کوئٹہ ،گیس سے متعلق حادثات سے بچائو کیلیے آگاہی مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ(نمائندہ جسارت)کوئٹہ میں سوئی سدرن گیس کمپنی نے سردیوں میں گیس سے متعلق حادثات سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کر دیا۔ مہم کا مقصد شہریوں کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا اور گیس کے محفوظ استعمال کو یقینی بنانا ہے۔کوئٹہ میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے سردیوں میں گیس حادثات کی روک تھام کے لیے آگاہی مہم شروع کر دی گئی جس کا افتتاح جی ایم راحیل ملک اور ترجمان سلمان صدیقی نے کیا۔ افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ انسانی زندگی بچانے کے لیے یہ مہم نہایت اہم ہے اور مارچ 2026 تک جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غفلت سے بچنے کے لیے آگاہی، احتیاطی تدابیر اور معیاری آلات کا استعمال ناگزیر ہے۔ راحیل ملک نے شہریوں کو ہدایت کی کہ گھروں میں گیس پائپ لائن پر مین وال ضرور لگائیں، رات کو سوتے وقت گیس ہیٹر بند رکھیں اور کمپریسر کے استعمال سے مکمل گریز کریں، بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے اور کمپنی طلب کے مطابق گیس فراہمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیے ا گاہی کے لیے ا میں گیس
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود کی بندش نے ائیر انڈیا کو 4 ہزار کروڑ روپے کا بھاری نقصان پہنچا دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے کے باعث اسے 4 ہزار کروڑ بھارتی روپے سے زائد کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے، جب کہ طویل فضائی راستوں کے سبب اخراجات میں اضافہ اور پروازوں میں تاخیر معمول بنتی جا رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایئر انڈیا نے نقصان کے ازالے کے لیے باضابطہ طور پر بھارتی حکومت سے 4 ہزار کروڑ روپے کی مالی مدد طلب کر لی ہے۔
کمپنی نے حکومت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ اسے چین کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دلائی جائے تاکہ اضافی سفر اور ایندھن کے اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ “آپریشن سندور” کے دوران پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے بعد بھارتی ایئرلائنز کو متبادل طویل راستوں کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے، جس سے نہ صرف آپریٹنگ کاسٹ بڑھ گئی ہے بلکہ پروازوں کے شیڈول بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ مسافروں کو تاخیر اور طویل سفر سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
فضائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کے نقصانات کے باوجود بھارت کی افغانستان کے ساتھ فضائی تجارت پر انحصار قابلِ فہم نہیں رہا، کیونکہ طویل روٹس نے لاگت میں دوگنا اضافہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں پاکستان نے اپریل میں بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی تھیں، جس کے بعد ایئر انڈیا سمیت تمام بھارتی ایئرلائنز کو اوور فلائٹ کی اجازت نہ ملنے کے باعث متبادل روٹس استعمال کرنا پڑ رہے ہیں۔