data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، عدالت عظمیٰ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔فیصلے میں عدالت عظٖمیٰ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نہ عدالت عظمیٰ میں فریق تھی، نہ پشاور ہائی کورٹ اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں فریق تھی، پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرننگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑسکتی۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انہیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے، پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمے دار ہیں، مکمل انصاف کے نام پر اس فریق کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا جو مقدمے میں فریق ہی نہ ہوعدالت عظمیٰ نے مخصوص نشستوں کے مرکزی کیس فیصلے میں پی ٹی آئی کو وہ ریلیف دیا جس کا اسے اختیار ہی نہیں تھا۔عدالت عظمیٰنے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بینچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے، ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے،آئین میں دی گئی واضح ٹائم لائنز کو تبدیل کرنا اختیارات کی تقسیم کی تکون کے نظریہ کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا حدود سے تجاوز بھی ہے۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰکو یہ اختیار کسی نے نہیں دیا کہ وہ آئینی کی تشریح کرتے کرتے آئین کو ہی دوبارہ تحریر کر ڈالے، سپریم کورٹ یا اس کے کسی جج کو قطعی یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنی پسند یا ناپسند کی بنیاد پر آئین کی تشریح کرے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو پی ٹی ا ئی کے عدالت عظمی فیصلے میں کو ریلیف

پڑھیں:

۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251003-08-12
اسلام آباد( آن لائن ) تحریک تحفظ آئین پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے وائس چیئرمین اور سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے عدالت عظمیٰ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی فل کورٹ کے ذریعے سماعت کے مطالبے پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو چیلنج کرتے ہوئے چیمبر اپیل دائر کر دی ہے۔یہ اپیل ایڈووکیٹ شاہد جمیل خان کے ذریعے دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کو کسی پٹیشن کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، یہ صرف عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔ اپیل میں استدعا کی کہ رجسٹرار کے 19 ستمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر پٹیشن کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • ۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا
  • مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • اتحاد اور مضبوط قیادت کے بغیر کامیابی ممکن نہیں!