امن منصوبے اور ٹرمپ کی ہدایت کے باوجود اسرائیل کا فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
امن منصوبے پر عملدرآمد کے باوجود اسرائیلی فوج نے فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے علاقے الرام میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا جس میں ایسوسی ایشن کے کئی ملازمین زخمی ہو گئے۔
خبرایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے پی ایف اے ہیڈکوارٹر پر گیس اور صوتی بم برسائے۔
فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اعلامیے میں کہا ہے کہ یہ حملہ فلسطینی کھیل اور کھلاڑیوں کو نشانہ بنانے کی منظم حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق ہیڈکوارٹر سے متصل فیصل الحسینی اسٹیڈیم پر اس سے پہلے متعدد بار اسرائیلی کی جانب سے حملے کیے جاچکے ہیں۔
ایسوسی ایشن نے فیفا سمیت تمام عالمی کھیلوں کے اداروں اور بورڈز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اس جارحیت کے خلاف آواز اٹھائیں اور شدید احتجاج کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک سیکڑوں فلسطینی ایتھلیٹس اور فٹبالرز کو شہید ہوچکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر فلسطینی شہدا کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر پر
پڑھیں:
اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔ گذشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدای کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو حملوں سے روکنے کے بجائے حماس پر امن معاہدے کی فوری تعمیل کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی بمباری کی "عارضی بندش" قابل تعریف ہے، حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے تاخیر برداشت نہیں کروں گا، جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حماس کی طرف سے تاخیر کی جائے گی اور میں غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا بھی قبول نہیں کروں گا، یہ سب جلدی کیا جائے، سب کے ساتھ انصاف ہوگا۔