قابض ریاست اسرائیل نے گلوبل  صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کرتے ہوئے  انسانی حقوق کارکن گریٹا تھنبرگ، سابق سینیٹر مشتاق احمد  سمیت درجنوں کارکنوں کو  گرفتار کرلیا ہے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے ایک بار پھر عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے اور تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قابض صہیونی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کر دیا۔

40 سے زائد کشتیوں پر سوار تقریباً 500 انسانی حقوق کارکن، پارلیمانی نمائندے، وکلا اور صحافی فلسطینی عوام تک خوراک اور ادویات پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے، مگر اسرائیلی بحریہ نے جنگ زدہ علاقے سے 90 میل دور ہی ان کا گھیراؤ کر لیا۔

ان افراد میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، علاوہ ازیں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل تھے،  جنہیں دیگر کئی کارکنوں کے ساتھ حراست میں لے لیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کشتیوں پر سوار ہو کر نہ صرف کیمرے بند کر دیے بلکہ جہازوں کا رخ زبردستی اشدود کی بندرگاہ کی طرف موڑنے کی کوشش کی۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امداد کو سیکورتی کلیئرنس کے بعد غزہ بھیجا جائے گا، مگر فلوٹیلا کے منتظمین نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا کسی صورت جائز نہیں۔

فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے تصدیق کی کہ ان کی کشتی الما کو صیہونی بحری جہازوں نے گھیر رکھا ہے۔ ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’’ہمارے اردگرد دو درجن اسرائیلی جہاز ہیں جو ہمیں گرفتار کرنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔

اسی دوران امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کی قبل از گرفتاری ریکارڈ شدہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ پیغام دنیا تک پہنچا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں اغوا کر لیا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی پشت پناہی بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا جائے۔

بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ غیر ملکی کارکنوں کو اسرائیل منتقل کر کے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

اسی تناظر میں اٹلی کی سب سے بڑی مزدور یونین نے عام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شعوری طور پر خوراک اور ادویات غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس کا سب سے بڑا نقصان معصوم بچوں کو ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا یورپی اور عرب کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیلی ناکا بندی توڑنے کے لیے کئی برسوں سے سرگرم ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل بارہا واضح دھمکیاں دے چکا تھا کہ کسی بھی امدادی کشتی کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تازہ کارروائی نے ایک بار پھر اسرائیل کی سفاکانہ پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: صمود فلوٹیلا

پڑھیں:

مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی

مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔

حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔

اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔

یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔

تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔

جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔

خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔

حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
  • عدالت کے حکم کے باوجود مجھے عمرے پر نہیں جانے دیا گیا: شیخ رشید
  • 28ویں آئینی ترمیم جلد لائی جائے گی، وہ بھی منظور ہو جائے گی، رانا ثناء
  • 28ویں آئینی ترمیم جلد لائی جائے گی، وہ بھی منظور ہوجائے گی، رانا ثنا اللہ
  • آئین کی پاسداری کیلئے دو طریقہ کار ہیں، یا استعفیٰ دیا جائے، یا سسٹم میں رہ کر کوشش کی جائے،سینیٹر علی ظفر
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • سابق کپتان سرفراز احمد کو پی سی بی میں اہم ذمہ داریاں مل گئیں
  • سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
  • یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ، توڑ پھوڑ، آگ لگا دی