لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ جب تک ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ،بنگلہ دیش کپاس کی درآمد شدہ 80 لاکھ گانٹھوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کر کے سالانہ 50ارب ڈالر سے زائد زرِمبادلہ حاصل کر رہا ہے ۔

اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ پاکستان ہر سال 1.

2 سے 1.5کروڑ گانٹھیں، مقامی پیداوار اور درآمدات ملا کر استعمال کرتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل برآمدات 15سے 20ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر ہیں،اس فرق کی وجہ محض مقدار نہیں بلکہ معیار اور پروسیسنگ ہے، پاکستان کی کپاس کے معیارات بین الاقوامی سطح پر ناقابل قبول ہیں ،فرسودہ جننگ نظام سے ریشے کی لمبائی، مضبوطی اور صفائی شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی 90فیصد سے زائد کپاس ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے موزوں نہیں رہتی، عالمی برانڈز کی طلب کے مطابق ہائی اینڈ فیشن اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی بجائے پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ گھریلو ٹیکسٹائلز تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی عالمی ٹیکسٹائل سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر کپاس کی جینیاتی بہتری، معیاری بیج کی فراہمی اور جدید جننگ ٹیکنالوجی کے نفاذ جیسے بنیادی شعبوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ یہ فرق صرف کپاس کی مقدار کا نہیں بلکہ ویلیو ایڈیشن اور پالیسی ترجیحات کا بھی ہے، بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کو بروقت سمجھا، اپنی مصنوعات کے لیے برانڈ ویلیو تخلیق کیںاور بین الاقوامی سطح پر ایک مسابقتی مقام حاصل کیا اس کے برعکس پاکستان کی صنعت نے اپنی توجہ سستی توانائی، گیس اور ٹیکس چھوٹ پر مرکوز رکھی جبکہ کپاس کی تحقیق، کسانوں کی معاونت اور بیج و پیداوار کے مسائل حل کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ چیلنجز صرف تکنیکی نہیں بلکہ پالیسی سے جڑے ہوئے بھی ہیں جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کپاس کی نے کہا

پڑھیں:

سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت

سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے، نفرت کی سیات بند کریں،مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی،ان کی سیاست ختم ہوچکی ہے،شرجیل میمن کامیڈیا ٹاک پر ردعمل

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔مصطفیٰ کمال کی میڈیا ٹاک پر ردعمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے وفاقی وزیر نے بغیر ہوم ورک کے پریس کانفرنس کی۔انہوں نے کہا کہ یہ جن بلدیاتی انتخابات کا ذکر کررہے ہیں، انہوں نے زمینی حقائق دیکھ کر بائیکاٹ کیا، انہیں پتا تھا بلدیاتی انتخاب لڑیں گے تو شکست ہوگی۔سندھ کے سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سندھ کی تقسیم مشکل نہیں ناممکن ہے، سندھ کوئی کیک نہیں ہے کہ اس کو بانٹ دیا جائے۔اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے کہ ہم جذباتی جواب دیں اور وہ سیاست کریں، وہ ہر وقت اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی۔شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے، ان کی بات کا جواب دیا جائے، وہ کہتے ہیں ان کی بات ایک کان سے سنو دوسرے سے نکال دو۔انہوں نے کہا کہ چیٔرمین بلاول بھٹو کے ٹوئٹ میں بلدیاتی اداروں کا معاملہ تھا ہی نہیں، نفرت کی سیات بند کریں، ایم کیو ایم اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنا چاہتی ہے۔سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں بہت سے نکات تھے جن کو پیپلز پارٹی نے قبول نہیں کیا، مچھلی پانی کے بغیر اور ایم کیو ایم اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • نئی شوگر ملز کے قیام کی اجازت، ٹیکسٹائل برآمدات و خوردنی تیل کی درآمدات پر خدشات بڑھ گئے
  • توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
  • دبئی ایئرشو 2025، پاک فضائیہ کے طیارے اور پائلٹس لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے
  • سندھ کی تقسیم مشکل ہی نہیں ناممکن ہے،سندھ حکومت
  • بغیر دستاویزات سفر کی ہرگز اجازت نہ دی جائے، غیر قانونی امیگریشن قطعا برداشت نہیں، وزیر داخلہ
  • پاکستان کی ماہانہ آئی ٹی برآمدات کا نیا ریکارڈ قائم
  • بارڈرز کی بندش: پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں بڑی کمی  
  • غیر قانونی امیگریشن برداشت نہیں، کسی کو متعلقہ ملازمت کی دستاویز کے بغیر نہ جانے دیں: وزیر داخلہ
  • زراعت کی ترقی کیلیے کسان کا ہاتھ تھامنا ہوگا ‘ مسرت جمشید چیمہ
  • غیرقانونی امیگریشن برداشت نہیں، دستاویزات کے بغیر کسی کو سفر کی اجازت نہ دی جائے، محسن نقوی