سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کردیا۔

عدالت نے جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا۔

جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر عمران صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ انہیں ابھی حال ہی میں نوٹس ملا ہے، اس لیے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جاسکتا ہے لیکن تب تک جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل ہونا چاہیے تاکہ ان کے مؤکل کو نقصان نہ پہنچے۔

سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک شخص کی زندگی بھر کی کمائی کا معاملہ ہے، اس لیے عدالت کو انتہائی احتیاط سے فیصلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر تیس 35 سال بعد کوئی درخواست دائر کی گئی ہے تو متاثرہ شخص کو ضرور بلایا جانا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فریقین کو سنے بغیر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ قانونی طور پر کمزور ہوتا ہے۔

جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ذاتی مفاد کی بنیاد پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، جبکہ ایکس پارٹی ججمنٹ کو کبھی بھی اچھا فیصلہ نہیں سمجھا جاتا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر جامعہ کراچی نے درخواست گزار کو اس معاملے میں نوٹس نہیں دیا تو یہ فیصلہ قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔

رجسٹرار جامعہ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی تعیناتی نئی ہے اس لیے معاملے کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اگر عدالت میں آئے ہیں تو جواب دینا لازمی ہے۔

عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جامعہ کراچی جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جامعہ کراچی جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری جامعہ کراچی عدالت نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا  ۔

جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
  درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
 جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
   عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کی ڈگری منسوخ کرنیکا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا حکم معطل کردیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی سے ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل
  • جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا کراچی یونیورسٹی کا فیصلہ معطل
  • سندھ ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کر دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے  سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا