سیلاب سے 2لاکھ گھر متاثر ہوئے‘ عالمی برادری مدد کرے: حافظ عبدالکریم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عالمی یومِ مسکن کے موقع پر امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اپنے پیغام میں کہا گھر ہر انسان کی بنیادی ضرورت اور بنیادی انسانی حق ہے۔ پاکستان میں رہائشی مسائل کے حل کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا بھارتی آبی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان میں تقریباً 2لاکھ 30ہزار گھر متاثر ہوئے۔ اسی طرح غزہ میں بمباری سے لاکھوں افراد گھروں سے محروم ہوکر کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ عالمی برادری اس مسئلہ پر فوری توجہ دے اور متاثرین کی ہرممکن مدد کرے۔ امیر مرکزی جمعیت نے کہا عالمی یومِ مسکن یاد دہانی کراتا ہے کہ ہر انسان کو بہتر رہائش، تحفظ اور بنیادی سہولتوں تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔ حافظ عبدالکریم نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث نے ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا، مستقبل میں بھی انسانی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
غزہ کے عوام کی قربانی مقاومتی تاریخ اور حق خود ارادیت کی تحریکوں کا سنہری باب ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
گلوبل صمود فلوٹیلا کے امدادی کاروان پر اسرائیلی حملے کیخلاف نماز جمعہ کے بعد قرآن سینٹر کے مقام پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کیجانب سے کسی بھی دو ریاستی منصوبے کی حمایت دراصل مسلہ فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے قربانیوں کو رائیگاں کرنے کے مترادف ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے امدادی کاروان پر اسرائیلی فوج کے دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین امت مسلمہ کا قبلہ اول ہے، جس پر صہیونیوں کے ناپاک اور ناجائز قبضے کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ غزہ کی مظلوم فلسطینی عوام نے قبلہ اول کے تحفظ اور مسلم فلسطینی ریاست کی بقاء کے لیے جو قربانیاں دیں، وہ تاریخ مقاومت و حق خوداردیت کی تحریکوں کا سنہری باب ہے اور یہ قربانیاں فلسطین کی بقاء میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ گلوبل صمود فلوٹیلا کے امدادی کاروان پر اسرائیلی حملے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد قرآن سینٹر کے مقام پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی جانب سے کسی بھی دو ریاستی منصوبے کی حمایت دراصل مسلہ فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے قربانیوں کو رائیگاں کرنے کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایسے وقت میں کہ جب غزہ کی سرزمین تاریخی نسل کشی، بربریت اور قتل و غارت گری کے باعث قحط سالی سے دوچار ہے، دنیا بھر کے آزاد انسان اور حکومتی نمائندے اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اہل مغرب غیر مسلم ہوتے ہوئے یورپ اور امریکہ کے گلی کوچوں سے لے کر مرکزی شاہراہوں پر غزہ کی مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں اور امریکہ و اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ جنگ بندی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں، ایسے وقت میں ہمارے حکمرانوں کی جانب سے 21 نکاتی غیر منصفانہ امن منصوبے کی حمایت بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح (رح) کے پاکستان کے لیے طے کردہ بنیادی اصولوں اور پاکستانی عوام کے جذبات و احسات اور خواہشات کے سراسر منافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکمران پاکستان کے بنیادی اصولوں اور عوام کے خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے فلسطین کی عوام کی جاری نسل کشی کے خلاف اپنا ٹھوس اور واضح موقف اختیار کرے کہ فلسطین کا کوئی دو ریاستی حل قابل قبول نہیں اور فلسطین کی مقدس سرزمین پر قائم آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی فلسطین کی مظلوم عوام کا بنیادی حق ہے۔