جاپان کا پاکستان کیلیے 3.5 ملین ڈالر پولیو گرانٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام آباد: جاپان نے انسدادِ پولیو پروگرام کے لیے 3.5 ملین ڈالر کی نئی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے، جس سے پاکستان میں پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے عالمی تعاون ایک بار پھر مضبوط ہو رہا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران جاپان اور یونیسف کے درمیان باقاعدہ معاہدے پر دستخط کیے گئے، جہاں قومی ایمرجنسی آپریشن سینٹر (نیشنل ای او سی) کے حکام نے اس امداد کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اس گرانٹ کے ذریعے مجموعی طور پر 24 لاکھ سے زائد پولیو ویکسینز خریدی جائیں گی، جو ملک کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں بروقت اور مؤثر طریقے سے استعمال ہوں گی۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) کے مطابق جاپانی تعاون پاکستان کی حالیہ کامیابیوں کو برقرار رکھنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔ پاکستان اس وقت دنیا کے صرف 2 ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو وائرس بدستور موجود ہے اور اسی سال اب تک 30 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک ابھی بھی خطرے سے مکمل طور پر باہر نہیں آیا اور مسلسل، مربوط اور تیز رفتار حکمتِ عملی کے ساتھ کوششیں جاری رکھنا ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسدادِ پولیو عائشہ رضا فاروق نے جاپان کے اس تعاون کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مالی اعانت نہیں بلکہ یکجہتی اور مشترکہ مقصد کی علامت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پولیو ویکسین کی ہر خوراک ملک کو پولیو فری منزل کے ایک قدم اور قریب کرتی ہے اور جاپان گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کا قابلِ اعتماد شراکت دار ہے۔
پاکستان میں تعینات جاپانی سفیر نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی صحت عامہ کی ترجیحات سے مکمل ہم آہنگی اور طویل المدتی تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان نے 1996 سے اب تک مجموعی طور پر 245 ملین ڈالر سے زائد گرانٹس اور نرم قرضوں کی صورت میں معاونت فراہم کی ہے، جو پولیو کے خلاف عالمی جنگ میں انتہائی اہم رہی ہے۔
انہی مسلسل کوششوں کی بدولت ویکسین کی دستیابی، ٹیکنیکل سپورٹ اور فیلڈ آپریشنز مضبوط ہوئے ہیں۔
یونیسف کی نمائندہ برائے پاکستان پرنیلا آئیرنسائیڈ نے جاپان کی طرف سے فراہم کردہ گرانٹ کو بچوں کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک قیمتی سرمایہ قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جاپان کی شراکت داری نے ہمیشہ مشکل حالات میں بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کا ثبوت دیا ہے اور یہ اعانت ہر بچے تک ویکسین پہنچانے میں عملی مدد فراہم کرے گی۔ یونیسف، حکومت اور مقامی کمیونٹیز اس تعاون کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ترسیلات زر میں اضافہ، مگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برقرار
پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں رواں مالی سال کی پہلی چار ماہ کے دوران 256 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ اشیا خورونوش اور دیگر مال کی درآمدات میں اضافے کو قرار دیا جا رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پیر کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر مالی سال 26-2025 کے دوران ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 73 کروڑ 33 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن، آئندہ مالی سال میں افراط زر میں کمی کا امکان ہے، فچ رپورٹ
جبکہ گزشتہ برس اسی مدت میں یہ خسارہ 20 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا، اس طرح کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 52 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہانہ بنیادوں پر دیکھا جائے تو ستمبر 2025 میں 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے سرپلس کے بعد اکتوبر 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ 11 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خسارے میں چلا گیا۔
Pakistan Economy – Current Account posts USD 112mn deficit in Oct’25
Full Reporthttps://t.co/yARi7sBeGC#KSE100 #PSX #Equities #Pakistan #SBP #CA pic.twitter.com/bDdkTISAv7
— Arif Habib Limited (@ArifHabibLtd) November 17, 2025
یہ تبدیلی بنیادی طور پر تجارتی خسارے میں 4 فیصد ماہ بہ ماہ اضافے کے باعث سامنے آئی، جس کی وجہ درآمدات میں تیز رفتار اضافہ اور ملکی کھپت میں بہتری بتائی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان توقعات کے مطابق ہے کیونکہ معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ پہلے ہی متوقع تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں، درآمدات میں اضافہ برآمدات پر بھاری
ان کے مطابق اگرچہ برآمدات میں معتدل اضافہ ہوا ہے، لیکن درآمدات کہیں زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس سے تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں مزید بہتری کے ساتھ درآمدات میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے، جب کہ ترسیلات زر کا منظرنامہ بھی مثبت ہے۔
اس اضافے کے باوجود اسٹیٹ بینک کو امید ہے کہ مالی سال 26-2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0 سے 1 فیصد کی حد میں رہے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری، فچ ریٹنگز نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا درآمدی بل 4 ماہ میں 10 فیصد بڑھ کر 20.72 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 18.9 ارب ڈالر تھا۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر توقعات سے بڑھ کر موصول ہو رہی ہیں، اکتوبر 2025 میں ترسیلات زر 3.4 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو ستمبر کی 3.1 ارب ڈالر کی ترسیلات سے زیادہ ہیں۔
اسٹیٹ بینک کو امید ہے کہ مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر مقررہ ہدف سے آگے جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
اسی طرح، متوقع سرکاری مالی معاونت ملنے کی صورت میں زرمبادلہ کے ذخائر دسمبر 2025 تک 15.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا اکتوبر 26-2025 کے دوران خدمات کے کھاتے میں 1.164 ارب ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ اسی عرصے میں پرائمری آمدنی کے کھاتے میں 3.1 ارب ڈالر خسارہ سامنے آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک اشیا خورونوش ترسیلات زر خسارہ کرنٹ اکاؤنٹ