کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان 789 دن سے غیرقانونی قید میں ہیں جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل حکام عمران خان کو علاج اور اپنے وکلا سے ملاقات کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں، حتی کہ انہیں دہشتگردوں سے بھی بدتر حالات میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کے خلاف قائم جعلی مقدمات کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جیل ٹرائلز کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے کیونکہ یہ آئین و قانون کی توہین ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کامن ویلتھ کی رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے غیرقانونی طور پر باہر رکھا گیا۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ کے بعد چیف الیکشن کمشنر کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں، لہذا انہیں فوری برطرف کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی لڑائی محض ایک ڈرامہ ہے، دراصل دونوں جماعتیں کرپشن بچانے اور عوامی مینڈیٹ دبانے میں ایک ہیں لیکن عوام نے 8 فروری کو دونوں جماعتوں کو یکسر مسترد کر دیا۔ پی ٹی آئی عوامی مینڈیٹ کی چوری کو ہمیشہ بے نقاب کرتی رہے گی۔

صدر پی ٹی آئی سندھ نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ غزہ امن منصوبہ فلسطینی عوام کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔ پاکستانی عوام کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی کیونکہ فلسطینی ریاست کا قیام پاکستان کا اصولی اور تاریخی موقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عالمی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے قومی پالیسی قربان کر دی ہے جو قومی مفادات کے خلاف ہے۔

آزاد کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کشمیری عوام کے مطالبات بالکل جائز ہیں اور انہیں فوری تسلیم کیا جانا چاہیے۔ کشمیری عوام پر کریک ڈان اور میڈیا بلیک آٹ شرمناک عمل ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق دبانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مزید سنگین صورت اختیار کرے گا۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں مسلسل کم ہو رہی ہیں مگر حکومت عوام پر اضافی بوجھ ڈال رہی ہے۔ پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ دراصل غریب دشمن فیصلہ ہے جسے فوری واپس لیا جائے اور عوام کو حقیقی ریلیف دیا جائے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حلیم عادل شیخ نے نے کہا کہ پی ٹی آئی انہوں نے

پڑھیں:

فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت آئینِ اور قائدِاعظم کے ویژن کی خلاف ورزی ہے، ظہور خٹک

جماعت اسلامی کے پی جنوبی کے امیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل فلسطینی کاز کے ساتھ غداری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے قائم مقام امیر محمد ظہور خٹک نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کیے گئے منصوبے اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اس کی حمایت پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت آئینِ پاکستان اور قائدِ اعظم محمد علی جناح کے وژن کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے آئین میں مسئلہ فلسطین کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے، فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل فلسطینی کاز کے ساتھ غداری ہے۔ وزیراعظم یا کوئی اور قوم اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر اس حساس معاملے کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ دارالعلوم الاسلامیہ بنوں سے جاری کیے گئے بیان میں قائم مقام امیر صوبہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے جو اصول طے کئے ہیں، انہی کے مطابق معاملات آگے بڑھانے چاہئے۔ اصول یہ ہے کہ کسی بھی قوم کویہ حق حاصل ہے کہ اگر اس کی سرزمین پر قبضہ ہو تو وہ مسلح جدوجہد کر سکتی ہے۔ اسرائیل غاصب ریاست ہے، نہ صرف ارضِ مقدس پر قبضہ کیا ہے، بلکہ 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور لاکھوں کو زخمی کرچکا ہے، اسرائیل بد ترین نسل کشی کا مرتکب ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے باضمیر لوگ اور اقوام اس ظلم کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کے ظالمانہ اکیس نکات پر مشتمل امن منصوبہ مضحکہ خیز ہے۔ وزیراعظم پاکستان و فیلڈ مارشل کا اس پر رضامند ہونا غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے کے مترادف ہے، ہمارے حکمران یہ نہ بھولیں کہ بانی پاکستان قائداعظم نے ایک ریاستی حل یعنی صرف فلسطین کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غاصب ریاست ہے، اس کا وجود ناجائز ہے۔ غزہ کے عوام نے نصف صدی سے بالعموم اور گذشتہ دو سال سے بالخصوص ثابت قدمی کے ساتھ اسرائیلی بمباری و سفاکیت کا سامنا کیا ہے، لیکن اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ یہ جنگ اہل غزہ نے تنہا لڑی ہے اور کسی مسلمان ملک نے نہ تو فوجی امداد دی ہے اور نہ ہی سیاسی و سفارتی محاذ پر ان کاساتھ دیا ہے۔ بلکہ مصر، اردن اور کچھ دیگر ممالک اس جنگ میں اسرائیل کا یا تو ساتھ دیا ہے یا پھر ایسے اقدامات کئے ہیں جس کا فائدہ اسرائیل کو پہنچا ہے اور اہل غزہ اس رویے سے شدید کرب میں رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ و اسرائیل جو مقاصد جنگ سے حاصل نہ کر سکے، وہ سیاسی ذرائع سے حاصل کر نا چاہتے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کو یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ اس جنگ کا دوسرا فریق حماس ہے۔ غزہ کے عوام نے حماس کو منتخب کیا تھا اور صرف وہی مذاکرات کے مجاز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری کشمکش کا کوئی حل حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ حکومتِ پاکستان کو اہلِ غزہ پر زبردستی کا کوئی حل مسلط کرنے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ایسا کوئی بھی حل نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ناقابلِ قبول ہوگا، بلکہ امتِ مسلمہ بھی اسے قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مغرب کے عوام سمیت پوری دنیا کے عوام اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں فلسطین اور غزہ پر کوئی بھی سودے بازی پاکستان کے عوام برداشت نہیں کریں گے۔ پاکستان کی حکومت پہلے سے سیاسی لحاظ سے ایک کمزور حکومت ہے۔ اگر غزہ پر سودے بازی کی گئی تو یہ حکومت اپنے تابوت میں آخری کیل خود ہی ٹھوکے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ، گلبرگ ٹاؤن میں غیرقانونی تعمیراتی دھندے جاری
  • ٹرمپ کا نہیں قائد اعظم ؒ کا پاکستا ن چاہیے، علامہ صادق جعفری
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، ثقلین علی جعفری
  • ڈی جی ایس بی سی اے کا صوبے کی تمام مخدوش عمارتوں اور غیرقانونی تعمیرات کے سروے کا حکم
  • صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ دہشت گردانہ اقدام ہے، ایران
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے، شیری رحمان
  •  فلوٹیلا پر حملہ عالمی انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے: شیری رحمان  
  • پاکستان کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ، غزہ کیلیے امداد روکنے کی مذمت
  • فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت آئینِ اور قائدِاعظم کے ویژن کی خلاف ورزی ہے، ظہور خٹک