محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دینے کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، جس دوران عدالت نے درخواست گزار کی استدعا پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت میں اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے نامکمل جواب جمع کرایا گیا، جس پر عدالت نے مکمل جواب جمع کرانے کی ہدایت کی اور کونسل کو دائرہ اختیار سے متعلق مطمئن کرنے کی ہدایت دی۔دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے دلچسپ ریمارکس دیے، کہا کہ “27 ویں ترمیم ہو رہی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل بھی اپنے اختیارات میں اضافہ کروا لیتی۔” عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نظریاتی کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے اور کس کو رائے دینے کا اختیار رکھتی ہے۔
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کونسل کے چیئرمین کی تعیناتی کب ہوگی، جس پر کونسل حکام نے بتایا کہ تعیناتی کی سفارش ہو چکی ہے اور امید ہے جلد چیئرمین تعینات ہوں گے۔عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسوات میں اے این پی رہنما کی گاڑی کے قریب بم دھماکا سوات میں اے این پی رہنما کی گاڑی کے قریب بم دھماکا کیڈٹ کالج وانا: تمام حملہ آور خوارج جہنم واصل، 525 کیڈٹس سمیت 650 افراد ریسکیو ستائیسویں آئینی ترمیم :نواز شریف بھی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے اسلام آباد خودکش دھماکا: ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے ہڑتال جاری خواجہ آصف کا حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے پیش نظر افغانستان میں کارروائی کا عندیہ ستائیسویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان؛ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کرنے کی
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔ سندھ ہائیکورٹ میں بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں بلکہ موٹر وہیکل ترمیم ایکٹ سیکشن 121 اے کے تحت ٹریفک مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ای چالان اور جرمانوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت خراب اور ٹریفک سائن واضح نہیں ہیں، کمرشل بسوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کاروبار کی کمر توڑ دے گا۔ درخواست میں کہا گیا کہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام درست اقدام ہے لیکن جرمانوں کی رقم غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔