حماس سے مذاکرات ناکام ہوئے تو غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کردیں گے: اسرائیلی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے وارننگ دی ہے کہ اگر حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات ناکام رہے تو غزہ میں ایک بار پھر کارروائی شروع کر دی جائے گی۔
آرمی چیف ایال ضمیر نے کمانڈروں سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہیں بلکہ آپریشنل صورتحال میں تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ عسکری کامیابیوں کو سیاسی مذاکرات میں طاقت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اگر یہ سیاسی کوششیں ناکام رہیں تو فوج دوبارہ جنگ میں واپس آ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، ہر محاذ پر دشمن کو محدود کر رہا ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں حقائق بدل رہے ہیں۔
یہ بیانات اسی دوران سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور حماس کے درمیان باقی ماندہ یرغمالیوں کی رہائی پر مذاکرات جاری ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مظفرآباد، ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع، ہم امن چاہتے ہیں، حکومتی کمیٹی
مظفرآباد میں حکومت پاکستان کی اعلیٰ سطحی کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع ہوگیا۔ قبل ازیں وفاقی وزرا اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور مکمل ہوا جو 2 گھنٹے جاری رہا۔
مذاکرات کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے دھیرکوٹ میں اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا۔
ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں، احسن اقبالابتدائی مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ہم آزاد کشمیر میں امن چاہتے ہیں کیونکہ دشمن ملک عدم استحکام سے فوری فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔
وفاقی وزیر امیر مقام کا کہنا تھا کہ بات چیت خوشگوار ماحول میں ہوئی اور باہمی افہام و تفہیم سے مسائل حل ہونے چاہئیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی پوزیشنعوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مذاکرات کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں سے مشاورت کے لیے مہلت طلب کی۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں کے جائز مطالبات میں ان کے ساتھ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
وزیراعظم کا ردعملاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہریوں سے پْرامن رہنے کی اپیل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پْرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے لیکن مظاہرین کو امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں۔
تحقیقات اور امداد کی ہدایاتوزیراعظم نے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا حکم دیا اور متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں