قومی اسمبلی تینوں مسلح افواج کیلئے نئے ضابطوں کی منظوری دیگی
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی تینوں مسلح افواج کیلئے نئے ضابطوں کی منظوری دیگی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس ) قومی اسمبلی کل تینوں افواج کے لیے نئے قواعد و ضوابط سے متعلق قانون سازی پر بحث کرے گی اور قانون کی منظوری دی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے بدھ کے روز 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایوان کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے سے قبل تینوں افواج بری، بحری اور فضائیہ کیلئے نئے قواعد و ضوابط سے متعلق قانون سازی پر بحث ہوگی اور منظوری دی جائے گی، یہ قانون سازی آئین کے آرٹیکل 243 میں ہونے والی حالیہ ترمیم کے مطابق ہوگی۔
باوثوق پارلیمانی ذرائع کے مطابق ترمیم شدہ آئین میں درج ہے کہ وزیرِاعظم، چیف آف آرمی اسٹاف (جو ساتھ ہی چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے) کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر کریں گے۔اس کے ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم کردیا جائے گا اور ترمیم کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف (بطور چیف آف ڈیفنس فورسز)، چیف آف ائیر اسٹاف اور چیف آف نیول اسٹاف کے تقرر وزیراعظم کی سفارش پر ہوں گے۔مزید برآں جن افسران کو فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ائیر فورس یا ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے پر ترقی دی جائے گی وہ اپنی وردی، مراعات اور مرتبہ تاحیات برقرار رکھیں گے جب کہ ان کی آئندہ ذمہ داریاں وفاقی حکومت طے کرے گی۔
ذرائع کے مطابق ترمیم شدہ آئین کے تحت ان اعلی فوجی عہدوں کو آئینی تحفظ حاصل ہوگا اور انہیں صرف آرٹیکل 47 کے طریقہ کار کے مطابق ہٹایا جا سکے گا جب کہ اس کے ساتھ ہی آرٹیکل 248 کے تحت صدرِ مملکت کو حاصل استثنا اب ان افسران تک بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد نئی قانون سازی پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے کی جائے گی تاکہ تینوں افواج کے نظام میں عملی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔اسی دوران ذرائع نے اشارہ دیا کہ پاک فضائیہ کے موجودہ سربراہ، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی خدمات کے اعتراف میں انہیں مزید 5 سال کے لیے دوبارہ تعینات کیا جائے گا اور ان کی نئی مدتِ تقرری مارچ اگلے سال سے شروع ہوگی۔ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو، جنہوں نے 19 مارچ 2021 کو کمان سنبھالی تھی انہیں مارچ 2024 میں ایک سال کی توسیع دی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مئی 2025 میں بھارت کے ساتھ جنگ میں شاندار قیادت کے باعث ائیر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کو مارشل آف دی ایئر فورس (MAF) کا اعزازی درجہ دینے کی تجویز زیرِ غور ہے اور وہ اس اعزاز کے حامل پہلے چیف آف ائیر اسٹاف ہوں گے۔ذرائع کے مطابق، پاکستان آرمی میں بھی جلد ہی دو مزید فور اسٹار جنرلز تعینات کیے جائیں گے اور ان میں ایک کو وائس چیف آف آرمی اسٹاف (VCAS) اور دوسرے کو کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ مقرر کیا جائے گا جب کہ دونوں عہدے چیف آف ڈیفنس فورسز، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ماتحت ہوں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیف جسٹس نے آئینی ترمیم پر غور کیلئے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا چیف جسٹس نے آئینی ترمیم پر غور کیلئے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا پنجاب حکومت کا کالعدم ٹی ایل پی کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کرنے کا حکم حکومت کااسلام آباد کو محفوظ بنانے کیلئے سکیور نیبر ہوڈ سروے کا اعلان ’آئینی ترمیم کا جائزہ لیا جائے‘،سپریم کورٹ کے ایک اور جج نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی بار کامیاب روبوٹک سرجری ستائیسویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی منظوری
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی
قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا جس کا 11 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ 27ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کریں گے جبکہ توجہ دلاؤ نوٹس بھی قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی
آج کے اجلاس میں دو تعلیمی اداروں کے قیام کے حکومتی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز ایوان بالا (سینیٹ) نے 27ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی تھی، اپوزیشن جماعتوں ںے شور شرابہ کیا تھا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں، پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے پارٹی پالیسی کے خلاف حکومت کو ووٹ دیا تھا، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، حق میں 64 ووٹ آئے تھے۔