ججز ٹرانسفر کیس میں دو ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2 ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اقلیتی اختلافی فیصلہ جسٹس نعیم افغان نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججوں کی مستقل منتقلی کا عمل غیر ضروری عجلت میں مکمل کیا گیا، مستقل تبادلے کا عمل حقائق اور قانون میں بھی بد نیتی پر مبنی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کا تبادلہ صدرِ مملکت کی جانب سے عوامی مفاد میں نہیں کیا گیا، 3 ججوں کے مستقل تبادلے میں صدرِ مملکت نے آزاد ذہن اور معروضی رائے کا اطلاق نہیں کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدرِ مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
ججز کے اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں متناسب نمائندگی کو نئی تقرریوں سے حاصل کیا جا سکتا تھا، ججوں کے تبادلے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 2 اے، آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کے مستقل تبادلے نے عدلیہ کی آزادی، واجب قانونی عمل اور مساوات کے اصول کو نقصان پہنچایا ہے، صدرِ مملکت کی 3 ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل منتقلی نے ججز کے درمیان اختلاف پیدا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصلے میں کہا گیا میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلہ جاری ہائی کورٹ کورٹ میں ججوں کے
پڑھیں:
استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، جو عوامی ایشوز سے متعلق ہے۔
چنیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 27ویں ترمیم کے خلاف مزید ججز نے استعفے دینے ہوتے تو اسی روز آ جاتے۔
مزید پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے مقابلے میں 27ویں ترمیم کی منظوری کس طرح مختلف تھی؟
انہوں نے کہاکہ ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا، ایک جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو سیاسی احتجاج میں ملوث کرے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ 27ویں آئینی ترمیم کو بنیاد بنا کر جن ججز نے استعفے دیے ان کے ذاتی مقاصد ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ججز کی مراعات کے بارے میں بات چیت ہوگی، اور اس کے بعد حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی ہے، جو آئین کا حصہ بن چکی ہے۔ اس ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ کے 2 اور لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت: چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا
استعفیٰ دینے والے ججز نے مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں آئینی ترمیم آئین پر براہ راست حملہ ہے، اس لیے ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم استعفے ججز رانا ثنااللہ سپریم کورٹ مشیر وزیراعظم وی نیوز