فزا علی خان نے اپنے عملے کے کھانے میں زینکس کیوں ملائی؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اداکارہ، گلوکارہ اور اینکر فزا علی کے ایک پرانے انٹرویو کا کلپ دوبارہ وائرل ہونے پر عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
فزا علی خان جو 3 دہائیوں سے شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں، اکثر اپنی غیر معمولی اور متنازعہ باتوں کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں۔ وائرل ہونے والے کلپ میں وہ انکشاف کرتی ہیں کہ انہوں نے ایک مرتبہ اپنے فلمی عملے کو نشہ آور گولی ملا کر کھانا کھلا دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف پاکستانی اداکارہ کا حجاب لینے کا فیصلہ، سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا کہا؟
فزا علی کے مطابق وہ کسی بات پر ناراض ہوئیں اور انتقام کے طور پر عملے کے کھانے میں زینکس ملا دی۔ اس انکشاف نے انٹرنیٹ صارفین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین مجرمانہ عمل ہے، جس سے کسی کی جان بھی جا سکتی تھی، جبکہ حیران کن بات یہ ہے کہ فزا علی نے اس واقعے کو نہایت معمولی انداز میں بیان کیا۔
سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس اعتراف پر سنجیدہ کارروائی ہونی چاہیے۔
اسی شو میں فزا علی خان نے اپنی سابقہ شادی، طلاق، بیٹی کے ساتھ تعلق اور دوسری شادی کی خواہشات پر کھل کر گفتگو کی۔
فزہ علی نے اپنی ذاتی زندگی کی چیلنجز کو تسلیم کرتے ہوئے خواتین کو مالی اور جذباتی طور پر خود مختار ہونے کی تلقین کی اور کہا کہ ناکام رشتوں سے سبق سیکھنا ضروری ہے۔
انٹرویو کے دوران فزہ علی نے اپنی سابقہ شادی کے بارے میں بتایا کہ وہ اور ان کا شوہر شروع میں اچھے دوست تو تھے، مگر شوہر نے کبھی انہیں ایک بیوی کی حیثیت سے نہیں دیکھا۔’جبکہ ہم بہت اچھے دوست تھے، اس نے مجھے کبھی اپنی بیوی کی طرح نہیں دیکھا۔ میں شوٹس سے تھک کر واپس آتی تو کوئی میرا ساتھ نہ دیتا، نہ ٹی وی دیکھنے والا ہوتا، نہ ساتھ کھانا کھانے والا۔‘
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ سجل علی لکس اسٹائل ایوارڈ کی نامزدگیوں سے مایوس کیوں ہیں؟
وہ مزید بتاتی ہیں کہ شوہر انہیں پارٹیوں یا ڈنرز پر لے جاتا، جہاں ان کی تیار کردہ کھانوں کی محنت ضائع ہوجاتی۔ یہ الیٹ کلاس سے تعلق اور عادتوں کی عدم مطابقت نے رشتے کو توڑ دیا۔
طلاق کے بارے میں فزہ علی کا موقف واضح تھا کہ جب عورت کو احساس ہو کہ اس کی بات سنی نہیں جارہا، تو رشتہ ختم کرنا ضروری ہے تاکہ زندگیاں مزید برباد نہ ہوں۔
انہوں نے کہا جب عورت کو لگتا ہے کہ اس کی بات سنی نہیں جا رہی، تو وہ سمجھتی ہے کہ رشتہ روکنا پڑے گا تاکہ زندگیاں مزید برباد نہ ہوں۔ اگر شوہر بیوی کا رشتہ خراب ہو جائے تو سب سے زیادہ جو تکلیف ہوتی ہے وہ بچوں کو ہوتی ہے۔
ان کا ماننا ہے کہ طلاق کو بند دروازہ نہ سمجھیں بلکہ نئی شروعات کا موقع ہے۔ ’ایک شخص سے رشتہ ٹوٹ جائے تو یہ ضروری نہیں کہ دروازہ ہمیشہ بند رہے، کوئی راستہ نہ ہو۔ اس دروازے کے بعد ہمیشہ کھڑکی ہوتی ہے۔ اس دروازہ کو چھوڑ دیں اور اس کھڑکی کی طرف دیکھیں۔ اس کھڑکی سے جو ہوا چلے، اس کی خوشی کو محسوس کریں۔ شاید اگلی بار زندگی میں بہتر شخص آئے۔‘
فزہ علی نے اپنی بیٹی فرال کے ساتھ والدہ ہونے کے تجربے کو بھی شیئر کیا۔ وہ سنگل ماں کے طور پر جدوجہد کرتی رہیں اور اب اداکاری، ہوسٹنگ اور گلوکاری سے بیٹی کو اچھی زندگی دے رہی ہیں۔
انہوں نے کہا ’آج اگر میں نے اپنی بیٹی کو اچھا گھر، اچھی زندگی دی ہے تو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ میں اپنے پاؤں پر کھڑی ہوں اور کام کر رہی ہوں۔ میں کسی کے آنے کا انتظار نہیں کر رہی کہ کوئی آکر مجھے پیسے دے۔‘
بیٹی کو دی گئی نصیحت میں انہوں نے آزادی اور تعلیم پر زور دیا ’میں نے اپنی بیٹی کو کہا ہے کہ میرے پاس جو کچھ ہے وہ میرا گھر ہے، تمہیں اپنا گھر بنانا ہے۔ اسے مضبوط بناؤ اور پھر شادی کرو۔ شادی جلدی کرنے میں کیا جلدی ہے؟‘
وہ خبردار کرتی ہیں کہ اگر بیٹی شادی کے بعد شوہر کی طرف سے پریشانیوں مالی مسائل کا شکار ہوئی تو کیا کرے گی؟اگر وہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہو اور اپنا کچھ ہو تو فائدہ ہوگا۔ لڑکی کو پڑھایا تو جاتا ہے مگر پاؤں پر کھڑا ہونے نہیں دیتا، یہ کیوں؟
دوسری شادی کے بارے میں فزہ علی نے امید ظاہر کی مگر شرط رکھی کہ پارٹنر ان کی بیٹی کو قبول کرے اور کام کرنے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا، میں دوبارہ شادی کروں گی جب مجھے ایسا شخص ملے گا جو مجھے سپورٹ کرے، میری بیٹی فرال کو قبول کرے اور مجھے کام کرنے دے۔
یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے، جہاں فزہ علی کی بہادری اور خود اعتمادی کی تعریف ہورہی ہے۔ وہ خواتین کو پیغام دیتی ہیں کہ ناکام رشتوں سے سبق لے کر آگے بڑھیں اور بچوں کی بھلائی کو ترجیح دیں، فزہ علی کی یہ باتیں پاکستانی معاشرے میں خواتین کی آزادی اور خود مختاری کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اداکارہ پاکستان زینکس فزا علی خان گلوکارہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اداکارہ پاکستان فزا علی خان گلوکارہ فزا علی خان فزہ علی نے انہوں نے نے اپنی بیٹی کو ہیں کہ
پڑھیں:
یہ اسرائیلوے اورٹرمپوے
بخدا ہمیں ہرگز پتہ نہیں تھا کہ یہ ’’اسرائیلوا، ٹرمپوا اورنیتنوا ‘‘ اردو بھی جانتے ہیں ، پڑھتے، لکھتے اور بولتے ہیں ، شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نہ تو زیادہ پڑھے لکھے ہیں، نہ دانادانشور ۔ ہم تو پرائمری پاس عامی امی آدمی ہے اورہماری سمجھ دانی بھی کوئی خاص نہیں اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ سارے ’’وا‘‘ یعنی اسرائیلوا، ٹرمپوا اورنیتن وا اردو نہیں جانتے ورنہ ہم بھی اپنے کالم توپ میں ڈال کر ان پر داغتے رہتے ، وہ تو خدا بھلا کرے ہمارے ایک قاری کا، جس نے ہمیں پہلے اس بات پر خوب لتاڑا کہ جب اتنے سارے لیڈر اپنے بیانات کے ذریعے اوردانادانشور اپنے کالموں کے ذریعے اسرائیلوا ، ٹرمپوا اورنیتن وا کو لتاڑ رہے ہیں تو تم کیوں ایسا نہیں کرتے اورادھرادھر کی فضولیات ہانک رہے ہو، تم کہیں ان اسرائیلوا، ٹرمپوا اورنیتن وا کے طرف دار تو نہیں ہو ۔ عرض کیا کہ ہم
خاص بھی نہیں منکر غالب بھی نہیں ہیں
ہم اہل تذبذب کسی جانب بھی نہیں ہیں
تذبذب کی وجہ یہ ہے کہ ہم نہ عبرانی نہ انگریزی بلکہ اردومیڈیم اورعوام کالانعام ہیں، تو کہیں بھی تو کس زبان سے کہیں
ہم لبوں سے کہہ نہ جائے اپنا حال دل کبھی
اور وہ سمجھے نہیں کہ خامشی کیا چیز ہے
لیکن اس نے ہماری بے خبری پر اورزیادہ لتاڑتے ہوئے کہا کہ ارے نادان، یہ اسرائیلوا ، ٹرمپوا اور نیتن وا سب اردو جانتے ہیں، نہ جانتے ہوتے تو اردو کے بیان باز ، دانا دانشور اورکالم نویس انھیں اردو میں کیوں لتاڑتے رہتے ۔ آدمی اور وہ بھی دانا دانشور جب بھی کسی سے باتیں کرتے ہیں تو ان کو پتہ ہوتا ہے کہ اگلا اس کی زبان جانتا ہے ورنہ یونہی بے فضول میں اتنی لمبی کیوں کھینچھتے یا چھوڑتے ۔ ہم نے اس معترض کا بڑا بڑا شکریہ ادا کیاکہ اسرائیلوا، ٹرمپوا اورنیتن وا اردو جانتے ہیں بلکہ صبح اٹھ کر سب سے پہلے اردو اورپاکستانی اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں کیوں کہ وہ یہ جان چکے ہیں کہ پاکستان جدید دنیا کا یونان ہے یہاں ایک سے بڑھ کر ساکرے ٹیز ، یاکرے ٹیز ،ڈیماکراٹیز موجود ہیں جو اخبارات میں دانش کے دریا بہاتے ہیں ۔
خیر اب ہم بھی سمجھ گئے کہ یہ اسرائیلوا، ٹرمپوا اور نیتن وا سمجھتے اورپڑھتے ہیں اورسب سے پہلے پاکستانی اخبارات میں لیڈروں کے بیانات جلسہ جات اور ملبوسات کا حال پڑھتے ہیں اور دانا دانشوروں کے لمبے کالمات کا مطالعہ بھی کرتے ہیں، ان کو اتنا لتاڑیں گے کہ ان کو چھٹی کا کیا ساتویں اور آٹھویں کا دودھ بھی یاد دلادیں گے ، ان بدمعاشوں نے سمجھ کیا رکھا ہے کہ فلسطینی بھائی اکیلے ہیں اور ان کا کوئی نہیں ہے، ہم ہیں نا ان کے ساتھ مکمل یک جہتی کرنے کے لیے اور ہمارے بارے میں سب جانتے ہیں کہ ہم اگر کسی کے ساتھ یک جہتی کرنے لگتے تو پھر کرنے لگتے ہیں اورکرتے رہتے ہیں ، ہماری یک جہتی ساری دنیا دیکھ رہی ہے جو ہم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کررہے ہیں ، کتنے سال گزرگئے لیکن مجال ہے جوکبھی ہماری یک جہتی میں ذرا بھی فرق آیا ہو، زمین جنبد نہ جنبد گل محمد جنبد
تمہی کو دیکھوں گا جب تک ہیں برقرار آنکھیں
میری نظر نہ پھرے گی کسی نظر کی طرح
یہ اسرائیلوے، ٹرمپوے اورنتن وے اگر فلسطینیوں پر ظلم کریں گے تو ہم بھی چپ نہیں رہیں گے ۔دوبھائی تھے ، ان میں سے ایک کی کسی کے ساتھ لڑائی ہوئی، ان لوگوں نے بیچارے کو خوب دھنک کرکے رکھ دیا ۔باپ کو پتہ چلا تو اس نے دوسرے بھائی سے کہا کہ کم بخت جب وہ تمہارے بھائی کو پیٹ رہے تھے تو تم نے بھائی کی مدد کیوں نہیں کی۔ بیٹے نے کہا کہ آپ سے کسی نے غلط کہا ہے جب وہ بھائی کو مار رہے تھے تو میں بھی خاموش کھڑا نہیں تھا ،برابر چیخ چلارہا تھا اوران لوگوں کو برابھلا کہہ رہا تھا کہ تم یہ ٹھیک نہیں کررہے ہو ۔تو آج سے ہم بھی شروع کرتے ہیں، اے اسرائیلوے، اے ٹرمپوے، اے نتین وے ، یہ تم لوگ اچھا نہیں کررہے ہو جو معصوم فلسطیینوں کو ماررہے ہو ، ظالموں ،کافرو، بے انصافو، بے رحمو خدا سے ڈرو۔آخر تم ان بیچاروں کو روزانہ کیوں مار رہے ہو ۔
وغیرہ کہتے رہتے ہیں ۔لیکن صرف ایک آدمی اتنا بڑا انقلاب لائے یہ ممکن نہیں لگتا ، کریم خان نے کہا اور وہ بھی صرف باتیں کرکے۔ اچھی اچھی باتیں اچھی تقریریں اورپندو نصائح تو سارے معاشرہ کررہا ہے ، ہرمسجد کے لاوڈ اسپیکر، ریڈیو ، ٹی وی چینل اوراخبارات ورسائل سب دین ہی دین بول رہے ہیں ، مدرسے تبلیغی جماعتیں سب کے سب دین پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے ہمارامعاشرہ بہرا ہوچکاہے۔لیکن سر … اس نے کہا وہ صرف باتیں نہیں کرتا ہے بلکہ اس نے اسکول بنایا ہے وہ صرف پڑھے لکھے افراد پیدا نہیں کرتا بلکہ ہنر بھی سکھاتا ہے اوراس سے جو طالب علم نکلتا ہے وہ دنیاوی و دینی علم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بھی ہوتا ہے ۔
اس کے دارالعلوم والفنون کے ہنرمندوں کی نہ صرف سارے ملک میں مانگ ہے بلکہ غیر ممالک بھی ہاتھوں ہاتھ لیے جاتے ہیں ۔ہے ٹرمپوا، تم تو باز آجاؤ آخر ان بیچارے فلسطینیوں نے جو بائیڈن اورکملاہیرس کو ووٹ تو نہیں دیا ہے جو تم نے اسرائیل کو ان پر یوں آزاد چھوڑ رکھا ہے ،ذرا اپنی شکل کو دیکھو ایسے ہی غلط کاموں کی وجہ سے تمہارا چہرہ ابلے ہوئے شلغم کی طرح ہوگیا ہے ، سرخ گاجر کے بچے ، روک لو اپنے اس پالتو کو ورنہ … اور اے نتین وا تم کہیں چنگیز اورہلاکو کی ناجائز اولاد تو نہیں ہو، حد ہوتی ہے ،ظلم کی کیوں کر اتنا ظلم کررہے ہو ، ساری دنیا تم پر تھو تھو کررہی ہے اورتم ڈھیٹ بن کر باز نہیں آرہے ہو ۔
ظالم، قاتل، خونی، آخ تھو…