عالمی مطالبات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بمباری روکنے کی اپیل کے باوجود، اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کو ’’جنگی علاقہ‘‘ قرار دے کر حملے مزید تیز کر دیے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق، اسرائیل نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کو ایک بار پھرجبری انخلاء کے احکامات جاری کر دیے ہیں، جبکہ شہر کا مکمل محاصرہ بدستور جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق،جنوبی غزہ میں پہلے سے بےدخل لاکھوں فلسطینی خستہ حال، تنگ و تاریک خیمہ بستیوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جہاں بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں۔ ایک بے گھر فلسطینی نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں امید تھی کہ حماس کے جواب کے بعد شاید کچھ بہتری آئے گی، مگر صورت حال بدتر ہوتی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کے نتیجے میںرہائشی عمارتیں، اسکول اور دیگر انفراسٹرکچر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق، اب تک4 لاکھ سے زائد فلسطینی شمالی علاقوں سے جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ بلند عمارتوں کی مسماری اور مسلسل بمباری کے باعث جبری انخلا کا دائرہ مزید وسیع ہو رہا ہے، جس سے خطے میں انسانی جانوں کا ضیاع بڑھنے کا خطرہ ہے۔
اسرائیلی اقدامات پر عالمی سطح پر تنقید بڑھ رہی ہے، لیکن عملی سطح پر فلسطینی عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا، اور مسلسل بمباری نے غزہ کو مکمل طور پرانسانی المیے میں دھکیل دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: حماس کے امن منصوبے پر مثبت ردعمل کے بعد ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ جنگ پر پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی  تنظیم حماس کے تازہ ردعمل کے بعد اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر غزہ پر بمباری روکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک پائیدار امن کے لیے تیار ہے اور ایسے میں مزید حملے صرف صورتحال کو مزید بگاڑنے کا باعث بنیں گے۔ امریکی صدر کے مطابق یرغمالیوں کی فوری اور محفوظ رہائی کے لیے پرامن ماحول ضروری ہے، موجودہ حالات میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ امن مذاکرات کی باریک تفصیلات پر کام جاری ہے اور یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کا موقع ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں قطر، ترکی، سعودی عرب، مصر، اردن اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس عمل میں سہولت کاری فراہم کی۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ  یہ ایک بڑا دن ہے اور دنیا امن کے قریب پہنچ رہی ہے۔

اُدھر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر کا 20 نکاتی امن منصوبہ بڑی حد تک تسلیم کرلیا ہے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر راضی ہے۔

مزید برآں حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو ایک ایسے غیر جانبدار اور آزاد ادارے کے سپرد کرنے پر آمادہ ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو۔

حماس کے مطابق اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی دنیا کی حمایت سے ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
  • ٹرمپ امن منصوبے کے نکات؛ حماس کا کن نکات سے اتفاق اور اختلاف، میڈیا میں رپورٹ
  • اسرائیل ٹرمپ کو بھی کسی خاطر میں نہ لایا؛ غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری؛ مزید شہادتیں
  • حماس کا مثبت ردعمل: ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کیلیے تیار ہیں؛ حماس
  • ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی
  • غزہ پر اسرائیلی حملے، ایک دن میں 57 فلسطینی جاں بحق
  • غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
  • غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آگئی، مزید 77 فلسطینی شہید