سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں 24 ستمبر کو پرتشدد مظاہروں کے دو دن بعد حراست میں لیا تھا، اسکے بعد انہیں راجستھان کے جودھ پور کی جیل میں منتقل کردیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا لداخ تشدد کے الزام میں نیشنل سیکورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت گرفتار سماجی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی درخواست پر سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کل یعنی 6 اکتوبر کو گیتانجلی انگمو کی طرف سے ان کے شوہر سونم وانگچک کی حراست کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرنے والا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی، جس میں ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ لداخ پولیس نے سابق تعلیمی اور موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں 24 ستمبر کو پرتشدد مظاہروں کے دو دن بعد حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد انہیں راجستھان کے جودھ پور کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔ ان کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

لداخ کے حکام نے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک پر لیہہ میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا۔ سونم وانگچک لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال پر تھے۔ ان کے احتجاج میں لداخی کے نوجوان بھی شامل ہوئے۔ تاہم 24 ستمبر 2025ء کو نوجوان مظاہرین کا ایک گروپ پُرامن مظاہرے سے الگ ہوگیا اور پُرتشدد سرگرمیوں میں مصروف ہوگیا۔ اس تشدد کے دوران خبر ہے کہ مظاہرین نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو بھی آگ لگا دی اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ اس دوران چار افراد کی موت ہوگئی اور لداخ پولیس نے سونم وانگچک کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تاہم سونم وانگچک نے لداخ میں تشدد کے بعد اپنی بھوک ہڑتال درمیان میں ہی ختم کر دی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ستمبر کو

پڑھیں:

علیمہ خان  گیارہویں وارنٹ کے بعد عدالت میں پیش، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات چیلنج

راولپنڈی:

تھانہ صادق آباد کے 26 نومبر احتجاج کیس میں علیمہ خان گیارہویں  وارنٹ گرفتاری کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش ہو گئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت پہنچنے پر مقدمے کے دیگر 10 ملزمان  اور پانچوں گواہ بھی عدالت میں موجود تھے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو علیمہ خان نے مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا دائر کی۔

علیمہ خان نے اپنے خلاف جاری تمام وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے اور منجمد بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست بھی دی۔ عدالت نے 7 اے ٹی اے ختم کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وکیلِ سرکار کو نوٹس جاری کر دیا اور 26 نومبر کو دلائل طلب کر لیے۔ عدالت نے پراپرٹی بحقِ سرکار ضبطی کا عمل بھی ختم کر دیا۔

علیمہ خان کی پیشی کے موقع پر ہنگامہ خیز سماعت ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی  اور اس دوران وکیل سرکار نے وارنٹ منسوخی اور بینک اکاؤنٹس بحالی کی سخت مخالفت کی، تاہم عدالت نے آئندہ تاریخ پر علیمہ خان کو حاضری لازمی کا حکم دیتے ہوئے جاری تمام وارنٹس ختم کر دیے اور آئندہ سماعت پر پانچوں  گواہان کو بھی طلب کر لیا۔

سماعت کے بعد صحافی کے سوال پر کہ رانا ثنا اللہ نے اڈیالہ جیل میں تشدد کی مذمت کی ہے، علیمہ خان نے جواب دیا کہ یہ بدمعاش ہیں، پہلے بدمعاشی کرتے ہیں پھر مذمت کرتے ہیں، یہ بدمعاشوں کی حکومت ہے۔

قبل ازیں دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ یہ دانستہ طور پر پیش نہیں ہوئے، انہوں نے  عدالتی امور میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ مقدمے کی طوالت کے لیے عدالت پیش نہیں ہورہی تھیں، یہ توہین عدالت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4ججز نے 27 ویںترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز کا 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے 4 ججز کا 27ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • علیمہ خان  گیارہویں وارنٹ کے بعد عدالت میں پیش، مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات چیلنج
  • بچوں کا امن ایوارڈ شام کی نوعمر سماجی کارکن کے نام
  • حکمران سماجی معاہدے پر دستخط کر دیں‘ بانی پی ٹی آئی سے میں کرا لوں گا: اچکزئی
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلیے فل بینچ تشکیل
  • پی ٹی آئی نے بانی سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری