data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پڑوسی (یا پہلو کے ساتھی) سے متعلق اسلامی احکام کا ایک منفرد پہلو جس کی کوئی جھلک جدید تصور اخلاق اور قوانین میں نہیں ملتی، وہ پڑوسی کی عزت و ناموس کی حفاظت ہے۔ آپؐ نے فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ پڑوسی کی عزت کرتا ہے (مسلم)۔
عزت و ناموس کی حفاظت کا ایک اہم پہلو خواتین کی عزت، ان کی عفت و عصمت اور پرائیویسی کا احترام اور نظروں کی حفاظت ہے۔ گھروں میں تانک جھانک کی آپؐ نے نہ صرف ممانعت فرمائی بلکہ اتنی سخت بات فرمادی کہ اگر کوئی جھانکے اور اس کی آنکھ پھوڑدی جائے تو کوئی تاوان نہیں ہوگا (بخاری)۔ فقہا نے ایسی کھڑکیاں کھولنے کو ممنوع قراردیا ہے جو پڑوسیوں کے گھروں میں بے پردگی کا سبب بنیں (رد المختار)، اور چھت پر اس طرح جانے سے منع کیا ہے جس سے پڑوسی کے گھر کے اندر کے مناظر نظروں میں آجائیں (كشاف القناع)۔ پڑوس کی خاتون سے زنا کو آپؐ نے دس عورتوں کے ساتھ زنا سے زیادہ بڑا جرم قرار دیا ہے (احمد)۔ بعض روایات میں ”تزانی“ کا لفظ آیا ہے یعنی پڑوسی خاتون کو اپنی طرف اس طرح مائل کرنا کہ دونوں رضامندی سے غلط کاری میں ملوث ہوجائیں۔ زنا سے کمتر درجے کی دیگر آوارگیاں مثلاً نظربازی، فلرٹ، چھیڑچھاڑ وغیرہ کے معاملے میں بھی یہی اصول ہوگا کہ پڑوس کی خواتین سے یہ حرکتیں دس گنا زیادہ شنیع مانی جائیں گی۔
عربی شاعری کے یہ اشعار اسلامی تہذیب کی بڑی خوبصورت ترجمانی کرتے ہیں۔ امام مالکؒ نے نصیحت فرمائی ہے کہ اپنے گھر والوں کو ان اشعار کی تعلیم دو (ابن عبد البر القرطبی(۔ (ذیل میں ان اشعار کا ترجمہ پیش کیا جارہا ہے)
(تم میری بہن ہو اور میرے پڑوسی کی حرمت ہو، پڑوس کے حقوق کی حفاظت میرا فرض ہے۔
بے شک جب پڑوسی کہیں باہر جاتا ہے تو اس کی عزت اور اس کے رازوں کی حفاظت کرنے والا (میں خود) پیچھے موجود ہوتا ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کے گھر پر پردے لگے ہوئے ہیں یا نہیں۔
میں، اس کا پڑوسی ہر صورت میں اس کا پردہ بنا رہوں گا اور اس کی پرائیویسی کا تحفظ کرتا رہوں گا۔)
پڑوسی ایک دوسرے کے قریب رہتے ہیں اس لیے دوسروں کے مقابلے میں ایک دوسرے کے عیوب اور رازوں سے زیادہ واقف رہتے ہیں۔ رازوں کو افشا کرنا اور کمزوریوں کا چرچا کرنا بھی پڑوسی کو اذیت پہنچانا ہے۔ ایک عام خراب عادت جو محلوں اور آبادیوں میں خواتین کے اندر اور دفاتر اور کام کی جگہوں پر مردوں کے اندر پائی جاتی ہے، وہ دوسروں کی برائیوں اور ان کے عیوب کی تلاش کی عادت ہے۔ دفتری سیاست میں یہ عام بات ہے کہ ٹوہ میں رہ کر لوگوں کی کمزوریاں تلاش کی جائیں اور پھر کانا پھوسی اور چرچے کرکے اسکینڈل بنائے جائیں۔ اس طرح کی جستجو چاہے پڑوسی کے معاملے میں ہو یا دفاتر کے ساتھیوں کے سلسلے میں، اس عادت کی رسولؐ نے سخت مذمت فرمائی ہے، اس عادت کو کمزور ایمان کی علامت قرار دیا ہے اور اس کے لیے دل کو دہلانے والی وعید سنائی ہے۔ فرمایا: اے وہ لوگو جو زبان سے تو ایمان کا اقرار کرتے ہو لیکن ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے، مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کی پوشیدہ کمزوریوں کے پیچھے مت پڑو، جو اپنے بھائی کے عیوب کی ٹوہ میں لگتا ہے تو اللہ تعالی اس کے عیوب کے پیچھے پڑجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ جس کے عیوب کے پیچھے پڑجائے اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کرکے رکھ دے گا (ابوداؤد)۔ رسولؐ نے اس سے آگے بڑھ کر ایک مسلمان کے اخلاق کا حصہ یہ بات بھی قرار دی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی عزت و ناموس کا دفاع کرے اور کہیں اس کے بارے میں غلط بات کہی جارہی ہو تو اس کے حق میں کھڑے ہوکر پرزور آواز بلند کرے۔ جو شخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجودگی میں) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا (ترمذی)۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پڑوسی کی کی حفاظت کے عیوب کی عزت اور اس کے گھر
پڑھیں:
فواد خان نے سال 2025 کو تنقید کا سال قرار دیدیا
پاکستانی شوبز انڈسٹری سے وابستہ عالمی شہرت یافتہ اداکار و گلوکار فواد خان نے پہلے ویب سیریز برزخ، پھر پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی فلم عبیر گلال کا ریلیز ہونا اور اس پر فواد کی خاموشی اور اب پاکستان آئیڈل کے ججز پینل میں اپنی شمولیت پر ہونے والی تنقید پر بلآخر اپنا ردعمل ظاہر کر دیا۔
انہوں نے حالیہ انٹرویو میں رواں سال کو تنقیدوں کا سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے، تنقید میں یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کسی پر کیچڑ اُچھال رہے ہوں۔
حال ہی میں اداکار و گلوکار نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں وہ اپنی آنے والی فلم ’نیلوفر‘ کی تشہیر کے لیے موجود تھے۔
اس موقع پر انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور میزبان کے ساتھ ساتھ پروگرام میں موجود شرکا کے سوالوں کا بھی جواب دے دیا۔
دوران شو شرکاء کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اداکار و گلوکار نے کہا کہ آپ تنقید کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ آپ کی رائے ہوسکتی ہے، ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کا حق حاصل ہے۔ آپ تنقید بھی کرسکتے ہیں اگر تنقید برائے اصلاح ہو تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
فواد خان نے مزید کہا کہ 2025 کا سال بیک ٹو بیک تنقید کا تھا، اس سال مجھ پر کوئی مثبت تنقید نہیں آئی، اب تنقید پر ردعمل اس لیے نہیں دیتا کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے، صرف شور مچنا ہے، کوئی کام کی بات سامنے نہیں آئے گی۔ میری خواہش ہے کہ ہم آپس میں لڑنا بند کر دیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا زیادہ تر لوگ نہیں کرتے لیکن پھر بھی تنقید اپنی جگہ لیکن ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا بند کر دینا چاہیے، جو تنقید کرتے ہیں وہ اپنی جگہ درست ہیں، ایسا دنیا بھر میں ہوتا ہے، یہ صرف پاکستان میں نہیں ہے، لوگ اختلاف کرسکتے ہیں۔