’صدر ٹرمپ غزہ منصوبے پر حماس کے لیے وقت کا تعین خود کریں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
ترجمان کیرولین لیوٹ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ طے کریں گے کہ حماس کو اسرائیل کی حمایت یافتہ غزہ منصوبہ قبول کرنے کے لیے کتنا وقت دیا جائے۔
ترجمان کے مطابق صدر کے تیار کردہ 20 نکاتی منصوبے کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے اور توقع ہے کہ حماس اسے قبول کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ، حماس نے ترمیم کا مطالبہ کردیا
20 نکاتی منصوبے کی اہم شقیںاس منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری حکومت کا قیام شامل ہے جو کسی بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ حماس کو منصوبہ قبول کرنے کے لیے 3 سے 4 دن دیے جائیں گے۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ حتمی ڈیڈ لائن ہے یا صدر مزید مہلت دینے پر غور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
حماس کا ردعملذرائع کے مطابق حماس اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے لیکن اس نے ماضی میں بارہا غیر مسلح ہونے کی شرط کو مسترد کیا ہے۔
گزشتہ 2 برسوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے کئی منصوبے پیش کیے جا چکے ہیں، جنہیں مختلف مراحل پر فریقین نے قبول اور پھر رد بھی کیا۔ اس تازہ منصوبے کو ٹرمپ انتظامیہ ایک ’جامع اور قابل قبول‘ حل قرار دے رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حماس صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبہ وائٹ ہاؤس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وائٹ ہاؤس وائٹ ہاؤس کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا
وزارتِ خارجہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ پیش رفت فوری جنگ بندی، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور دیرپا امن کی جانب ایک قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششوں کو سراہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامعنی کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت دہراتا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
پاکستان اس جدوجہد کو فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق سمجھتا ہے جو بالآخر ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگا، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔
یہ موقف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن امن منصوبہ پاکستان ٹرمپ حماس غزہ فلسطین