۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( آن لائن ) تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے وائس چیئرمین اور سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے عدالت عظمیٰ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی فل کورٹ کے ذریعے سماعت کے مطالبے پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو چیلنج کرتے ہوئے چیمبر اپیل دائر کر دی ہے۔یہ اپیل ایڈووکیٹ شاہد جمیل خان کے ذریعے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کو کسی پٹیشن کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، یہ صرف عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔ اپیل میں استدعا کی کہ رجسٹرار کے 19 ستمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر پٹیشن کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ‘ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-17
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے پہلا فیصلہ سناتے ہوئے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع جاری کر دیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی، دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ ’غریب مزدور کے پاس سیکورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا؟‘۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’یہ کیس غریب مزدوروں سے متعلق ہے، قانون یہ ہے کوئی نجی ادارہ مزدور کو کام سے نکالے گا تو اس کے واجبات ادا کرے گا، اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمہ میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سیکورٹی کی مد میں جمع کرائے گا، پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سیکورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر کے حکم امتناع دیا جائے، جس پر عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے 3 بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید 2 ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ہے۔وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ وفاقی عدالت کے 2 جج جسٹس روزی خان اور جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نئے ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب 7 ہوگئی ہے۔ مزید برآں وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ شاہراہ دستور سے پرانی ہائی کورٹ بلڈنگ جی 10 منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور منتقلی کا یہ عمل جنوری تک مکمل ہو جائے گا۔