بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قابلِ تحسین اقدام اٹھا لیا۔ عدالتِ عالیہ میں پنشن برانچ کے قیام کے بعد اس کےثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
نجی میڈیا کے مطابق، بلوچستان ہائیکورٹ سے ریٹائر ہونے والے ایک ملازم کو صرف دس دن کے اندر تمام پنشن واجبات ادا کر دیے گئے، جو ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ایک مختصر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے ریٹائرڈ ملازم کو شیلڈ اور تحفہ پیش کیا۔ تقریب میںرجسٹرار عبدالقیوم لہڑی سمیت دیگر عدالتی افسران نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی ملازمین ہمارے نظام کا اہم ستون ہیں، ان کی خدمات کا اعتراف اور بعد از ملازمت تحفظ ہماری ترجیح ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں مکمل احترام اور مالی سکیورٹی حاصل ہو۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پنشن برانچ کا قیام ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک تاریخی قدم ہے، اور آئندہ بھی اس سلسلے میں بہتری کے اقدامات جاری رہیں گے۔
یہ پیش رفت بلوچستان ہائیکورٹ کے انتظامی نظم و نسق میں ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہے، جسے دیگر اداروں کے لیے بھی ایک مثالی ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ چیف جسٹس

پڑھیں:

پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار

پاکستان میں انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے شکار تقریباً 68% ملازمین کو کام کی جگہ پر منفی رویوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔مزید یہ کہ 58% ملازمین نے اس منفی سلوک کے خوف سے ملازمت چھوڑنے پر غور کیا۔

52% ذیابیطس کے مریض ملازمین کو دورانِ ملازمت علاج یا وقفے کی اجازت نہیں ملی۔

37% افراد کو ذیابیطس کی وجہ سے ترقی اور تربیت کے مواقع سے محروم ہونا پڑا۔

ٹائپ 1 ذیابیطس والے 72% اور ٹائپ 2 کے 41% افراد کو امتیاز کا سامنا ہوا۔

بہت سے ملازمین بیماری کو چھپاتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ کیریئر متاثر ہوگا۔

انسولین لگانے یا شوگر چیک کرنے میں بھی 22% کو ہچکچاہٹ اور 16% کو غیر آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر فلیکسیبل اوقات، نجی جگہ برائے انسولین و شوگر چیک، اور آگاہی پروگرام ضروری ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض خود کو تنہا یا کمتر محسوس نہ کریں۔عالمی موازنہ میں پاکستان میں منفی رویوں کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • لائسنس نہیں تو مشروب سازی کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے: چیف جسٹس ہائیکورٹ
  • سی ڈی اے ملازمین کے ہاوس رینٹ سیلنگ میں 85فی صد اضافے کی منظوری
  • سپریم کورٹ کے گریڈ 21کے ریٹائرڈ افسر نذر عباس آئینی عدالت میں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 
  • ن لیگ کے سینئر رہنما نے مستعفی ججوں کی تعریف کردی
  • پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • ججز کے استعفے جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں, سعد رفیق
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا