داﺅد یونیورسٹی: طلبہ کے ایڈمیشن منسوخی ناقابل قبول، اصل جڑ طلبہ یونین پر پابندی، پی ایس ایف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ نے داﺅد انجینئرنگ یونیورسٹی میں طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے جانے کو سخت ناانصافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متاثرہ طلبا کے ایڈمیشن فی الفور بحال کیے جائیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن جمعیت کے ساتھ جاری ظلم اور وائس چانسلر کی جانب سے ڈرامہ نما اقدامات کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔
وائس چانسلر صاحبہ خود تسلیم کرچکی ہیں کہ چار طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے ہیں، کیا چار طلبا ان کی نظر میں کچھ بھی نہیں؟ جبکہ اس سے قبل بھی 12 طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے تھے جنہیں سندھ ہائی کورٹ نے بحال کیا تھا۔ طلبا کے مستقبل کو بار بار خطرے میں ڈالنا غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔
پی ایس ایف کے مطابق جامعہ میں ایسا جبر پر مبنی ماحول بنا دیا گیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اپنے بنیادی مسائل پر بھی بات کرے تو اسے ایڈمیشن کینسل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ طلبا کو ڈرانا اور دھمکانا اب تقریباً ہر تعلیمی ادارے کا معمول بن چکا ہے۔
4000طلبا کے لیے صرف 7 تا 8 بسیں جن میں بمشکل 500 طلبا ہی سفر کر سکتے ہیں۔ 20ہزار روپے فیس بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی گئی ہے، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، بیٹھنے کی جگہ ناکافی ہے اور لائبریری جدید تقاضوں سے عاری ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 1000 طلبا کو کم حاضری کی بنیاد پر سمر سمیٹر میں امتحانات سے روکنا ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔
پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ ان مسائل کی اصل وجہ طلبا یونین پر غیر آئینی پابندی سمجھتی ہے۔ جب تک طلبا یونین بحال نہیں کی جاتی، طلبا کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور ایسے بحرانوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ مطالبہ کرتی ہے کہ وائس چانسلر صاحبہ نمائشی ڈراموں اور ریلیوں کے بجائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں، طلبا کے ایڈمیشن فوری طور پر بحال کیے جائیں، اور طلبا کے بنیادی مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلبا کے ایڈمیشن ایڈمیشن کینسل
پڑھیں:
جسٹس ریٹائرڈ کوثر سلطانہ حسین ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کی وائس چانسلر مقرر
صوبے کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ نے جسٹس (ر) کوثر سلطانہ حسین کو کراچی میں سرکاری سطح پر قانون کی تعلیم کی صوبے کی واحد یونیورسٹی "ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء" کا وائس چانسلر مقرر کردیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظوری کے بعد تقرری کا نوٹیفکیشن محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے جاری کردیا گیا یے، جس کے مطابق ان کی تقرری 4 برس کے لیے کی گئی ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق تقرری کی سفارش پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کی زیر صدارت وائس چانسلر کے انتخاب کے لیے موجود تلاش کمیٹی search committee نے کی تھی اور بھجوائے گئے پینل میں ان کا نمبر پہلا تھا ۔
یاد رہے کہ مذکورہ اسامی گزشتہ تقریبا 3 برس سے خالی تھی اور پہلے اس یونیورسٹی کا عارضی چارج ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اور ازاں بعد سندھ مدرسہ الاسلام کے وائس چانسلر کے پاس رہا مذکورہ تقرری دوسری بار دیے گئے۔
اشتہار پر اسکروٹنی اور انٹرویو کے بعد کی گئی ہے کیونکہ پہلی بار دیے گئے اشتہار میں اسکروٹنی اور انٹرویو کے بعد کوئی امیدوار بھی 50 فیصد سے زائد نمبر نہیں کے سکا تھا، جس کے بعد تلاش کمیٹی نے وزیر اعلی سندھ سے اس اسامی کو re advertise کرنے کی سفارش کی تھی تاہم اس فیصلے میں خاصا وقت لگ گیا۔
علاوہ ازیں "ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر جسٹس کوثر سلطانہ کا کہنا تھا کہ وہ جمعہ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گی وہ دیانت داری کے ساتھ کام پر یقین رکھتی ہیں اور امید ہے کہ یونیورسٹی کی بہتری کے لیے جلد مشکلات پر قابو پالیں گی۔