پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعلقات کو نئی جہت دینے کے لیے اٹھارہ ارکان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دے دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد اقتصادی تعلقات کو نئی جہت دینے کے لیے اٹھارہ ارکان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی 18 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، یہ کمیٹی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی مذاکرات کی قیادت کرے گی۔نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے یہ اعلی سطح کی کمیٹی قائم کی ہے، جو پاکستان سعودی عرب اقتصادی فریم ورک کے تحت بات چیت کی نگرانی کرے گی اس فیصلے کا اعلان تین اکتوبر کو ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کے بعد کیا گیا۔وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مصدق مسعود ملک اور نیشنل کوآرڈینیٹر ایس آئی ایف سی لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کو کمیٹی کا شریک چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
بھارت کی طرف سے کسی قسم کے ایڈونچرکو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ، خواجہ آصف
کمیٹی کے ممبران میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احدچیمہ، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ توانائی اویس لغاری، وزیرِ خوراک رانا تنویر حسین، وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان، چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین اور دیگر شامل ہیں۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کے مشترکہ چیئرمین سعودی ہم منصبوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے مرکزی ٹیمیں تشکیل دیں گے جو تیز رفتاری سے اپنے فرائض سرانجام دیں گی جبکہ اراکین کی دستیابی 6 اکتوبر 2025 سے یقینی بنائی جائے گی۔
صمود فلوٹیلا کے ایک اطالوی رکن نے اسرائیل کی حراست کے دوران اسلام قبول کرلیا
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کا قیام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کا دائرہ دفاع اور توانائی سے بڑھ کر ماحولیات اور موسمیاتی استحکام کے شعبوں تک وسیع ہو رہا ہے۔
کمیٹی میں توانائی، تجارت، صنعت، مواصلات اور زراعت کے وفاقی وزراء شامل ہیں جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، اسٹیٹ بینک، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اورریاض سعودی عرب میں قائم پاکستانی سفارت خانہ کے سینئر حکام بھی اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے کوآرڈی نیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہےتاکہ اقتصادی سفارت کاری میں سول و عسکری اداروں کے درمیان قریبی رابطہ یقینی بنایا جا سکے ۔وزیراعظم آفس نے ہدایت دی ہے کہ کمیٹی سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو تیز کرےاور تمام اراکین چھ اکتوبر سے دستیاب رہیں مزید ہدایت کی گئی ہے کہ سعودی عرب سے متعلق کسی بھی اجلاس کے لیے سفری منظوری ایک ہی دن میں زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹے کے اندر مکمل کی جائے۔
سمندری طوفان "شکتی" کراچی سے تقریباً 800 کلو میٹر دور
نوٹیفکیشن کے مطابق مزید ہدایت کی گئی ہے کہ ایس آئی ایف سی کمیٹی کے ارکان کے سفر کے انتظامات اور منظوری کے لیے سفارشات وزیرِاعظم آفس کو بھیجے گا جنہیں اسی روز ایک گھنٹے کے اندر اندر منظور کیا جائے گا۔کمیٹی حسبِ ضرورت دیگر ارکان کو بھی شامل کر سکے گی جبکہ سیکریٹریل معاونت ایس آئی ایف سی فراہم کرے گانوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی وزیرِاعظم کو اپنی کارکردگی رپورٹ ہر پندرہ روز بعد پیش کرے گی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ان مذاکرات میں سعودی عرب سے تیل اور زراعت کے شعبوں میں بائے بیک سرمایہ کاری کی تجدیدِ درخواست کرے گا جبکہ اسلام آباد کی کوشش ہوگی کہ سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ کیا جائے کیونکہ اس وقت دوطرفہ تجارت میں تین ارب ڈالر کا خسارہ سعودی عرب کے حق میں ہےجبکہ بات چیت کے دوران وہ تیل ریفائنری منصوبہ بھی زیرِ غور آئے گا جو ایک دہائی سے تعطل کا شکار ہے۔
ٹک ٹاک لائیوفیچر اور فیملی ولاگنگ کیخلاف لاہور ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کرلی
وزیراعظم شہباز شریف کے رواں ماہ کے آخری ہفتے میں سعودی عرب کے سرکاری دورے پر جانے کا امکان ہے جہاں وہ اقتصادی معاہدوں کو حتمی شکل دیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے کے درمیان کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
کامیاب مذاکرات کے بعد آزاد کشمیر میں حالات معمول پر آگئے
تصویر، اسکرین گریبعوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد آزاد کشمیر میں دکانیں کھلنا شروع ہوگئیں۔
آزاد کشمیر میں موبائل فون سروس بحال ہوگئی جبکہ کاروباری مراکز بھی کھل گئے اور ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
آزاد کشمیر کابینہ کا سائز کم کر کے 20 وزرا اور مشیروں تک محدود کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین آج حاضر ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں حکومتی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں معاہدے کا اعلان کیا تھا۔