رانی مکھرجی نے اپنی شادی کی تصاویر مداحوں کیلئے جاری کیوں نہیں کیں؟ وجہ خود بتادی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
MUMBAI:
بالی وڈ کی 90 کی دہائی کی مقبول اداکاراؤں میں سے ایک رانی مکھر جی نے اپریل 2024 میں فلم ساز ادیتیا چوپڑا سے شادی کی لیکن ان کی شادی کی ایک تصویر بھی آج تک دنیا نے نہیں دیکھی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رانی مکھرجی نے ایک انٹرویو میں اپنی شادی کی تصاویر جاری نہ کرنے کی وجہ بتادی ہے۔
رانی مکھر جی نے بتایا کہ میرے میاں کا مزاج انتہائی نجی طرز کا ہے اور وہ چاہتے تھے کہ شادی بہت پرائیویٹ ہو، اس لیے میرا نہیں خیال کہ ہو کبھی چاہیں گے کہ شادی تصاویر باہر آجائیں تاہم ایک سوال پر کہ مداحوں کو تصاویر دیکھنے کے لیے سلور جوبلی کا انتظار کرنا پڑے گا تو انہوں نے معمولی اشارہ دیتے ہوئے کہا ہوسکتا ہے اور یہ ایک اچھی تجویز ہے۔
انہوں نے اپنی نجی زندگی اور پروفیشنل زندگی کو کامیابی سے الگ رکھا ہوا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے میں ہمیشہ پرائیویٹ رہتی ہوں کیونکہ میرا کام اور میری ذاتی زندگی مختلف ہیں اور کئی برسوں سے میں صرف وہاں جاتی ہوں جہاں کوئی وجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ چند مخصوص باتیں ہیں جس سے آپ کو اپنی حد تک رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ آپ کو اپنے ماحول کو تحفظ دینے کی ضرورت ہوتی ہے، تمام چیزیں سب کو دیکھانے کی نہیں ہوتیں کیونکہ ہم پہلے ہی دنیا کے سامنے ہیں تو یہی تشہیر کافی ہے۔
رانی مکھرجی نے کہا کہ خاص طور پر جب آپ کہیں جارہے ہیں، کچھ کر رہے ہیں اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ کچھ کر رہے ہیں تو اس کو اپنے تک محدود رکھنے کی ضرورت ہے اور میرے خیال میں ان معمولی باتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
رانی مکھرجی اور ان کے شوہر ادیتیا نے یہ طریقہ اپنی بیٹی کے لیے بھی رکھا جو 9 دسمبر 2015 کو پیدا ہوئی ہیں اور دونوں میاں بیوی نے اپنی بیٹی کو کیمروں اور عوام کی نظروں سے اوجھل رکھا ہوا ہے اور چاہتے ہیں کہ ان کی پرورش فلمی دنیا کی چکا چوند سے دور رکھ کر کی جائے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: رانی مکھرجی شادی کی ہے اور
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی میں شادی کی تقریب، غمزدہ چہرے خوشی سے کھل اٹھے
چوہنگ میں سیلاب متاثرین کیلیے قائم خیمہ بستی میں شادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
خیمہ بسی میں ہر چہرے پر غم کی پرچھائیاں تھیں، وہاں ایک خیمے میں چوڑیوں کی کھنک اور ٹپوں کی آواز نے اداسی کو لمحوں کے لیے بھلا دیا۔
سب کچھ لٹ جانے کے بعد بھی محبت، رشتے اور امید کا چراغ روشن ہوا جب سیلاب متاثرہ دو خاندانوں نے اپنی اولادوں کے درمیان رشتہ استوار کیا۔
21 سالہ طیبہ، جو پہلے ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں اور اب خیمہ بستی میں قائم الخدمت اسکول میں بچوں کو پڑھاتی ہیں، اپنی سادگی اور مسکراہٹ کے ساتھ دلہن بنیں۔ شادی کی تقریب میں خیمہ بستی کے دیگر مکینوں سے بڑھ کر طیبہ کے شاگرد بچے شریک ہوئے۔
دلہن کے والد محمد ریاض، جو سیلاب کے دنوں میں اپنے 6 بچوں کے ساتھ تھیم پارک میں بھی وقت گزارتے رہے تاکہ غم ہلکے ہوں، آج اپنی بیٹی کو سرخ جوڑے میں دیکھ کر نمناک آنکھوں کے ساتھ مسکرا رہے تھے۔
محمد ریاض نے کہا ہمارا سب کچھ پانی بہا لے گیا، لیکن یہ دن ہمیں یقین دلاتا ہے کہ زندگی ابھی باقی ہے۔اپنی بیٹی کو رخصت کرکے بہت زیادہ خوش ہوں۔
26 سالہ دلہا علی رضا میڈیکل بیلنگ کے شعبے سے وابستہ رہے ہیں۔ انہوں نے شادی کے لمحے کو اپنی زندگی کا سب سے روشن دن قرار دیتے ہوئے کہا یہ بستی میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی کا گواہ بنی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طیبہ کو انہوں نے خمیہ بستی کے سکول میں بچوں کو پڑھاتے دیکھا۔ ان کی سادگی،حسن سلوک اور خوبصورتی سے انہیں متاثر کیا۔
دلہا کی والدہ کوثر بی بی نے جذباتی لہجے میں کہا یہاں سب لٹ گیا تھا، مگر دلوں میں محبت باقی رہی۔ آج ہم نے دکھوں کے بیچ خوشی کا چراغ جلایا ہے۔
تقریب میں دلہن کے خیمے میں روشنی، چوڑیاں اور دلہن کی بہنوں کے پنجابی ٹپے گونجتے رہے، جبکہ دلہے کے خیمے میں بھی بھرپور تیاری نظر آئی۔
زندہ دلانِ لاہور، متاثرہ خاندانوں کے رشتہ دار، اساتذہ، الخدمت فاؤنڈیشن کے ذمے داران اور رضاکار شریک ہوئے اور اس منظر نے بستی کو ایک عارضی مگر یادگار خوشی سے بھر دیا۔
الخدمت فاؤنڈیشن نے نئے جوڑے کو کپڑوں، گھریلو سامان اور "شادی باکس" کا تحفہ دیا جبکہ مہمانوں کے لیے ضیافت کا خصوصی انتظام کیا گیا۔ دلہن کے والدین نے کہا ہمارا تمام سامان اور بچیوں کا جہیز سیلاب میں بہہ گیا تھا، لیکن مایوسی کے اندھیروں میں الخدمت ہمارے لیے چراغ بنی۔
اس موقع پر شرکاء نے کہا کہ خیمہ بستی میں یہ شادی اس بات کی علامت ہے کہ کٹھن حالات میں بھی محبت، رشتے اور امید زندہ رہتے ہیں۔
یہ کہانی صرف دو خاندانوں کی نہیں بلکہ اُن سب لوگوں کی ہے جنہیں زندگی نے لٹا دیا، مگر انہوں نے دکھوں کے درمیان خوشیوں کے رنگ بکھیرنے کی ہمت نہیں چھوڑی۔