دوحہ حملے پر دباؤ کے بعد نیتن یاہو نے غزہ امن منصوبے پر لچک دکھائی، نیویارک ٹائمز کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
دوحہ: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد امریکا اور عرب ممالک کے شدید دباؤ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو غزہ امن منصوبے پر لچک دکھانے پر مجبور کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ستمبر میں اسرائیل کے دوحہ پر حملے نے قطر میں جاری غزہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا، جس پر خطے اور واشنگٹن میں سخت ردِعمل سامنے آیا۔ اس کے بعد امریکا اور عرب ممالک نے اسرائیل پر سفارتی دباؤ بڑھایا جس کے نتیجے میں نیتن یاہو نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں نرم رویہ اختیار کیا۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ امریکی دباؤ کے باوجود نیتن یاہو نے منصوبے کی کئی شقوں میں ترامیم کروائیں، جن میں خاص طور پر غزہ سے مکمل انخلا اور فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق نکات شامل نہیں کیے گئے۔
پاکستان میں بھی غزہ امن منصوبے پر مختلف آراء سامنے آئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا، تاہم وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ 20 نکات پاکستان کے تیار کردہ نہیں ہیں اور ان میں کئی اہم پہلوؤں کو شامل نہیں کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے دوحہ حملے پر قطر سے معافی مانگتے ہوئے دوبارہ حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کیا اور انہیں قبول کرنے سے فی الحال انکار کردیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا دباؤ، پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل گرانے اور فلک بوس ٹاور تعمیر کرنے پر غور
پاکستان نے نیویارک کے وسط میں واقع اپنے تاریخی روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے حوالے سے نئے آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت اس جائیداد کو گرا کر جدید فلک بوس عمارت تعمیر کرنے پر غور کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے غور شروع کردیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا ہے کہ حکومت ایک جوائنٹ وینچر ماڈل پر کام کر رہی ہے جس میں پاکستان زمین فراہم کرے گا، جب کہ نجی پارٹنر سرمایہ لائے گا۔
ان کے مطابق اگر ہوٹل کو برقرار رکھنا معاشی طور پر فائدہ مند ثابت ہوا تو اسے چلانے پر بھی غور کیا جائے گا۔
روزویلٹ ہوٹل، جو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کی ملکیت ہے، وبا کے دوران بند ہوا، بعدازاں کچھ عرصہ پناہ گزینوں کے عارضی مرکز کے طور پر استعمال ہوا، اور اب تک بند ہے۔
وزیراعظم کے مشیر محمد علی نے کے مطابق اگلے چند ماہ میں شراکت دار کے انتخاب اور مارکیٹ تجزیے کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:نیویارک انتظامیہ کا پی آئی اے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
محمد علی کے مطابق حکومت کو امید ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نومبر 2025 تک مکمل ہو جائے گی، اور اسے چلانے کے لیے ملک کے چند بڑے کاروباری گروپ دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔
ان کے اندازے کے مطابق قومی ایئرلائن کو بحال کرنے کے لیے تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔
روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کے حوالے سے حکومت نے مشاورتی کمپنیوں کی تقرری کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
اس مقصد کے لیے 7 بین الاقوامی اداروں، جن میں Citigroup Inc., CBRE Group Inc. اور Savills PLC شامل ہیں، نے بولیاں جمع کرائی ہیں۔ حتمی انتخاب اکتوبر کے آخر تک متوقع ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان کے لیے نہ صرف مالی دباؤ کم کرنے بلکہ نیویارک میں قیمتی جائیداد کے موثر استعمال کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف امریکا پی آئی اے روز ویلٹ ہوٹل مشیر محمد علی