ستائیسویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے دلچسپ ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
ستائیسویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی کے دلچسپ ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 12 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی نے دلچسپ ریمارکس دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 27ویں ترمیم ہو رہی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل بھی اپنے اختیارات میں اضافہ کروا لیتی، اسلامی نظریاتی کونسل بھی تجاویز بھیجوا دیتی، اختیارات بڑھ جاتے۔
عدالت نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ بھی اسی ماہ کر سکتے ہیں، ترمیم کے بعد تو شاید یہ اختیار بھی نہ رہے۔
عدالت نے نمائندہ نظریاتی کونسل سے استفسار کیا کہ کیا اسلامی نظریاتی کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے؟ رائے دینے کے لیے کس نے آپ کو اپروچ کیا؟
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ اگر ہم کچھ کریں گے تو ملک میں ایک نیا ٹرینڈ شروع ہو جائے گا، پارلیمان کے پاس ایک طاقت ہے اور وہ خودمختار ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نظریاتی کونسل مقننہ، صدر یا صوبے کے گورنر کے علاوہ کس کو رائے دے سکتی ہے؟ کونسل حکام نے جواب دیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے ہی جواب دینا ہے، وہ تعینات ہوں گے تو دیں گے، نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی تعیناتی ابھی نہیں ہوئی، وقت دیا جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نئی تعیناتی کی سفارش بھیج دی گئی ہے؟ کونسل حکام نے کہا کہ جی سفارش گئی ہوئی ہے، امید ہے جلد تعیناتی ہو جائے گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست گزار کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے نامکمل جواب عدالت میں جمع کرایا جس پر عدالت نے مکمل جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت عالیہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو دائرہ اختیار سے متعلق مطمئن کرنے کی ہدایت اور سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان پی ٹی آئی کا قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان امریکا نے غزہ استحکام فورس کے قیام کیلئے نئی ترمیم شدہ قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کردی محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ سوات میں اے این پی رہنما کی گاڑی کے قریب بم دھماکا کیڈٹ کالج وانا: تمام حملہ آور خوارج جہنم واصل، 525 کیڈٹس سمیت 650 افراد ریسکیو ستائیسویں آئینی ترمیم :نواز شریف بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پارلیمان میں پیش 27 ویں آئینی ترمیمی بل نے رواں ہفتے کو سپریم کورٹ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بنا دیا۔ مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت بن جائیگی، جس کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری انتظامیہ کرے گی۔
سپریم کورٹ نئی وفاقی آئینی عدالت کے دائرہ اختیار کی پیروی کے پابندی ہو گی۔ امکان ہے کہ رواں ہفتہ ملک کی موجودہ عدالتی عظمیٰ کیلیے آخری ہو گا، مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے نام کیساتھ بھی لفظ پاکستان ختم کر دیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت آئینی ترمیمی بل رواں ہفتے منظور کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا 12 نومبر کو ترکی کے دورہ پر جا رہے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔
اس دوران اگر 27 ویں ترمیم منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کسی بھی سپریم کورٹ کے جج کو قائم مقام چیف جسٹس لگا سکتی ہے۔
آج تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز پر ہیں کہ مجوزہ 27 ویں ترمیم کیا ردعمل دیتے ہیں، جوکہ 27 ویں ترمیمی بل پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد ان کا پہلا ورکنگ ڈے ہے۔
وکلاء کی نظر میں مجوزہ آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ سے ردعمل آئے گا۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ردعمل بطور ادارہ ہو گا، یا پھر کچھ جج اپنی آواز بلند کریں گے؟
وکلاء کی نظر میں تمام سپریم کورٹ ججز کو عدلیہ کی خودمختاری کیلئے ہم آواز ہونا چاہیے جوکہ آئین کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔
کم از کم چیف جسٹس آفریدی کو 27 ویں ترمیمی بل کی منظوری سے قبل فل کورٹ اجلاس طلب کرنا چاہیے۔
حکمران اتحاد کے قانونی ماہرین اپنی قیادت کو سمجھانے سے قاصر ہیں کہ ایسی عدالت کی ساکھ کیا ہو گی جس کے سربراہ کا تقرر حکومت کرے گی۔
وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے امیدوار سپریم کورٹ کے ججز کو بھی موجودہ پارلیمنٹ کی ساکھ سے متعلق سنگین شکوک وشہبات سمجھنے کی ضرورت ہے۔
نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے حکومت کے زیر اثر کام نہ کرنے کا تاثر ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رابطے پر کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے ایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ منظور کرلیا،بل کل سینیٹ میں پیش کیا جائیگا ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا،804تسبیح والا آئیگا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سینیٹر نور الحق قادری جنرل شمشاد مرزا کا دورہ سعودی عرب، کنگ عبدالعزیز میڈل آف آنر سے نواز گیا آئینی ترمیم ، حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم