پنجاب: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش کہاں ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کے بیشتر اضلاع میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارشوں کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ملتان میں 113، فیصل آباد میں 78، بہاولپور میں 44، لاہور میں 40 اور خانیوال میں 28، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 25، سیالکوٹ میں 19، جہلم میں 18 جبکہ اٹک میں 10 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے اکثر اضلاع میں بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں کے باعث دریائے سندھ اور جہلم کے بہاؤ میں اضافے کا بھی امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے ستلج اور راوی کے بہاؤ کا انحصار بھارتی آبی ذخائر سے اخراج پر ہے، بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں آندھی و بارش سے مختلف حادثات میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
اُنہوں نے بتایا کہ بارشوں کے باعث حادثات میں 14 افراد زخمی ہوئے، 10 عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق سانگلہ ہل روڈ پر دو گاڑیوں میں ٹکر ہونے سے 3 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارشوں کے
پڑھیں:
ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان
لاہور:ملک میں مزید بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہو سکتی ہیں۔ کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں ہو سکتی ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم 26 اگست کو یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، البتہ ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، جب کہ 2 ہزار 213 ٹیمیں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے اور 69 تحصیلوں میں 27 اکتوبر تک سروے مکمل کر لیا جائے گا۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ تمام تحصیلوں میں بینک آف پنجاب کے بوتھ قائم کیے جائیں گے تاکہ متاثرین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ متاثرہ افراد کو کارڈ ملنے کے بعد فوری طور پر 50 ہزار روپے نکلوائے جا سکیں گے۔
شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جو 7 روز میں شکایات کا حل فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2010 میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012 میں 38 ہزار 196، 2014 میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جب کہ 2022 میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے دیے گئے۔ گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے گئے ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا ہے۔