امن منصوبے کے نام پر 2 ریاستی فارمولے کو مسترد کرتے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
علی امین گنڈاپور نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بحیثیت مسلمان و پاکستانی ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہم صرف ایک ہی ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ٹرمپ کے امن منصوبے کو دو ریاستی فارمولا قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بحیثیت مسلمان و پاکستانی ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہم صرف ایک ہی ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے، اسرائیل کو کسی طور تسلیم نہیں کریں گے، صرف ایک ریاست فلسطین کو مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن منصوبے کے نام پر دو ریاستی فارمولا مسترد کرتے ہیں، فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فلسطین کا ساتھ دینا ہر مسلمان پر فرض ہے، فلسطینی عوام کی ہر حد تک مدد کریں گے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی کا مسلط فیصلہ ہرگز قبول نہیں، فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا فلسطینی عوام اسرائیل کو کہا کہ
پڑھیں:
فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
سبی میں عوام سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل میدان جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی رہنماء علامہ سید ظفر عباس شمسی اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے ضلع سبی کی تحصیل لہڑی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر رہنماؤں نے گاؤں وزیرہ میں جنگ آزادی کے ہیرو میر بجار خان ڈومکی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قابض انگریز سامراج کے وطن کی آزادی کے لئے لڑنے والے مجاہد ہمارے ہیروز ہیں۔ میر بجار خان ڈومکی نے بلوچستان اور برصغیر پر انگریز سامراج کے قبضے کے خلاف بلوچ قبائل کے ہمراہ مسلح جدوجہد کی اور مرتے دم تک قابض انگریز کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔
وزیرہ میں مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اہلِ بیت (ع) رسول (ص) کی محبت اور مودت ایمان کا حصہ ہے۔ قرآن و اہلِ بیت (علیہ السلام) سے تمسک ہی انسان کی نجات اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ شیعہ سنی مسلمانوں کو قرآن و اہلِ بیت (ع) کے سائے میں، اتحاد امتِ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و بربریت کے باوجود غزہ اور فلسطین کے غیرت مند عوام نے جس صبر، استقامت اور بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ امریکہ اور اسرائیل میدانِ جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ اور اسرائیل نہیں کریں گے بلکہ یہ حق صرف فلسطین کے عوام کو حاصل ہے کہ وہ حماس کو اپنی نمائندہ جماعت تسلیم کریں یا کسی اور کو موقع دیں۔ سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ہے جس نے ستر ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، لیکن معاہدے میں اس مجرم کے خلاف کوئی شق شامل نہیں کی گئی جو افسوسناک ہے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فیصلہ وہی ہے جو آج سے سو سال قبل بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مصورِ پاکستان علامہ اقبالؒ نے کیا تھا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے اور امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کے برابر ہے۔ جعلی مینڈیٹ رکھنے والی شہباز حکومت، جنہیں عوام نے گزشتہ انتخابات میں ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا، کسی صورت بھی قائداعظم کے نظریہ سے انحراف کی مجاز نہیں۔