ہم لداخی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، روح اللہ مہدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت نے ہمیں (کشمیریوں اور لداخیوں) کو جغرافیائی طور پر کاغذ پر تقسیم کر دیا ہو گا، لیکن انہوں نے ہمیں دکھ درد، تکالیف اور ظلم و جبر سے متحد کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور سرینگر سے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ مہدی نے لداخ کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھلے ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کی حکومت نے کشمیر اور لداخ کو جغرافیائی طور پر تقسیم کیا ہو، لیکن اس کے ظلم و جبر اور دکھ درد نے ہمیں متحد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی کا یہ بیان ایک وائرل ویڈیو کے بعد سامنے آیا ہے جس میں لداخ کی ایک سکول ٹیچر کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ بیان کر رہی ہیں کہ کس طرح سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرنے پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ایسا کرنے پرسزا دینے کے لئے انہیں دور دراز علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔روح اللہ مہدی نے ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگ جن مشکلات کو طویل عرصے سے برداشت کر رہے ہیں وہ اب لداخ میں بھی دکھائی دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت نے ہمیں (کشمیریوں اور لداخیوں) کو جغرافیائی طور پر کاغذ پر تقسیم کر دیا ہو گا، لیکن انہوں نے ہمیں دکھ درد، تکالیف اور ظلم و جبر سے متحد کر دیا ہے۔ کشمیر کے لوگ جو دکھ اور درد ایک طویل عرصے سے سہہ رہے تھے آج لداخیوں کو بھی ان کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری کبھی بھی کسی دوسرے معاشرے کے ساتھ اس طرح کی ناانصافی نہیں چاہتے تھے۔ ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ ہماری بات سنی جائے۔ جب ہم ناانصافی کا رونا روتے تھے تو باقی سب سوچتے تھے کہ یہ صرف کشمیریوں کے ساتھ ہو رہی ہے، ہمیں کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن آج لداخ سے لے کر کنیا کماری تک لوگوں کو آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر انہیں مصائب اور مشکلات کا سامنا ہے جو کشمیری بہت پہلے سے برداشت کر رہے ہیں۔
روح اللہ مہدی نے کشمیری عوام کی طرف سے لداخ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ میں لداخ میں اپنے ہم وطنوں کو یقین دلاتا ہوں، اگرچہ ہمیں تنہا چھوڑ دیا گیا تھا لیکن ہم آپ کو آپ کے جائز مقصد اور جدوجہد میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ وائرل ویڈیو میں جس پر روح اللہ مہدی کا بیان سامنے آیا ہے، لداخ کی ایک اسکول ٹیچر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ملازمین کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹ نہ کریں۔ وہ کہہ رہی ہیں کہ جن لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا، انہیں سزا کے طور پر دور دراز علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روح اللہ مہدی کرتے ہوئے کا اظہار انہوں نے رہی ہیں کے ساتھ کہا کہ کر دیا
پڑھیں:
اہل عراق کا اپنے محسن شہید سید حسن نصر اللہ سے تجدید عہد
اسلام ٹائمز: بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھے، جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔ خصوصی رپورٹ:
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر عراق کے مختلف شہروں میں عراقی عوام نے عالم اسلام کے شجاع اور بہادر سپہ سالار کی یاد میں اجتماعات منعقد کئے اور جلوس نکالے۔ بغداد میں تسنیم کے نامہ نگار احمد الساعدی کے مطابق شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کی پہلی برسی پورے جوش و خروش سے منائی گئی۔
سیاسی تجزیہ کار مہدی الکعبی نے بغداد میں برسی کی تقریب کے موقع پر کہا کہ آج عراقیوں کا حزب اللہ میں اپنے لبنانی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا اس محور کی حمایت اور دفاع کے لئے عہد مضبوط ہے،مشترکہ دشمن کے مقابلے میں ہم ایک لیڈر کے پیرو ہیں، آج عراقی قوم اور مجاہدین کا موقف اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے امریکی تسلط اور صیہونی استکبار کو قبول نہیں کیا۔
انہوں نے مغربی ایشیا میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے اہداف اور عزائم کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان دنوں خطے میں ایک ایسا منصوبہ مکمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد مزاحمت کے محور ممالک بالخصوص عراق، لبنان اور یمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے، لیکن ایران کے معزز عوام نے امام خامنہ ای کی قیادت میں اس کو رد کر دیا ہے اور سش تو یہ ہے کہ یہ شہداء کا خون کہ جس کی وجہ سے خطے کی سلامتی اور اسلام اور اسلامی ممالک محفوظ ہیں۔
بدر فورس کے رکن شیخ علاء الرکابی بغداد کے قلب میں سید حسن نصر اللہ کی یادگاری تقریب میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس عوامی اجتماع کے ذریعے، ہم پیارے یمن سے لے کرسربلند لبنان تک مزاحمت کے محور میں موجود اپنے تمام بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، ہم اس اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ہیں۔ ہم پورے یقین اور اطمینان کے ساتھ اپنے دل و جان سے ان کے ساتھ ہیں اور دشمنوں کے مقابلے میں ان کیساتھ کھڑے ہیں۔
بغداد کے علاوہ عراق کے مختلف شہروں میں لبنان سمیت محور مزاحمت کے شہداء کی یادگاری تقریبات منعقد ہوئیں۔ ان عوامی تقریبات میں سوگواروں نے شرکت کی اور قابض صیہونی رجیم اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کئی برسوں پر محیط جنگ کے دوران سید حسن نصر اللہ کے غیر متزلزل موقف اور حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
عراقی ماہر اور تجزیہ کار قاسم العبودی نے سید حسن نصر اللہ اور اسلامی مزاحمت کے سینئر کمانڈروں کی شہادت کے بعد مزاحمتی محور کے کمزور ہونے کے بارے میں مغربی میڈیا کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور اب بھی باہم مربوط ہے،سید حسن نصراللہ کی یاد میں ہونیوالی تقریبات میں زیادہ تر نوجوان شریک ہیں، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام ناب محمدی کی بدولت نوجوان یکجان ہیں، یہاں تک کہ بغداد میں دوسرے صوبوں سے بھی لوگ، خاص طور پر نوجوان عالمی استکبار کے خلاف مزاحمت کا پرچم تھامنے آئے ہیں، نسل گذشتہ کی عالمی استکبار کیخلاف کامیابی کی میراث اگلی نسلوں میں منتقل ہو رہی ہے۔
لیکن بغداد کے قلب میں ہونے والی اس شاندار تقریب کے مرکزی میزبان سید حسن نصر اللہ کے بڑے صاحبزادے سید جواد نصر اللہ تھ،ے جنہوں نے عراقی قوم کی جانب سے وسیع اور پرجوش استقبال کے ساتھ اس اجتماع میں شرکت کی۔