سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت نے جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر عمران صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ انہیں ابھی حال ہی میں نوٹس ملا ہے، اس لیے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جاسکتا ہے لیکن تب تک جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل ہونا چاہیے تاکہ ان کے مؤکل کو نقصان نہ پہنچے۔
سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک شخص کی زندگی بھر کی کمائی کا معاملہ ہے، اس لیے عدالت کو انتہائی احتیاط سے فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر تیس 35 سال بعد کوئی درخواست دائر کی گئی ہے تو متاثرہ شخص کو ضرور بلایا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فریقین کو سنے بغیر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ قانونی طور پر کمزور ہوتا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ذاتی مفاد کی بنیاد پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، جبکہ ایکس پارٹی ججمنٹ کو کبھی بھی اچھا فیصلہ نہیں سمجھا جاتا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر جامعہ کراچی نے درخواست گزار کو اس معاملے میں نوٹس نہیں دیا تو یہ فیصلہ قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔
رجسٹرار جامعہ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی تعیناتی نئی ہے اس لیے معاملے کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اگر عدالت میں آئے ہیں تو جواب دینا لازمی ہے۔
عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جامعہ کراچی جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری جامعہ کراچی عدالت نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
آئینی عدالت میں اپیلوں کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم ‘ پشاور کا معطل : مزید 2ججز کا حلف تعداد 3,7پنچ تشکیل
اسلام آباد+لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دے دیے جبکہ مزید دو ججز نے حلف بھی اٹھا لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔ بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔ آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز بھی کر دیا۔ آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اظہر رضوی سیکنڈ فلور پر بیٹھیں گے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالتیں بھی سیکنڈ فلور پر قائم کی گئی ہیں۔ عدالتوں کی منتقلی کے باعث دو ججز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی جس میں جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی کازلسٹ شامل ہے۔ وفاقی عدالت کے دو جج جسٹس روزی خان اور جسٹس (ر) ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے حلف لیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب سات ہوگئی۔ حلف برداری کی تقریب اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ وفاقی آئینی عدالت میں تلاوت کلام پاک سے کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کمرہ عدالت نمبر دو میں پہلی سماعت کا آغاز کیا۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خیبرپی کے حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس میں پشاور ہائیکورٹ کا آجر اور اجیر کے متعلق فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیئے کہ غریب مزدور کے پاس سکیورٹی ڈیپازٹ کی مد میں اتنا پیسہ کہاں سے آئے گا۔ اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر نجی ادارہ واجبات ادا نہیں کرتا تو مزدور متعلقہ محکمے میں اپیل کر سکتا ہے، مزدور کے حق میں فیصلہ آئے تو نجی ادارہ اپیل میں واجبات سکیورٹی کی مد میں جمع کرائے گا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے نجی ادارہ کی اپیل کے ساتھ سکیورٹی ڈیپازٹ کی شرط ختم کردی تھی۔ عدالت نے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ پر حکم امتناع بھی جاری کر دیا۔ آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر تقرری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ آئینی عدالت نے کہا کہ موجودہ کیس دائر ہونے کے بعد 8 سال تک سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوا۔ ہائیکورٹ نے کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو منسوخ کر دیا تھا۔ درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کی تقرری کو چیلنج کیا تھا جبکہ مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی پیش نہ ہوا۔ آئینی عدالت نے مزید کہا کہ عدالتی حکم سے اگر کوئی فریق متاثر ہو تو وہ درخواست دے سکتا ہے۔