حماس کے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد امیر قطر کا ٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ: وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: حماس کی جانب سے غیر مسلح ہونے سے انکار کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطہ کرکے غزہ میں جنگ بندی منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے گفتگو کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت حساس نوعیت کی ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس امریکی منصوبے کو منظور کرلے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ حماس کو منصوبے پر غور کے لیے ڈیڈلائن دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے منگل کے روز حماس کو 3 سے 4 روز میں جواب دینے کا کہا تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حماس ممکنہ طور پر یہ منصوبہ مسترد کرسکتی ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق قطر میں مصر، ترکیہ اور قطری حکام سے ملاقات کے دوران حماس کے ایک دھڑے نے غیر مسلح ہونے سے انکار کردیا، جبکہ دوسرا دھڑا ٹرمپ کی جنگ بندی ضمانت کے ساتھ امن منصوبہ ماننے پر آمادہ ہے۔
ادھر مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ قطر اور ترکیہ کے ساتھ مل کر حماس کو جنگ بندی تجاویز پر قائل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی منصوبے میں کئی خامیاں موجود ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے، خاص طور پر غزہ پر حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات کے نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ غزہ کے عوام کی بے دخلی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بدر عبدالعاطی نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کیا تو صورتحال مزید پیچیدہ ہوجائے گی اور خطے میں کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی ولی عہد امریکی صدر سے ملنے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے؛ ٹرمپ نے پرتپاک استقبال کیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر کی دعوت پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں صدر ٹرمپ نے اُن کا پُرتپاک استقبال کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہا اور تعریفی کلمات کہے۔ محمد بن سلمان کی آمد پر امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے انھیں سلامی دی۔ صدر ٹرمپ نے کابینہ سے تعارف بھی کرایا۔
یاد رہے کہ پہلی بار 2018 میں سعودی ولی عہد نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور اُس وقت بھی ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے۔جبکہ موجودہ دورہ ولی عہد محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی کے قتل سے پیدا ہونے پیچیدہ صورت حال اور کڑی تنقید کے دوران کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اب 40 سالہ محمد بن سلمان نے عالمی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو منوالیا ہے اور ایک ابھرتے ہوئے لیڈر کی حیثیت سے مانے جاتے ہیں۔چنانچہ امید ہے کہ اس بار سعودی ولی عہد امریکا کے ساتھ پہلے سے کئی بڑے دفاعی اور توانائی کے معاہدے طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لڑاکا طیاروں کی خریداری، مشرق وسطی کی صورتحال اور بالخصوص اسرائیل کو تسلیم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث لائے جانے کا امکان ہے۔