الحمدللہ ! غزہ جنگ بندی کے بہت قریب پہنچ چکے، پاکستان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم غزہ جنگ بندی کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں، پاکستان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ اب اختتام کے قریب پہنچ چکی ہے اور جلد جنگ بندی ممکن ہو گی۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور رہے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ الحمدللہ! ہم اس نسل کشی کے آغاز کے بعد فلسطینی عوام کے لیے جنگ بندی کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ یہ لمحہ پوری مسلم دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کے بھی شکر گزار ہیں، جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ٹرمپ سے فلسطینی مسئلے کے حل کے لیے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتے سفارتی رابطوں سے ایک تاریخی موقع پیدا ہوا ہے جس سے مشرقِ وسطیٰ میں دیرپا امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ حماس کے مثبت اور حقیقت پسندانہ ردعمل نے جنگ بندی کے امکانات کو مضبوط کیا ہے، اس لیے تمام فریقوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ انسانی جانوں کے تحفظ اور غزہ میں تباہی کے خاتمے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کرے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام برادر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں پائیدار امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ پاکستان نے ہمیشہ اصولی مؤقف اپنایا ہے کہ فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے اور اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ہی خطے میں حقیقی امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے نے کہا کہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کی ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا۔ مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ہی اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز اور وزیرِ خارجہ گدعون سار نے بھی فلسطینی ریاست کی مخالفت میں بیانات جاری کیے، تاہم انہوں نے نیتن یاہو کا نام نہیں لیا۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان صدر ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
گزشتہ مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔اس سے قبل ہفتے کے روز دائیں بازو کے وزراء ایتامار بن گویر اور بیتسلئیل اسموترچ نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے تصور کی کھل کر مخالفت کریں، جبکہ بن گویر نے خبردار کیا کہ اگر وزیرِاعظم نے مؤقف واضح نہ کیا تو وہ حکومتی اتحاد چھوڑ سکتے ہیں۔