران دھنگل بھی موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان پاکستان اور بنگلہ دیش کی پولیس اکیڈمیاں