چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے خوش آئند قدم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قابلِ تحسین اقدام اٹھا لیا۔ عدالتِ عالیہ میں پنشن برانچ کے قیام کے بعد اس کےثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
نجی میڈیا کے مطابق، بلوچستان ہائیکورٹ سے ریٹائر ہونے والے ایک ملازم کو صرف دس دن کے اندر تمام پنشن واجبات ادا کر دیے گئے، جو ایک بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ایک مختصر تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے ریٹائرڈ ملازم کو شیلڈ اور تحفہ پیش کیا۔ تقریب میںرجسٹرار عبدالقیوم لہڑی سمیت دیگر عدالتی افسران نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی ملازمین ہمارے نظام کا اہم ستون ہیں، ان کی خدمات کا اعتراف اور بعد از ملازمت تحفظ ہماری ترجیح ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انہیں مکمل احترام اور مالی سکیورٹی حاصل ہو۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پنشن برانچ کا قیام ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک تاریخی قدم ہے، اور آئندہ بھی اس سلسلے میں بہتری کے اقدامات جاری رہیں گے۔
یہ پیش رفت بلوچستان ہائیکورٹ کے انتظامی نظم و نسق میں ایک مثبت تبدیلی کی علامت ہے، جسے دیگر اداروں کے لیے بھی ایک مثالی ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
پاکستان میں ذیا بیطس کے مریض ملازمین میں سے 2 تہائی منفی رویوں کا شکار
پاکستان میں انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن (IDF) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ذیابیطس کے شکار تقریباً 68% ملازمین کو کام کی جگہ پر منفی رویوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔مزید یہ کہ 58% ملازمین نے اس منفی سلوک کے خوف سے ملازمت چھوڑنے پر غور کیا۔
52% ذیابیطس کے مریض ملازمین کو دورانِ ملازمت علاج یا وقفے کی اجازت نہیں ملی۔
37% افراد کو ذیابیطس کی وجہ سے ترقی اور تربیت کے مواقع سے محروم ہونا پڑا۔
ٹائپ 1 ذیابیطس والے 72% اور ٹائپ 2 کے 41% افراد کو امتیاز کا سامنا ہوا۔
بہت سے ملازمین بیماری کو چھپاتے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہوتا ہے کہ کیریئر متاثر ہوگا۔
انسولین لگانے یا شوگر چیک کرنے میں بھی 22% کو ہچکچاہٹ اور 16% کو غیر آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر فلیکسیبل اوقات، نجی جگہ برائے انسولین و شوگر چیک، اور آگاہی پروگرام ضروری ہیں تاکہ ذیابیطس کے مریض خود کو تنہا یا کمتر محسوس نہ کریں۔عالمی موازنہ میں پاکستان میں منفی رویوں کی شرح سب سے زیادہ پائی گئی۔