پنجاب حکومت کا بڑا اقدام: سیلاب متاثرین کو 17 اکتوبر سے امدادی چیک ملیں گے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر کے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی رقوم کی تقسیم کا باقاعدہ آغاز 17 اکتوبر سے کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ہونے والے صوبائی کابینہ اجلاس میں سیلاب متاثرین کے لیے حتمی امدادی پیکج کی منظوری دی گئی۔
فیصلے کے مطابق، جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، مستقل معذوری پر 5 لاکھ، جبکہ معمولی معذوری کی صورت میں 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
اسی طرح پکا گھر مکمل طور پر گرنے پر 10 لاکھ روپے، جزوی نقصان پر 3 لاکھ روپے، کچا گھر مکمل گرنے پر 5 لاکھ اور جزوی طور پر گرنے پر ڈیڑھ لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
کابینہ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ بڑے مویشی کے نقصان پر 5 لاکھ روپے اور چھوٹے جانور کے مرنے پر 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
سیلاب کے دوران شاندار خدمات انجام دینے والے سول ڈیفنس رضاکاروں کی تنخواہوں میں 15 ہزار روپے اضافے کا بھی اعلان کیا گیا۔
مزید برآں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 25 فیصد فصل کے نقصان کی صورت میں 20 ہزار روپے فی ایکڑ دیے جائیں گے، جب کہ پنجاب کے 2,855 دیہات میں آبیانہ اور ایگری کلچر انکم ٹیکس معاف کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں پنجاب کے خلاف جھوٹے ٹرینڈز پھیلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت تمام سیلاب متاثرین کو امداد کی فراہمی یقینی بنائے گی، اور آئندہ دریا کے گزرگاہی علاقوں میں تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین اجلاس میں لاکھ روپے
پڑھیں:
جی ڈی پی 2، 3 فیصد بڑھتی ہے مگر سیلاب 9 فیصد نقصان کرتا ہے، سیاست اس پر ہونی چاہیے، مصدق ملک
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا مقصد عوام کا مقدمہ لڑنا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے لوگوں کو نقصانات بھی سیاست کا موضوع ہونا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری جی ڈی پی 2، 3 فیصد بڑھتی ہے لیکن صرف 2022 کے سیلاب کے نقصانات ملک کی 9 فیصد جی ڈی پی کے برابر تھے، 2010 کے بعد 5 سیلاب آگئے۔
یہ بھی پڑھیے: سیلاب کے باعث جی ڈی پی گروتھ کی متوقع شرح میں کمی ہوسکتی ہے، وزیر خزانہ
انہوں نے سوال اٹھایا کہ 4700 لوگ پچھلے 2، 3 سیلابوں میں جاں بحق ہوئے، اتنے لوگ پچھلی جنگوں میں شہید نہیں ہوئے، ان سیلابوں میں 4 کروڑ لوگ دربدر ہوئے، اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں ہماری سیاست کا مقدمہ ہونا چاہئیں یا نہیں؟
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہماری سیاست میں بیان بازیوں سے ہٹ کر ان حقیقی عوامی مسائل پر بھی بات ہونی چاہیے، میڈیا کو چاہیے کہ ان معاملات کے حوالے سے سوالات پوچھتے رہیں تاکہ اس سے سیاسی دباؤ پیدا ہگا اور سخت فیصلے لیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال مون سون سے نمٹنے کے لیے آج منصوبہ لے کر وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے گئے، سیلاب سمیت قدرتی آفات اور ان کا مقابلہ کرنے سے متعلق تمام پہلوؤں پر بات ہوئی، مختصر اور طویل مدت پر مبنی پالیسیز سامنے رکھے گئے جنہیں وزیراعظم نے منظور کیا، یہ پالیسیز 3 مراحل پر مشتمل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: سیلابی تباہی کا تخمینہ 822 ارب روپے، وزارتِ منصوبہ بندی کی رپورٹ جاری
وفاقی وزیر نے کہا کہ 200 دنوں کے اندر پچھلے سیلاب سے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کو دوبارہ بنایا جائے گا، آفات کی پیشگی اطلاع دینے والے نظام فعال اور ایک ساتھ مربوط کیے جائیں گے، آفات آنے پر امدادی کیمپوں میں بھی اسکولوں کا انتظام کیا جائے گا تاکہ بچوں کی تعلیم میں خلل نہ پڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
climate change Flood musadiq mailk سیلاب مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی