پاک سعودی دفاعی معاہدے کے بعد 18 رکنی اقتصادی کمیٹی کا قیام
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد؛ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد دونوں برادر ممالک کے اقتصادی تعلقات میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
وفاقی حکومت نے اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینے کے لیے 18 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو مستقبل میں سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی قیادت کرے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ یہ فورم پاکستان-سعودی عرب اقتصادی فریم ورک کے تحت باقاعدہ گفت و شنید کی نگرانی کرے گا۔ اس فیصلے کا اعلان 3 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کے بعد کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کی مشترکہ چیئرمین شپ وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق مسعود ملک اور ایس آئی ایف سی کے نیشنل کوآرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کے سپرد کی گئی ہے۔
ان کے علاوہ وزیرِ اقتصادی امور احد چیمہ، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ توانائی اویس لغاری، وزیرِ خوراک رانا تنویر حسین، وزیرِ آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید، اور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین بھی شامل ہیں۔
کمیٹی کا مقصد دفاع سے ہٹ کر توانائی، زراعت، صنعت، تجارت اور ماحولیات کے شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہے کہ کمیٹی کے تمام اراکین 6 اکتوبر سے دستیاب رہیں اور سعودی حکام سے مذاکرات کے عمل کو تیز رفتار بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان، سعودی عرب سے تیل اور زراعت کے شعبوں میں ’’بائے بیک سرمایہ کاری‘‘ کی تجدید چاہتا ہے، جبکہ برآمدات میں اضافہ بھی مذاکراتی ایجنڈے میں شامل ہے۔ اس وقت دوطرفہ تجارت میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ سعودی عرب کے حق میں ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ آئندہ معاہدوں کے ذریعے یہ فرق کم کیا جائے۔
اسی تناظر میں تیل ریفائنری منصوبہ بھی دوبارہ زیر غور آئے گا جو گزشتہ ایک دہائی سے تعطل کا شکار ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اکتوبر کے آخری ہفتے میں سعودی عرب کا سرکاری دورہ کریں گے جہاں دونوں ممالک کے درمیان نئے اقتصادی معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں۔
یہ پیشرفت اس بات کی علامت ہے کہ پاک سعودی تعلقات اب صرف دفاعی تعاون تک محدود نہیں بلکہ معیشت، توانائی اور ماحولیاتی استحکام کے وسیع تر دائرے میں داخل ہو چکے ہیں ، جو مستقبل میں خطے کے استحکام اور ترقی کے لیے ایک فیصلہ کن قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا ٹیلیفونک رابطہ
وزیراعظم شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفون پر اہم گفتگو ہوئی، جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے حالیہ دفاعی معاہدے سمیت مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پاک سعودی دفاعی معاہدے کوتاریخی قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے یہ باعثِ فخر ہے کہ اسے حرمین شریفین کے تحفظ کی سعادت حاصل ہو رہی ہے، یہ ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری انسانی بحران، جنگ بندی کی کوششوں اور پاکستان کے سفارتی کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے حماس کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کو خطے میں قیامِ امن کے لیے اہم موقع قرار دیا، اور کہا کہ یہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا نادر موقع ہے جسے عالمی برادری کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت اور ایک آزاد ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا۔ غزہ میں جنگ بندی سے نہ صرف بے گناہ جانوں کا تحفظ ممکن ہوگا بلکہ ایک پائیدار امن کی بنیاد بھی رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کا قیام خطے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ رابطہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمِ اسلام کے اہم دفاعی معاملات میں بھی فعال اور سنجیدہ شراکت دار ہے۔