قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ ’’آج ہم بھی اْسی طرح تمہیں بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے۔ یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو‘‘۔ پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے۔ زمین اور آسمانوں میں بڑائی اْسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے۔(سورۃ الجاثۃ:34تا37)
ایک مرتبہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ’’کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سے اچھے کون ہیں اور برے کون ہیں؟‘‘ لوگ خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے تین مرتبہ یہی فرمایا تو ایک شخص نے عرض کیا: ’’کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! بتلائیے!‘‘ آپؐ نے فرمایا:’’تم میں بہتر لوگ وہ ہیں جن سے لوگ خیر کی امید رکھیں اور شر سے محفوظ رہیں، اور تم میں برے لوگ وہ ہیں جن سے لوگ خیر کی امید تو رکھیں مگر شر سے محفوظ نہ ہوں‘‘۔ (ترمذی، مسند احمد)
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اہل یمن کا اپنے محسن سید حسن نصر اللہ شہید کو خراج تحسین
اسلام ٹائمز: انصار اللہ کے قائدین میں سے ایک خالد المدنی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ سید حسن نصر اللہ یمنی عوام کی حمایت میں اٹھنے والی ایک طاقتور آواز تھے،انہوں نے ہمیشہ یمنی عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے بارے میں بات کی اور یمن کے خلاف امریکہ، صیہونی حکومت، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی مشترکہ جارحیت پر سخت موقف اختیار کیا، وہ پوری قوت کے ساتھ ہماری حمایت کے لئے موجود تھے۔ خصوصی رپورٹ:
یمن کے شہر صنعاء میں لبنان کی اسلامی مزاحمت حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر یمنی عوام نے رہبر مقاومت کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور یمنی حکومت اور عوام کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا ہے۔ اگرچہ سید حسن نصر اللہ لبنان میں شہید ہوئے، لیکن یمن کے مظلوم اور مزاحمتی عوام نے بھی ان کی شہادت پر سوگ منایا اور ماتمی لباس زیب تن کیے۔ یمن کی حکومت اور عوام 2015 میں سعودی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کے حملے کے آغاز سے لے کر اب تک یمن کے عوام کے لیے حزب اللہ اور سید حسن نصر اللہ کی مسلسل حمایت اور صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے تسلسل کے مقابلے میں اسلامی مزاحمت کو فرنٹ لائن اور ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ سمجھتے ہیں۔
صنعاء کے مبارز اور مجاہد عوام اسلامی ممالک کے خلاف دشمنوں کی جارحیت کے دائرہ کار میں توسیع کو اس دانشمند اور دلیر لیڈر کی عدم موجودگی کا ایک نتیجہ سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں یمن کے میڈیا کے قائم مقام وزیر توفیق الحمیری نے خبررساں ادارےتسنیم کے ساتھ انٹرویو میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ امت کے عظیم رہنما کی شہادت کی پہلی برسی ہے، سید حسن وہ پہلا مورچہ تھے جو صہیونیوں کے خلاف رکاوٹ بنا،جس نے "نئے مشرق وسطیٰ" نامی منصوبے کو آگے بڑھانے سے انہیں روکا، ہم یمنی قوم کے سید حسن نصر اللہ کے ساتھ تعلق سے پوری طرح واقف ہیں، شہید صیہونیوں کے خلاف ہماری لڑائی میں بھی حصہ دار تھے۔
نوجوان اور کھیل کے قائم مقام وزیر علی حسین حزبان نے بھی ایک مختصرگفتگو میں خطے میں امریکی صہیونی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے قائد مزاحمت کی انتھک کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت نے قوم کو اپنی ناقابل تسخیر سایہ سے محروم کر دیا اور شام میں اسرائیل اور امریکی سازشوں کیخلاف مقاومت کو بھی نقصان پہنچا۔
ان کی شہادت کے بعد خطے میں ہونے والی پیش رفت نے ثابت کر دیا کہ سید حسن نصر اللہ امریکہ، اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کے نئے منصوبوں کے سامنے ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ اور ایک مضبوط قلعہ تھے۔ یمن میں اس سانحہ کو بہت بڑا نقصان سمجھا جاتا ہے۔ یمنی عوام کی سید حسن نصر اللہ سے پہلے بھی عقیدت تھی لیکن جب یمنی عوام 2015 میں اس ملک پر بین الاقوامی اتحاد کے حملے کے سامنے تنہارہ گئے تھے، تو شہید حسن نصر اللہ جارحیت شروع ہونے کے ایک رات بعد ایرانی اسلامی مزاحمتی مجاہدین کی مدد سے یمنی عوام کی مدد کے لیے وارد ہو گئے تھے۔ ان دنوں جب کہ یمنی عوام کی اکثریت آپ کی شہادت پر سوگ منا رہی ہے، اس عظیم دکھ کی تسکین سید عبدالملک الحوثی کی موجودگی ہے، جو اس ملک میں مزاحمت کا پرچم تھامے ہوئے، ملت اسلامیہ کا دفاع کر رہے ہیں۔
یمن کی عبوری کونسل کے رکن کرنل یحییٰ المہدی نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی شہادت پر یمنیوں کے غم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں ہمارا مزاج لبنان میں اپنے بھائیوں جیسا ہے، ہم شہید انسانیت و شہید اسلام سید حسن اللہ کے نقصان پر ان سے بھی زیادہ غمزدہ اور غمگین ہیں،وہ یمن پر جارحیت کے دوران یمنیوں کےمددگار، حامی اور سرپرست تھے۔
سید حسن نصر اللہ کو یمنی عوام میں ایک عام آدمی نہیں سمجھا جاتا ہے، بلکہ ایک ایسی سوچ سمجھا جاتا ہے جس کی پیروی کی جانی چاہیے۔ ان دنوں قطر کے شہر دوحہ پر صیہونی حکومت کے حملے کے بعد عرب دنیا کے حکمرانوں میں سے شہید مقاومت کے دشمن بھی ان کی جدائی اور نقصان کو ان کے حامیوں سے زیادہ محسوس کر رہے ہیں اور وہ اپنی سرزمینوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو سید حسن نصرا للہ کی شہادت کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔
انصار اللہ کے قائدین میں سے ایک خالد المدنی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ سید حسن نصر اللہ یمنی عوام کی حمایت میں اٹھنے والی ایک طاقتور آواز تھے،انہوں نے ہمیشہ یمنی عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے بارے میں بات کی اور یمن کے خلاف امریکہ، صیہونی حکومت، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی مشترکہ جارحیت پر سخت موقف اختیار کیا، وہ پوری قوت کے ساتھ ہماری حمایت کے لئے موجود تھے۔
یمنی عوام سید حسن نصر اللہ کی فلسطینی عوام کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے جو بالآخر اس مقصد میں ان کی شہادت پر منتج ہوئی۔ صیہونی دشمن کے ساتھ مقابلے میں شاید سب سے بڑا نقصان اور سب سے بڑی قربانی سید حسن نصر اللہ کی شہادت تھی۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی برسی کے موقع پر یمنی اپنے عہد وفاپر قائم ہیں اور مظلوموں کی حمایت اور عالمی استکبار کا مقابلہ کرنے کے لیے "سید وفا" کے ساتھ اپنا راستہ جاری رکھنے کی تجدید عہد کرتے ہیں۔