آنتوں کے مرض میں مبتلا خاتون کا اہل خانہ کے ہمراہ اسپتال انتظامیہ کیخلاف مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) لطیف آباد نمبر 12 کی رہائشی اور آنتوں کا آپریشن کرانے والی مریضہ مسرت زوجہ شاہد خان نے اپنے شوہر اور دیگر اہل خانہ کے ہمراہ سول اسپتال سرجیکل وارڈ نمبر4کے عملے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اس نے الزام عائد کیا کہ وہ آنتوں کی تکلیف کے باعث گزشتہ جمعرات کی شب سول اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں پہنچی، جہاں سے اسے میڈیکل وارڈ 4 میں داخل کرایا گیا، آپریشن کے بعد جب وارڈ میں داخل ہونے کے بعد علاج نہ ہونے کی شکایت کی توخاتون ڈاکٹر اور عملے نے انتہائی بدتمیزی کی جس پر میں نے ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر اور عملے نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے وارڈ سے باہر پھینک دیا۔ اس نے کہا کہ مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت تکلیف میں ہیں۔ اس کا شوہر اپنا پیٹ بھرنے کے لیے رکشہ چلاتا ہے، جبکہ مکان بھی کرائے پر ہے۔ انہوں نے محکمہ صحت سندھ، محکمہ صحت سے اپیل کی کہ وہ معاملے کا نوٹس لیں ملوث عملے خلاف کاروائی کی جائے ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مدار س دینیہ کے نصاب میں تبدیلی کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا‘راشد سومرو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہا ہے کہ ملک میں نظریاتی، خاندانی اور تہذیبی بنیادوں پر حملے پہلے سے کہیں زیادہ شدت اختیار کر چکے ہیں۔ختم نبوتؐ کے قانون، اسلامی سزاوں، نصابِ تعلیم اور مدارس کے کردار کو متنازع بنانے کی عالمی کوششیں جاری ہیں، مگر مدارسِ دینیہ کا فیضان تا روزِ قیامت جاری رہے گا، ان کے نصاب کی تبدیلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دینی مدارس امت کی فکری، روحانی اور علمی چھائونیاں ہیں اور یہ ماضی کی طرح آج بھی تحفظِ دین کے قلعے ہیں۔وہ جمعیت علمااسلام مومن آباد ٹائون ضلع غربی کے زیراہتمام مرحوم رہنما حافظ حبیب الرحمٰن خاطرکی یاد میں منعقدہ عظیم الشان تعزیتی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔27ویں آئینی ترمیم عجلت میں پاس کردی گئی لیکن 26 وین آئینی ترمیم پر عمل درآمد میں تاخیر اس بات کا ثبوت ہے کہ حکمران طبقے کی توجہ وطن عزیز کے نظریاتی سرحدات کے تحفظ سے ہٹ چکی ہے۔